گوجر ،جاٹ ،پروانچلی ووٹوں کے ہاتھ میں جیت کی کنجی

ساﺅتھ دہلی کی لوک سبھا سیٹ پر تکونہ مقابلہ ہے ۔بھاجپا نے رمیش بدوڑی کو ایک بار پھر موقعہ دیا ہے کانگریس نے مکے باز بیجندر سنگھ کو جبکہ عام آدمی پارٹی نے راگھو چڈھا کو میدان میں اتارا ہے بیدوڑی تنیوں امیدواروں میں سب سے زیادہ تجربے کار ہیں ۔راگھو چڈھا چارٹرڈ اکاﺅنٹینٹ ہیں کانگریس بھاجپا،کے مقابلے میں راگھو چڈھا کا زیادہ چناﺅ پرچار ہے اور وہ پروانچلیوں میں اپنی بات کافی حد تک پہنچانے میں کامیاب رہے ہیں بدوڑی کا کہنا ہے کہ جنتا ایک بر پھر نریندر مودی کی قیادت میں سرکار بنانے جا رہی ہے اور ہمارا ٹارگیٹ یہ ہے کہ اس جیت کا فرق پچھلے سے دو گنا زیادہ ہو وہیں راگھو چڈھا کا کہنا ہے کہ میں بجیندر کا سیاست میں خیر مقدم کرتا ہوں اور نوجوانوں کو سیاست میں آنا چاہیے لیکن وہ ایک غلط پارٹی سے سیاست میں آئے ہیں بیجندر کہتے ہیں پرینکا گاندھی کی سادگی سے میں بہت متاثر ہوں اور ان میں مجھے اندرا گاندھی کی خوبی نظر آتی ہے برجیندر سنگھ اپنی مہم میں ٹھیٹ دیسی اور دیہاتی لہجے میں لوگوں سے بات کرتے ہیں وہ معیاری زندگی کو بہتر بنانے ہیلتھ اور تعلیم اور سہولیات کو اشو بنا رہے ہیں رمیش بدھوڑی اپنی ریلیوں میں میٹرو فیس فور کو منظور کرانے اور گھر گھر تک پانی پہچانے سیور سہولت ،اسکول کالج کھولنے ،اسپتال بنانے کا تذکرہ بھی اپنی تقریروں میں کر رہے ہیں ۔چھتر پور کے بڑے بڑے فارم ہاﺅس کے ساتھ پاش علاقے وسنت کنج میں زیادہ تر لوگوں کا ایک ہی جھنڈا ہے کہ دہلی میں کجریوال سرکار مرکز میں مودی سرکار علاقہ کی پچاس فیصدی آبادی ناجائز کالیونیوں میں دس فیصدی نو آباد کالیونیوں میں پانچ فیصدی پکی کالونیوں میں 35فیصدی دیہی علاقوں میں رہتی ہے ،اس حلقہ میں کچھ کالونیوں میں جاٹوں اور گوجروں کی بڑی آبادی ہے اس کے علاوہ غیر منظور کالونیوں یوپی بہار کے لوگوں کی بڑی تعداد میں رہتے ہیں ۔یہ تینوں علاقہ چناﺅ میں فیصلہ کن پوزیشن میں ہیں ان کا وو ٹ بھی ایک تہائی ہے جہاں ذات برادری کا ووٹنگ پیٹرن میں خاص اثر دکھائی دیتا ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟