ریاست ایک ،راجدھانیاں تین،تین

آندھرا پردیش کی راجدھانی معاملے میں ایک نیا باب جڑنے جا رہا ہے ۔آندھرا پردیش کی وائی ایس جگن موہن ریڈی حکومت نے اپوزیشن کی بھاری مخالفت کے درمیان ریاست کی تین راجدھانی بنانے سے متلعق سہولیت والا بل پیر یعنی 20جنوری کو اسمبلی میں پیش کیا اور اس کو ہنگامے کے درمیان ایوان میں پاس بھی کر لیا گیا اس بل میں امراوتی کو آئینی ،وشاکھا پٹنم کو ایگزکیٹو اور کرنول کو جوڈیشل راجدھانی بنانے کی سہولیت ہے ۔ریاستی حکومت کے مطابق تین راجدھانی بنانے کا ریاست میں لاءمرکزیت اور سبھی سیکٹروں میں برابر ترقی کو یقینی کرنا ہے ریاست کے وزیر شہری ترقی بی ستیہ نارائن نے اپوزیشن کے بھاری ہنگامے کے بیچ آندھرا پردیش لاءمرکزیت سبھی سیکٹروں کے یکساں ڈبلوپ مینٹ کے لئے ایکٹ 2020پیش کیا ۔قریب چھ سال پہلے ریاست کی تقسیم کے وقت اس ریاست نے اپنی راجدھانی کھو دی تھی موجودہ راجدھانی حیدرآباد کو ریاست سے الگ کر بنائے گئے ریاست تلنگانہ کے حصے میں آگئی تھی اور تقسیم نے آندھرا پردیش کو ایک نئی راجدھانی کے بنانے کی منظوری دے دی تھی اس وقت کے وزیر اعلیٰ چندر بابو نائیڈو نے امراوتی کو ایک جدید میٹرو سٹی کی شکل میں راجدھانی بنانے کا بڑا خواب دیکھا تھا ۔اسے انہوںنے اپنی ساکھ کا اتنا بڑا سوال بنا لیا تھا کہ جب امراوتی پروجکٹ کے لئے مالی مدد دینے کے معاملے میں مودی سرکار نے ہاتھ کھڑے کئے تو نائیڈو نے نہ صر ف این ڈی اے حکومت سے حمایت واپس لے لی تھی بلکہ بھاجپا سے بھی اپنے پرانے رشتے توڑ لئے تھے لیکن پچھلے اسمبلی چناﺅ میں جب ان کی پارٹی کو اقتدار نہیں ملا تھا تو امراوتی کا مستقبل بھی کھٹائی میں پڑنے لگا ریاست کے نئے وزیر اعلیٰ جگن موہن ریڈی نے وہاں چل رہے تمام پروجکٹوں پر روک لگا دی جس سے یہ لگنے لگا کہ امراوتی اب ریاست کی راجدھانی نہیں ہوگی ۔اس سے نہ صرف کئی پروجکٹ پر روک لگنے کا خطرہ پیدا ہو گیا بلکہ ضلع کے وہ کسان بھی ناراض ہو گئے جن سے ان کی زمین کے بدلے اچھی قیمت دینے کا وعدہ کیا گیا تھا سوال یہ ہے کہ کیا سچ مچ آندھرا پردیش کو تین راجدھانیوں کی ضرورت ہے ایک راجدھانی سے چلے انتظامیہ نے ہی آندھرا پردیش کو دیش کا ایک ایڈوانس راجیہ بنا دیا تھا ۔جس کی وجہ سے خوشحالی اور صنعتوں کے دھندے کے معاملوں میں ریاست نے کافی ترقی کی تھی علاقائی عوام کے جذبات کو دیکھتے ہوئے کئی ریاستوں نے دو راجدھانیوں کے تجربے کئے ہیں ۔اور یہ سب لوگوں کے جذبات کو مطمئن کرنے کے علاوہ ان کے دیگر فائدے کبھی سامنے نہیں آئے لیکن تین راجدھانیوں کے بننے سے خرچہ بھی بڑھے گا جس کا سیدھا اثر ریاست کی ترقی اور جن جاتیوں پر پڑنا لازمی ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!