ڈونلڈ ٹرمپ اور امپیچمنٹ

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ جب سے چنے گئے ہیں تب سے ہی تنازعات میں ہیں۔ نومبر 2016 میں چننے کے بعد انہیں کئی جھٹکے بھی لگ چکے ہیں۔اب ٹرمپ امپیچمنٹ کا سامنا کرسکتے ہیں۔ فلوریڈا سے ڈیموکریٹ ایم پی ٹیڈڈائچ نے ٹوئٹ کر کہا ہے کہ انصاف نظام میں مداخلت امپیچمنٹ کا سامنا کرنے لائق جرم ہے۔ وائٹ ہاؤس میں ڈونلڈ ٹرمپ کے دستک دینے کے بعد سے ہی الزامات کی جھڑی لگی ہوئی ہے۔ ان الزامات کی بنیاد پر امپیچمنٹ لفظ اچھلنے لگا ہے۔ کمان سنبھالنے سے پہلے ٹرمپ مخالف امپیچمنٹ کا اندیشہ جتا رہے تھے لیکن اب اسے کسی کے ذریعے پیش کیا جانا ہے۔ امریکی میڈیا نے الزام لگایا ہے کہ ٹرمپ نے ایف بی آئی چیف جیمس کومی سے روس اور امریکہ کے سابق قومی صلاحکار کے درمیان رشتوں کی جانچ روکنے کو کہا تھا۔امریکی میڈیا میں یہ بھی دعوی کیا جارہا ہے کہ ٹرمپ نے روسی سفیر کو اہم خفیہ جانکاری دی تھی۔ سوال یہ ہے کہ صدر پر امپیچمنٹ چلانا کتنا آسان ہے؟ ماضی میں کس نے امپیچمنٹ کا سامنا کیا ہے؟ ان سوالوں کے جواب سے شاید آپ حیران ہوسکتے ہیں۔ امپیچمنٹ کیا ہے؟ جب کسی صدر پر سنگین الزامات لگتے ہیں تو اس پر امپیچمنٹ چلانا جاتا ہے۔ امپیچمنٹ کے بعد صدر کو عہدہ چھوڑنا پڑتا ہے۔ امریکہ میں امپیچمنٹ کی کارروائی ہاؤس آف نمائندگان سے شروع ہوتی ہے اور اسے پاس کرنے کے لئے عام اکثریت کی ضرورت پڑتی ہے۔ اس پر ایک سماعت سینٹ میں ہوتی ہے لیکن امپیچمنٹ کو منظوری دینے کے لئے دو تہائی اکثریت کی ضرورت پڑتی ہے۔ امریکی تاریخ میں اسے میل کے پتھر تک ابھی تک نہیں پہنچایا جاسکا۔ کئی بار امپیچمنٹ کے بادل گہرائے لیکن صرف دو صدور کو اس کا سامنا کرنا پڑا۔ اس معاملے میں سب سے حالیہ مثال ہے امریکہ کے 42 ویں صدر بل کلنٹن کی۔ بل کلنٹن کو ایک بڑی جیوری کے سامنے جھوٹی گواہی دینے اور انصاف میں رکاوٹ ڈالنے کے معاملہ میں امپیچمنٹ کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ مونیکا لیونسکی سے پریم رشتوں کے معاملے کو لیکر انہوں نے جھوٹ بولا تھا۔ اس کے ساتھ ہی یہ بھی الزام ہے کہ بل کلنٹن نے مونیکا لیونسکی کو بھی اس معاملہ میں جھوٹ بولنے کے لئے کہا تھا لیکن پہلے الزام کو لیکر کلنٹن کے امپیچمنٹ کے حق میں ہاؤس میں 228 ووٹ پڑے تھے جبکہ مخالفت میں 206 ووٹ پڑے۔ الزام کو لیکر حکمراں فریق 221 ووٹ اور مخالفت میں 212 ووٹ پڑے۔ کلنٹن کے بعد انڈریوز جانسن ایک واحد صدر ہیں جنہیں امپیچمنٹ کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ جانسن امریکہ کے 17 ویں صدر تھے۔ ان کی میعاد 1865 سے1869 تک تھی۔ ان کے خلاف 1868 میں ہاؤس میں امپیچمنٹ لایا گیا تھا۔ تب کے وزیر دفاع ایڈون اسٹنچین کے ہٹنے کے11 دن بعد ہی امپچمنٹ لایا گیا تھا۔ ایڈون صدر کی پالیسیوں سے متفق نہیں تھے۔ باقاعدہ طور پر دیکھیں تو ٹرمپ کے خلاف امپیچمنٹ ممکن نہیں ہے۔ بی بی سی کے نامہ نگار اینٹیزرتھر کا کہنا ہے کہ اگر ڈیموکریٹک اکثریت والا ہاؤس آف نمائندگان ہوتا تو امپچمنٹ کی کارروائی شروع ہوسکتی تھی۔ حقیقت میں یہ اس لئے ممکن نہیں کیونکہ یہاں ریپبلکن پارٹی کی اکثریت ہے۔ ہاؤس میں 238 ریپبلکن ہیں جبکہ ٹرمپ مخالف ڈیموکٹ193 ہیں اور سینٹ میں 52 اور 46 کی پوزیشن ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!