تاریخی چاندنی چوک سیٹ پر کون کرئے گا تاریخ رقم؟

  1. چاندنی چوک پارلیمانی سیٹ دہلی کی سب سے پرانے پارلیمانی حلقوں میں سے ایک ہے اس سیٹ پر بی جے پی کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن پھر سے امیدوار ہیں وہ دوسری مرتبہ یہاں سے چناﺅ لڑ رہے ہیں انہوںنے منموہن سرکار میں مرکزی وزیر رہے کپل سبل و عآپ لہر پر سوار ہو کر عآپ نیتا آشوتوش کو ہرایا تھا ۔کانگریس کے سرکردہ امیدوار جے پرکاش اگروال چاندنی چوک میں جانی پہچانی شخصیت ہیں ۔وہ اس سیٹ سے تین مرتبہ ایم پی رہ چکے ہیں ۔انہوںنے نارتھ ایسٹ سیٹ کی بھی نمائندگی کی ہے ۔مہذب اور ملنسار طبیت کے حامی جے پی نے ریاستی کانگریس صدر سمیت کئی ذمہ داریاں نبھائی ہیں ۔جے پی کہتے ہیں کہ وہ چاندنی چوک میں پلے بڑھے ہیں اور ان کے پریوار کو چاندنی چوک میں سبھی جانتے ہیں ۔اور حلقہ کی ہر پریشانی سے وہ بخوبی واقف ہیں وہیں مرکزی وزیر رہے ڈاکٹر ہرش وردھن کی ساکھ بھی صاف ستھری ہے ۔وہ بی جے پی کے ایک سینر لیڈر مانیں تو پچھلے چناﺅ میں ان کو مسلم علاقوں میں کافی ووٹ ملا تھا ۔اور اس بار بھی پارٹی کو امید ہے کہ وہ مودی سرکار کے کام کاج کا چناﺅ میں انہیں فائدہ ملے گا۔عام آدمی پارٹی نے قریب چھ مہینے پہلے ہی پنکج گپتا کو چاندنی چوک سیٹ سے امیدوار اعلان کر دیا تھا ۔اور ابھی تک وہ اس سیٹ کے تحت آنے والے سبھی اسمبلی حلقوں میں لوگوں کے درمیان جا چکے ہیں ۔ان کا مقابلہ دو بڑے لیڈروں سے ہے ۔لیکن ان کے حق میں بات یہ ہے کہ لوک سبھا حلقہ کی سبھی دس اسمبلی سیٹوں پر عآپ کے ہی ممبر اسمبلی ہیں اور وہ ان کے لئے رابطہ قائم کر رہے ہیں ۔اور باقی دو امیدواروں سے اس لحاظ سے زیادہ لوگوں میں عآپ سے وابستگی کا اظہار ہو رہا ہے ۔بلی ماران ،مٹیا محل،چاندنی چوک،صدر بازار ،علاقوں میں مسلم ووٹوں کی اچھی خاصی تعداد ہے وہیں شکر پور،وزیر پور،آدرشنگر ،ماڈل ٹاﺅن،اسمبلی حلقہ میں دلت ووٹروں کی اچھی خاصی تعداد ہے شالیمار باغ اور ماڈل ٹاﺅن میں عالیٰ شان کالونیاں بھی ہیں ۔بی جے پی ،عام آدمی پارٹی ،کانگریس نے ویشہ سماج سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کو اتارا ہے تکونے مقابلے میں ووٹوں کا تجزیہ تینوں امیدواروں کے لئے اچھا خاصا اہم رہے گا۔اس سیٹ پر کون تاریخ رقم کرئے گا ؟
  2. (انل نریندر)


تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟