اکھلیش اور بھوجپوری سپر اسٹار میں مقابلہ

سپا-بسپا کا گڑھ مانی جانے والی اعظم گڑھ لوک سبھا سیٹ سے امیدوار سپا چیف اکھلیش یادو کی پوزیشن کو ذات برادری تجزیہ کے پیش نظر بے حد مضبوطی مل رہی ہے ۔حالانکہ بھاجپا امیدوار دنیش لال یادو نرہوا اکھلیش کو راشٹرواد پردھان منتری مودی اور بطور اداکار اپنی مقبولیت کے تحت سخت ٹکر دے رہے ہیں ۔واقف کاروں کی مانےں تو بھاجپا نے اعظم گڑھ کے ذات برادری کے حساب کتاب کو ذہن میں رکھ کر ہی بھوجپوری فلموں کے سپر اسٹار نرہوا کو اکھلیش کے خلاف میدان میں اتارا ہے ۔بہر حال وہ بڑا الٹ پھیر کر سکتے ہیں جب وہ اس سیٹ پر فیصلہ کن یادو ووٹوں میں اچھی خاصی سیندھ ماری کر سکیں نرہوا کا دعوی ہے کہ انہیں اعظم گڑھ سے اس بار یادو سمیت سبھی طبقوں کی حمایت مل رہی ہے ۔انہوںنے کہا کہ میرے آنے سے اکھلیش جی کے سارے تجزیے بگڑ گئے ہیں ۔میرے ساتھ سماج کا ہر طبقہ ہے میں یہاں کنبہ پرستی اور ذات پات کی سیات ختم کرنے ہی آیا ہوں اب اعظم گڑھ میں وکاس کی سیاست ہوگی ۔دوسری طرف سپا کا کہنا ہے کہ اعظم میں نرہوا کو جنتا سنجیدگی سے نہیں لے رہی ہے۔اور بھاجپا نے انہیں امیدوار بنا کر یہاں ایک طرح سے سپردگی کر دی ہے اور اکھلیش یادو کو ایک طرح کا واک اور دے دیا ہے ۔ویسے اعظم گڑھ کا ذات پات تجزیہ ہی سپا کے اس قلعہ کو مضبوط بناتا ہے اور اس بار تو بسپا بھی اس کے ساتھ ہے ۔مقامی لوگوں کے مطابق اس لوک سبھا حلقہ میں 19لاکھ ووٹروں میں سے 3.5لاکھ سے زیادہ یادو اور تین لاکھ سے زیادہ مسلمان اور قریب تین لاکھ دلت ہیں ۔یہ ذات پات کا حساب یہاں اکھلیش کی جیت تقریب طے کرتا ہے ۔وہیں سمجھ میں یہ نہیں آتا کہ نرہوا کیسے جیت کی امید کر سکتے ہیں ۔بھاجپا کو امید ہے کہ نرہوا سپا کے اہم ووٹر یعنی یادو میں سیندھ لگائیں گے اور غیر یادو او بی سی اور غیر جاٹ دلت اور اونچا طبقہ بھی بھاجپا کے ساتھ کھڑا ہوگا جس سے یہاں بہت بڑا الٹ پھیر ہو سکتا ہے اب تو بارہ مئی کو لوگ صرف یہ طے کریں گے کہ جیت کا فرق کتنا ہوگا ؟ویسے مودی فیکٹر کا کچھ فائدہ بھاجپا کو مل سکتا ہے لیکن کو اکھلیش کو ہرانے کے لئے کافی نہیں ہوگا اکھلیش کی جیت پکی ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟