ہندوستانی کھلاڑیوں نے تاریخ رقم کی

ہندوستانی کھیلوں کے لئے پچھلا بدھوار کا دن تاریخ رقم کرنے والا رہا۔ ایک ساتھ تین کھیلوں میں ہندوستانی کھلاڑیوں نے اپنے کھیل کے مظاہرے سے کھیل کی دنیا میں اپنی بالادستی جمائی۔راہی سرنوبل ایشین گیمس میں گولڈ میڈل جیتنے والی پہلی خاتون نشانے باز رہیں۔انڈونیشیا میں چل رہے 18 ویں ایشین گیمس میں راہی نے 25 میٹر ایئر پسٹل میں دیش کے لئے گولڈ جیتا وہیں مرد ہاکی میں ہندوستانی ٹیم نے ہانگ کانگ کی کمزور ٹیم کو 26-0 سے ہراکر ہندوستانی ہاکی کی تاریخ میں سب سے بڑی جیل درج کی۔ اس کے علاوہ انگلینڈ میں ٹیم انڈیا نے 0-2 سے پچھڑنے کے بعد تیسرے ٹیسٹ میں شاندار واپسی کرتے ہوئے سالوں بعد انگلینڈ کی ہی ٹیم کو ان کے گھر میں ہرایا۔رنوں کے حساب سے یہ ٹیم انڈیا کی دوسری بڑی جیت تھی۔ انڈونیشیا میں جاری 18 ویں ایشین گیمس میں سشیل کمار جیسے سرکردہ پہلوان کے پہلے دور میں ہی باہر ہونے کے بعد پورے دیش کو جہاں مایوسی ملی وہیں بجرنگ پنیا، بنیش پوگٹ اور سورو چودھری نے سونے کے تمغے جیت کر ہندوستانی ٹیم کے ساتھی کھلاڑیوں کو بھی بہتر پرفارمینس کے لئے تلقین کی ہے۔ میرٹھ کے 16 سال کے سورو چودھری نشانے بازی میں کئی عمر دراز سرکردہ کھلاڑیوں کو پچھاڑتے ہوئے گولڈ میڈل جیت کر سب سے کم عمر کے ہندوستانی بن گئے ہیں۔ ایک کسان کے بیٹھے سورو نے اپنے پہلے ہی بڑے مقابلہ میں یہ کمال کیا جس میں 2010 کے ورلڈ چمپئن میں ماتوسدا کو ہرایا۔ ہریانہ کی 23 سالہ بنیش پوگٹ دو ایشیائی کھیلوں میں گولڈ میڈل جیت چکی ہیں۔ کامن ویلتھ کھیلوں میں گولڈ میڈل جیتنے والی پہلی ہندوستانی خاتون پہلوان ہیں۔ پیر کو جاپانی پہلوان کو پٹخنی دے کر وہ ایشارڈ میں بھی کشتی میں گولڈ میڈل جیتنے والی پہلی ہندوستانی خاتون بن گئی ہیں۔ ان نوجوان کھلاڑیوں کی پرفارمینس خاص طور سے سورو اور 15 سالہ دسویں کلاس کی طالبہ شاردل کی پرفارمینس یہ دکھاتی ہے کہ اگر موقعہ ملے، پوری سہولیات میسر ہوں، صحیح ٹریننگ ملے تو چھوٹی عمر میں ہی ہمارے کھلاڑی نہ صرف ورلڈ سطح پر شاندار کھیل دکھا سکتے ہیں بلکہ دیش کے لئے میڈل بھی جیت سکتے ہیں۔ حقیقت میں اب وقت آگیا ہے جب ایسی کھیل پالیسی بنائی جائے جس میں کم عمر میں ہی نئے افراد کو اپنے پسندیدہ کھیل کے ٹیلنٹ کو تراشنے کا بھرپور موقعہ مل سکے۔ ابھی ایشیائی کھیل چل رہا ہے بھارت اور کئی میڈل جیتے گا۔ ہاں کبڈی جیسے کھیل میں بھارت کا ہارنا چونکانے والا ضرور رہا۔ کہاں تو محدود گولڈ میڈل کی امید لگائے بیٹھے تھے اور کہاں تامبے تک لینے کے لالے پڑجائیں۔ دیکھنا اب یہ ہے کہ کیا ہندوستانی ٹیم 2010 کے ایشارڈکے 65 میڈل جیتنے کے اپنے ریکارڈ کو توڑ پائے گا یا نہیں؟ تمام میڈل جیتنے والوں کو ہماری مبارکباد اور نہ جیتنے والوں کو یہی پیغام ہوگا کہ محنت کرتے رہو کامیابی ضرور ملے گی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!