مغربی دہلی سیٹ پر بھاجپا کانگریس کے درمیان کانٹے کی ٹکر

دیش کی راجدھانی دہلی میں لوک سبھا چناﺅ میں پولنگ کی تاریخ جیسے جیسے قریب آرہی ہے ویسے ویسے مغربی دہلی کے مقابلے میں تصویر بھی صاف ہوتی جا رہی ہے ۔مغربی دہلی پارلیمانی سیٹ پر ذات ،اور علاقائی تجزیوں کو جائزہ لینا تنیوں پارٹیوں کے امیدواروں کے لئے اس بار آسان نہیں ہوگا ۔اس سیٹ پر بھاجپا نے پرویش ورما کو جبکہ کانگریس نے مہاول مشرا اور عام آدمی پارٹی نے بلویر جھاکڑ کو کھڑا کر کے لڑائی کو تکونہ بنا دیا ہے لیکن لڑائی بھاجپا کے پرویش ورما اور کانگریس کے مہاول مشرا کے درمیان ہے ۔2014میں مودی لہر میں پرویش ورما نے شاندار جیت حاصل کی تھی پرویش ورما اپنی چناﺅ مہم میں پانچ سال کے کام کو ضرور گنا رہے ہیں ۔لیکن اس دوران نریندر مودی سرکار کے کام کاج کا بار بار ذکر کرنا لیکن بھاجپا کے حکمت عملی سازوں کا ماننا ہے کہ بہت بڑی تعداد میں ووٹر مودی کے نام پر ووٹ ڈالیں گے کانگریس کے مہاول مشرا کے لے یہ پوزیشن اچھی ہے کہ کانگریس نہ تو مرکز میں اور نہ دہلی اسمبلی اور نہ ہی ایم سی بی میں اقتدار میں ہے ۔لہذا ان کے لئے تمام مسائل کا ٹھیگرا بھاجپا اور عام آدمی پارٹی پر پھوڑنا آسا ن ہے حالانکہ ان کے پاس بھی گنانے کے لئے کافی کارنامے ہیں وہیں عآپ کے امیدوار بلویر جاکھڑ وزیر اعلیٰ اروند کجریوال اور ان کی سرکار کے ذریعہ دہلی میں ہیلتھ ،اور تعلیم سیکٹر میں بہتر کام کی بنیاد پر جنتا سے ووٹ مانگ رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ ان کی پارٹی دہلی کو مکمل ریاست کا درجہ دلانے کا وعدہ پورا کرئے گی ۔حالانکہ پورے حلقہ میں عآپ کے دو ممبراسمبلی ہیں لیکن باقی دونوں امیدوار نئے ہیں اور ایک منجھے ہوئے اکھاڑے باز کی طرح سیاسی داﺅن پینچ نہیں جانتے آپ نے مقابلے کو تکونہ بنا دیا ہے ۔جس سے بھاجپا کے لئے جیت حاصل کرنا آسان ہو گیا ہے ۔ورنہ کانگریس اور بھاجپاکے درمیان آمنے سامنے مقابلے کی صورت میں دلچسپ نتیجہ آنے کی امید ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟