سیاست میں گراوٹ کی انتہا

یہ تو انتہا ہوتی جا رہی ہے کہ چناﺅ مہم کے دوران الزام تراشیاں تو ہوتی رہتی ہیں لیکن معاملہ ماں باپ تک پہنچ جائے یہ کسی مہذب سماج کو شاید قبول نہ ہو وہ بھی جب آپ ایسے شخص کے بارے میں اتنی گھٹیا رائے زنی کریں جو اب اس دنیا میں نہ ہو اور جس نے دیش کی خاطر جان دے دی ہو میں بات کر رہا ہوں پردھان منتری نریندر مودی کے سورگیہ راجیو گاندھی کے بارے میں تبصرے کی ۔لوک سبھا چناﺅ کے پانچویں مرحلے سے ایک دن پہلے مودی نے پرتاپ گڑھ کی چناﺅ ریلی میں بو فورس گھوٹالے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے راجیو گاندھی پر بنا نام لیے نکتہ چینی کی تھی مودی نے کہا تھا آپ کے (راہل گاندھی)پتا جی کو آپ کے درباریوںنے باجے گاجے کے ساتھ مسٹر کلین بنا دیا تھا لیکن دیکھتے دیکھتے کرپٹ نمبر 1کی شکل میں ان کی زندگی کا خاتمہ ہو گیا ۔نامدار یہ غرور آپ کو کھا جائے گا یہ دیش غلطیاں معاف کرتا ہے مگر گھوٹالے بازوں کو کبھی معاف نہیں کرتا مجھے وزیر اعظم کے تبصرے پر مایوسی اور افسوس بھی ہوا مجھے معلوم ہے کہ راجیو گاندھی ،وی پی سنگھ کے ان بے بنیاد الزامات سے کتنے دکھی تھے ،مجھے کئی بار ان کے درد کا احساس بھی ہوا وہ بے قصور تھے اور دیش کی عدالتوں نے انہیں کلین چٹ بھی دے دی تھی ۔اسی بوفورس توپ نے ہمیں کارگل جنگ جتائی آج بھی سرحدوں پر دشمن کے سارے حملوں کا منھ توڑ جواب دے رہی ہے ۔میرے خوش قسمتی تھی کہ راجیو جی مجھے اپنا دوست مانتے تھے اور میری کئی یادیں جنہیں میں یاد کرکے ان کی عزمت یا د کرتا ہوں جب میں نے مودی کا یہ تبصرہ سنا تو مجھ سے رہا نہیں گیا۔میں نے ٹوئٹر اور فیس بک پر ان کے اس گھٹیا تبصرے پر رائے زنی بھی کی۔میں نے لکھا ''یہ بہت افسوس ناک ہے کہ سورگیہ شری راجیو گاندھی جی کے بارے میں نکتہ چینی کی جائے خاص کر ان کے بارے میں جو اس دنیا میں نہیں ہیں یہ تبصرہ ہمارے گرتے معیار کو ظاہر کرتا ہے راجیو جی کی بہت عزت ہے اس سے کانگریس کو فائدہ بھی ہو سکتا ہے میرے فیس بک وال پر یہ لکھنے سے بہت سے دوستوں کے کمنٹ بھی آئے اس میں سے کچھ تو میں یہاں رکھنا چاہتا ہوں تاکہ آپ کو بھی پتہ چلے کہ آج بھی راجیو جی کی بہت عزت ہے ۔ایک قاری نے لکھا کہ بالکل ٹھیک کہا آپ نے میں آپ کی بات سے پوری طرح متفق ہوں سیاست کا اخلاقی معیار اتنا نیچے آگیا ہے یہ بہت تکلیف دہ ہے مثبت نظریہ ہی دیش کو بچا سکتا ہے اونچے سطح پر بیٹھے اخبار نویسوں اور مدیروں کو یہ فیصلہ لینا چاہیے کہ سیاست دانوں کو آپ نے مضبوط کیا ہے آئینہ آپ ہی دکھا سکتے ہیں ۔ایک دوسرے قاری کا تبصرہ تھا بھائی صاحب بہت ہی نچلے سطح پر آگئے ہیں دوسرے نے لکھا اقتدار کے لئے بھوت کال میں جی رہے ہیں ۔موجودہ حال میں سرکار نے پانچ سال میں کیا کیا وہ نہیں بتا رہے اوچھی سیاست کرنے پر آمادہ ہیں ۔ایک نے لکھا ہے بدقسمتی یہ ہے کہ ایسی سیاست سے نفرت ہے صحیح کہا سر آپ کے ووٹ کی چاہ میں کسی کو بھی کچھ کہہ سکتے ہیں ۔کناڈا کے ایک دوست نے لکھا پہلی بار تعریف میں دیکھ رہے ہیں کسی پردھان منتری نے راجیو گاندھی کو ایسے گھٹیا انداز میں نشانہ بنایا ہے آپ کی لڑائی کانگریس پارٹی سے ہے نہ کہ راجیو گاندھی ،راہل اور پرینکا سے ایک دوست نے لکھا کہ سر جب راستے سے گزر رہی کسی کی بھی شو یاترا کو اپنے من سے پرڈام کرتے ہیں من سے ہی اس کی آتما کو شانتی ملتی ہے اونچے عہدے پر بیٹھے لوگ ہی اس طرح کی بے ہودہ زبان کا استعال کریں گے یہ تو ان کی ذہنیت کو ظاہر کرتا ہے ۔ایک نے لکھا ہے کہ سیاست سے اوپر ایک جگہ ہے راجیو گاندھی جی کی رہی سیاست کی بات آج سیاست کا مطلب ....سب جانتے ہیں ۔مودی کا گھٹیا بیان ان کا سب سے بڑا اور گھٹیا جھوٹ ہے اور ان کے چناﺅ میں ہارنے کا یہ مایوسی کا ثبوت ہے جب اٹل بہاری واجپائی پردھان منتری تھے تب عدالت نے اپنے فیصلے میں صاف صاف کہا تھا کہ راجیو گاندھی بالکل بے قصور ہیں ۔اس کے باوجود اگر کوئی اس حد تک گر سکت ہے تو یہ مودی نے دکھا وا ہی کیا ہے ۔مودی ہے تو ممکن ہے ویسے تو اور بہت سے تبصرے آئے ہیں میں نے کچھ کا ذکر کیا ہے مجھے آج بھی وہ منہوس دن یا د ہے جب پیرمبدور سے خبر آئی تھی کہ راجیو جی کا قتل کر دیا گیا ہے اس وقت دہلی کی سڑکوں پر سناٹا چھا گیا تھا لوگوں کو یقین نہیں ہو رہا تھا کہ راجیو جی اب ہمارے بیچ میں نہیں رہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!