تینوں ہی بڑی پارٹیوں نے یہاں نئے چہروں پر داﺅں کھیلا ہے

شمال مغربی دہلی لوک سبھا سیٹ دہلی کی اکلوتی محفوظ سیٹ ہے جو 2008میں حد بندی کے بعد وجود میں آئی تھی یہاں تنیوں بڑی پارٹیوں نے اس مرتبہ نئے چہروں کو میدان میں اتار کر مقابلہ کو دلچسپ بنا دیا ہے ۔بھاجپا،کانگریس اور عآپ کے امیدوار پہلی بار لوک سبھا چناﺅ لڑ رہے ہیں یہاں ادیت راج کی جگہ بھاجپا نے صوفی گلو کار ہنس راج ہنس کو میدان میں اتارا ہے ۔وہیں عام آدمی پارٹی نے راکھی برلانگ کی جگہ مقامی لیڈر گگن سنگھ کو اتارا ہے ۔کانگریس نے راجیش للوٹھیا کو امیدوار بنایا ہے ۔لوک سبھا چناﺅ کو دیکھیں تو دس اسمبلی سیٹ پر بھاجپا آگے رہی تو تین پر عآپ آگے رہی مودی لہر نے کانگریس پارٹی تیسرے نمبر پر تھی ۔شمال مغربی دہلی سیٹ میں منگول پوری ،سلطانپوری ،ناگلوی اور نریلا سیٹ میں دلتوں کی تعداد زیادہ ہے ۔وہیں روہنی ،ریٹھالا ،بادلی علاقہ میں کاروباری طبقہ کی تعداد زیادہ ہے ۔دہلی کا علاقہ جڑے ہونے کے سبب اس حلقہ میں جاٹوں کا رجحان اہم رہتا ہے لوک سبھا 2014کے چناﺅ میں 13لاکھ 53181ووٹوں میں سے بھاجپا کو 6لاکھ 27ہزار 529جبکہ عآپ کو 5لاکھ 22ہزار 842اور کانگریس کو1لاکھ 57ہزار 242ووٹ ملے تھے ۔کہنے کو تو یہ حلقہ راجدھانی کا حصہ ہے لیکن ترقی کے معاملے میں باقی دہلی سے پیچھے ہے ۔دس میں سے تین اسمبلی سیٹیں بھی اسی لوک سبھا حلقہ میں محفوظ ہیں ۔حالت یہ ہے کہ علاقہ وکاس کے لئے ترس رہا ہے ۔سہولیات کی کمی ہے ۔اور علاقہ کی عوام سے جو بات ابھر کر سامنے آئی ہے یہاں مقابلہ دلچسپ ہے ۔ادھر دبی زبان میں کانگریس و بھاجپا کے نیتا یہ کہتے نہیں تھکتے کہ پارٹی نے باہری امیدوار اتارا ہے اور اس سے کانگریس ورکروں میں نارضگی ہے ۔وہیں عام آدمی پارٹی نے بھی پچھلی بار راکھی برلان کو میدان میں اتارا تھا ۔تو اس بار بھوکنت سنگھ کو میدان میں اتار دیا ۔تینوں ہی بڑی پارٹیوں کو نئے امیدواروں پر اس بار داﺅں کھیلا ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!