پہچان،وراثت اورکیرئیرسب کچھ دواﺅں پر ہے

موجودہ چناﺅ میں ہریانہ کی حصار لوک سبھا سیٹ صوبے کے سیاسی خاندانوں کے چناﺅی گھمسان کے چلتے ہائی پروفائل بن گئی ہے ۔یہاں سے بی جے پی کے ٹکٹ پر آزادی سے پہلے متحدہ پنجاب کی سیاست کرنے والے سر چھوٹو رام کے نواسے برجیندر سنگھ میدان میں ہیں ان کے سامنے جے جے پی سے سابق نائب وزیر اعظم چودھری دیوی لال کے پڑپوتے اور ہریانہ کے سابق وزیر اعلیٰ اوم پرکاش چوٹالہ کے پوتے دشینت سنگھ چوٹالہ اور ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ بھجن لال کے پوتے اور کانگریس کے سینر لیڈر کلدیپ بشنویی کے چھوٹے بیٹے بھویہ وشنویی کھڑے ہیں جاٹ اکثریتی علاقہ میں ریاست کے سرکردہ لیڈروں کی کنبہ ذاتی وراثت کے درمیان یہ مقابلہ دلچسپ بن گیا ہے دشینت سنگھ اور برجیندر سنگھ جاٹ چہرے ہیں جبکہ بھویہ وشنویی غیر جاٹ امیدوار ہیں ۔حصار کے امیدواروں کا ایک یہی دلچسپ پہلو نہیں ہے ۔تینوں امیدواروں سے جڑے کئی اور پہلو بھی ہیں جن کے چلتے یہ سیٹ سرخیوں میں ہے تنیوں امیدواروں کی بھی ہریانہ میں موجودہ ممبر اسمبلی ہیں برجیندر سنگھ کی ماں اور چودھری ویرندر سنگھ کی بیوی پریم لتا بھی ممبر اسمبلی ہیں تو دشینت کی ماں نینا چوٹالہ ڈوالی اور بھویہ کی ماں رینگو وشنیویی ہانسی سے ہیں ۔تنیوں مائیں سخت دھوپ میں اپنے بیٹوں کے لئے کمپئین چلا رہی ہیں ۔پچھلے لو ک سبھا چناﺅ میں دشینت کا مقابلہ بھویہ کے والد کلدیپ وشنویی سے ہوا تھا جس میں بشنویی ہار گئے تھے اب ان کے سامنے دشینت چوٹالہ کے سیاسی وجود کا سوال ہے وہیں بھویہ وشنوی پری خاندان کی سیاسی وراثت کا آگے بڑھانے کی ذمہ داری ہے اس چناﺅ سے ان کا خود کا سیاسی کیر ئیر بھی طے ہوگا وہیں برجیندر سنگھ اپنے والد مرکزی وزیر کی جگہ میدان میں ہیں بیٹے کو ٹکٹ ملتے ہی پتا نے کیبنٹ سے استعفی دینے کی پیش کش کی تھی دشینت پہلی بار مودی لہر میں جیتے تھے۔دشنینت کافی مقبول ہیں ان کی پارٹی حالانکہ جے جے پی محض چھ مہینے پرانی ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟