یہ غدار آئی ایس آئی کے ایجنٹ
حال ہی میں دیش سکتے میں آگیا جب جموں کشمیر پولیس کا ڈی ایس پی دیوندر سنگھ آتنک وادیوں کے ساتھ پکڑا گیا اس کے پلوامہ حملے تک میں تار جڑنے کی بات کہی جارہی ہے ۔وردی والا غدار دیوندر سنگھ کیا پاک خفیہ آئی ایس آئی کے لئے کام کرتا تھا ؟ا ن تمام باتوں کا انکشاف دیوندر سنگھ آین آئی اے کے سامنے کررہا ہے ۔اس کی گرفتاری کے بعد کئی سوال کھڑے ہو گئے مثلاً کیا پہلے سے اس پر کسی کو کسی طرح کا شک نہیں تھا ۔دیوندر سنگھ کے اس راز کا کوئی تو رازدار نہیں ہے جو اسے بار بار بچاتا رہا ہے ۔فی الحال این آئی اے نے برخواست ڈی ایس پی کا پکڑے گئے دہشت گردوں سے آمنا سامنا نہیں کروایا ہے ایک ہندی اخبار دینک بھاشکرکی ایک تفتیشی رپورٹ میں دیوندر جیسے دیگر وردی دھاری غداروں کی پڑتال میں کئی چوکانے والے ثبوت سامنے آئے ہیں ۔پچھلے 9برسوں میں 32دیگر فوجی ملازم اور بی ایس ایف کے جوان پاکستان کیلئے جاسوسی کرتے پکڑے گئے یا پاکستانی خفیہ ایجنسی کے ہنی ٹریپ میں پھنسے ان میں سے زیادہ تر معاملوں میں یہ جوان اسمارٹ فون اور شوشل میڈیا کے چکر میں ہنی ٹریپ میں پھنسے ہیں جاسوسی کے الزام میں پکڑے گئے ان سروس ملازمین میں پندرہ فوج کے ،7بحریہ کے ،2ائیر فورس کے ہیں۔ان کے علاوہ ڈی آر ڈی او کی ناگپور میں واقع برہموس میزائل یونٹ کا انجینئر سول ڈیفنس کا ایک اور بی ایس ایف کے 4جوان اور3سابق سروس مین شامل ہیں ۔اس بات پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے فوج کے ریٹائرڈ برگیڈئیر روندر کمار بتاتے ہیں بھرتی کے وقت سے ہی دشمنوں کی نظر جوانوں پر رہتی ہے ۔کچھ لوگ پہلے سے ہی آتنک وادیوں و آئی ایس آئی کے رابطوں میں رہتے ہیں ۔فوج میں بھرتی ہو جاتے ہیں جن کا پتہ نہیں چلتا ۔لیکن اب زیادہ تر لوگ ہنی ٹریپ کے ذریعے نشانہ بنائے جاتے ہیں ۔پولیس وپہرہ و ملٹری فورس کے فوج ہی ان کے نشانے پر ہوتی ہے ۔اسلئے زیادہ غدار فورس سے ہی نکلتے ہیں ۔برگیڈئیر ٹوئیٹ کرتے ہیں کشمیر و نکسلی متاثرہ علاقوں پر پولیس پر لوکل سیاست کا زیادہ اثر ہوتا ہے اور وہ پیرا ملیٹری فور س میں ڈیپوٹیشن پر آجاتے ہیں ۔حالانکہ پندرہ لاکھ کی فوج میں غداروں کی یہ تعداد سمندر میں ایک بوند کے برابر ہے لیکن جس طرح سے ایک مچھلی پورے تالاب کو گندہ کرتی ہے ۔زہر کی ایک بوند بھی آدمی کو مار ڈالتی ہے ۔فوجی عدالتیں اسلئے بھی سخت مانی جاتی ہے کہ وہاں ایسے جرائم میں 100فیصد سزا ملتی ہے سول کوٹ کی طرح قانونی پینترے بازی ان عدالتوں میں زیادہ نہیں چل پاتی ۔2010سے 2018تک پکڑے گئے دیش کے غداروں میں 12قصورواروں کو سزا ہو چکی ہے ۔باقی بچے 5یا 16قصور وار نوکری سے برخواست ہو چکے ہیں وہ جیلوں میں ہیں ۔
(انل نریندر )
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں