یہاںہڈا پریوار کا بول بالا ہے

ہریانہ کی رہتک لوک سبھا سیٹ اس مرتبہ بھی ہڈا پریوار کی وجہ سے سرخیوں میں ہے۔ روہتک میں اس مرتبہ کانگریس امیدوار دیپندر ہڈا کے لئے راہ آسان نہیں ہوگی یہاں ان کا مقابلہ بھاجپا امیدوار اروند شرما سے ہے ۔بھاجپا نے ان کے لئے رہتک میں پوری طاقت جھونک دی ہے ۔حالانکہ جن نائک جنتا پارٹی امیدوار پروین دیشوال بھی میدان میں ہیں ۔روہتک کی جاٹ اثر والی سیٹ پر کانگریس کے بھوپیندر سنگھ ہڈا اور خاندان کا دبدبہ ہے ۔ہڈا کی وجہ سے جاٹ ووٹ کانگریس کے کافی قریب ہے ۔ان کے بیٹے جیتندر ہڈا نے پچھلی مرتبہ مودی لہر میں بھی یہ جیت حاصل کی تھی یہاں جاٹ بنام غیر جاٹ مدعہ ہے اس حلقہ میں 35فیصد جاٹ چھ فیصد پنجابی دس فیصد بنیا اور آٹھ فیصد برہمن آٹھارہ فیصد دلت ہیں ۔آپ جے جے بھی اتحاد نے پردیپ دیشوال اور انڈین نیشنل لوک دل میں دھرم ویر فوجی کو اتارا ہے بھاجپا نے اروند شرما کو بھلے ہی لاکھ روہتک میں اتارا ہو لیکن یہاں سے کانگریس کو پوری ٹکر دینے کی کوشش جاری ہے ۔سا تھ ہی بھاجپا اپنی پوری تنظیم کی طاقت سے چناﺅ لڑ رہی ہے ۔روہتک میونسپل کارپوریشن چناﺅ میں ملی جیت کا بھی اسے فائدہ ملے گا ۔جے جے پا اور کانگریس کے جاٹ امیدواروں کے درمیا ن اروند شرما غیر جاٹ امیدوار ہیں یسے میں انہیں اس بات کا پورا فائدہ ملے گا ۔حالانکہ باہری امیدوار ہونے سے اندر خانے نقصان کا بھی ڈر ہے ۔لیکن فی الحال بھاجپا نے سبھی ورکروں کو چناﺅ مہم میں اتارا ہوا ہے ۔ہریانہ بننے سے پہلے یہ سیٹ پنجاب میں ہوتی تھی 1952میں ہوئے پہلے لوک سبھا چناﺅ سے لے کر آج تک 16انتخابات میں سب سے زیادہ دس بار کانگریسی اس سیٹ پر جیت کا پرچم لہرا چکی ہے۔اس جیت میں ہڈا پریوار کا اہم کردار رہا ہے کیونکہ دس میں سے آٹھ مرتبہ ہڈا پریوار کامیاب ہوا ہے ۔تبھی رنبیر ہڈا کی تیسری پیڑھی دیپندر ہڈا موجودہ ایم پی ہیں ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟