راشٹرپتی نوٹیفکیشن جاری نہیں کر سکتے تھے ؟

جموں کشمیر میں ارٹیکل 370بے اثر کرنے سے متعلق مرکزی حکومت کے فیصلہ کےخلاف گذشتہ منگل کو سپریم کورٹ کے 5ججوں کی سماعت آئینی بنچ کے سامنے دن بھر چلی عرضی گزاروں نے دعویٰ کیا کہ جموں کشمیر کو لیکر5اور 6اگشت کے نوٹیفکیشن جاری کرنے کے آئینی اختیار صدر جمہوریہ کے پاس نہیں تھے ۔بھارت کا پورا آئین جموں کشمیر پر نافذ نہیں ہوتا اسی درمیان عرضی گزاروں کے وکیل نے معاملہ بڑی بنچ کے پاس بھیجنے کی مانگ کی وہیں مرکزی سرکار نے اس کی مخالفت کی ۔جسٹس این وی رمنا اور جسٹس سنجے کشن کال ،جسٹس سبھاش ریڈی اور سوریہ کانت و وی آر گوی پر مشتمل بنچ معاملے کی سماعت کر رہی تھی اس نے بدھ کو صاف کیا کہ آرٹیکل 370کا اشو فی الحال 7نفری بڑی آئینی بنچ کو نہیں بھیجا جائے گا ۔بنچ نے کہا کہ جب تک عرضی گزاروں کی طرف سے آرٹیکل 370سے جڑے عدالت کے دونوں فیصلوں ،1959کا پریم ناتھ قول بنام جموں کشمیر اور 1970کا سنپت پرکاش بنام جموں کشمیر کے درمیان کوئی سیدھا ٹکراو ¿ ثابت نہیں ہوتا ۔وہ اس اشو کو سینئر بنچ کو نہیں بھیجے گی ۔بتادیں کہ دونو ںہی فیصلے پانچ نفری آئینی بنچ نے ہی سنائے تھے ۔بنچ نے عرضی گزاروں کے وکیلوں کو پچھلے دونوں فیصلوں کے درمیان سیدھا ٹکراو ¿ نا ہونے سے جڑے ثبوت داخل کرنے کا حکم دیا اور سماعت کو ملتوی کر دیا اب اگلی سماعت جلد ہوگی ۔سپریم کورٹ میں آٹارنی جنرل کے کے مینو گوپال نے جمعہ کو کہا کہ آرٹیکل 370کو ختم کرنے کا فیصلہ واپس لینا ممکن بھی ہے ۔بحث کے دوران اٹارنی جنرل نے کورٹ میں اسے ہٹائے جانے کی پوری تفصیل رکھی اس دوران کہا کہ اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی جا سکتی میں بتانا چاہتا ہوں کہ جموں کشمیر کی سرداری حقیقت میں عارضی تھی ہم ریاستوں کے ایک فیڈریشن ہیں ۔اس سے پہلے عرضی گزاروں میں سے ایک کی طرف سے پیش ہوئے وکیل ڈاکٹر راجیو دھون نے کہا کہ پہلی بار بھارت کے آئین کے آرٹیکل 3کا استعمال کرتے ہوئے خود کو ایک مرکزی حکمراں ریاست کا درجہ دیا گیا اگر وہ (مرکز ایک ریاست کے لئے ایسا کرتے ہیں ،یا کرسکتے ہیں تو یہ ٹھیک نہیں )سپریم کورٹ نے بدھوار کو صاف کہا کہ اس مسئلے کو 7نفری ججوں کی ایک بڑی بنچ کو تبھی سونپا جائے جب سپریم کورٹ کے پہلے 2فیصلوں میں تضاد ثابت ہو ۔بدھوار کو اس سلسلے میں بات سن کر جموں کشمیر بار ایسو سی ایشن کے ذریعے جسٹس این وی رمنا کی سربراہی میں ججوں کی آئینی بنچ کو بتایا گیا کہ پچھلے سال پانچ اگست کو آڑٹیکل 370کو منسوخ کرنے کا مرکز کا فیصلہ ناجائز تھا جسٹس رمنا کی بنچ سماعت کر رہی ہے ۔اب معاملہ اگلی سماعت تک جاری رہے گا ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!