اٹل جی کی موت کی ہاٹیک پیکیجنگ

بھارتیہ جنتا پارٹی اٹل جی کی موت کا پورا پورا فائدہ اٹھانا چاہ رہی ہے۔ان کی موت کی ہاٹیک پیکیجنگ کی جارہی ہے۔ یہ سلسلہ اٹل جی کے جنم دن یعنی دسمبر 2018 تک جاری رہے گا اور تب تک 2019 کے لوک سبھا چناؤ بھی قریب آجائیں گے۔ 25 دسمبر کو گڈ گورننس دیوس کی شکل میں اس دن تمام پروگرام تو ہوں گے ہی ساتھ ہی کئی فلاحی اسکیموں کے اعلانات بھی ہوسکتے ہیں۔ چار ریاستوں میں اسمبلی چناؤ کی تیاری شروع ہوچکی ہے ایسے میں بھاجپا کا ہر نیتا چھوٹے سے بڑا اپنے پریہ نیتا کو شدت سے یاد کرے گا۔ اٹل بہاری واجپئی کی استھی کلش یاترا بھی اس ڈھنگ سے آرگنائزڈ کی جارہی ہے کہ جس میں بھاجپا کو اس کا زیادہ سے زیادہ سیاسی فائدہ مل سکے۔دیش بھر میں اس یاترا سے پارٹی ورکروں کا حوصلہ بڑھانے کو تقویت ملے گی۔ بی جے پی جانتی ہے کہ اٹل جی دیش کے کونے کونے میں بہت زیادہ مقبول تھے۔ وہ اسی مقبولیت کو بھنانا چاہتی ہے۔ بھاجپا کیلئے یہ سمرد وراثت کتنا فائدہ دے گی اس پر اپوزیشن پارٹیاں بھی نظر لگائے ہوئے ہیں۔ حالانکہ وہ اس حساس معاملہ پر بولنا نہیں چاہتے۔ پی ایم مودی اور بی جے پی صدر امت شاہ استھی کلش کو سبھی پردیش صدور کو سونپ رہے ہیں۔ استھی کلش سبھی ریاستوں کی راجدھانی میں لے جایا جارہاہے۔ پردیش صدور اور عہدیداران سے یہ بھی کہا جارہ ہے کہ استھی کلش یاترا سبھی راجدھانیوں کے علاوہ ضلعوں اور بلاکوں تک نکالی جائے گی۔ بھاجپا حکمراں ریاستوں میں اٹل کی یاد میں کئی قدم اٹھائے جارہے ہیں۔ مدھیہ پردیش حکومت نے پہلے ہی کچھ فیصلے لئے ہیں۔ایم پی کی طرح جلداسمبلی چناؤ کے لئے تیار ہورہی چھتیس گڑھ سرکار بھی کئی فیصلے لے رہی ہے۔ نئی راجدھانی نیا رائے پور کا نام اٹل نگر کیا جارہا ہے۔ واجپئی کے نام پر کئی تعلیمی اداروں کے نام رکھنے کے علاوہ پانچ ایکڑ زمین میں اٹل یادگار بنانے کا بھی پلان ہے۔ اس سب پر کانگریس سمیت سبھی اپوزیشن پارٹیوں کی نظریں ہیں لیکن اٹل کی ساکھ اور ان کی مقبولیت کو دیکھ کر سبھی چپ ہیں۔ یہ بولتے ہیں تو بی جے پی پلٹ وار کے لئے تیار ہے۔ خود کو سیاسی نقصان نہ ہوجائے اس اندیشے سے فی الحال ساری اپوزیشن چپ ہے اور اب جوابی حکمت عملی بنانے میں لگے ہوئے ہیں۔ بلا شبہ سیاسی اسباب سے بی جے پی سے الگ ہوئی سورگیہ اٹل بہاری واجپئی کی بھتیجی کانگریس کی سینئر لیڈر کرونا شکلا کو اس بات سے خاصی ناراضگی ہے کہ اٹل جی کی موت کے بعد بھاجپا ان کے نام کو سیاسی فائدہ کے لئے بھنا رہی ہے۔ کروناشکلا نے دل کا غبار نکالتے ہوئے کہا کہ اٹل جی کی شو یاترا میں نریندر مودی پانچ کلو میٹر پیدل چلنے کے بجائے اٹل جی کے بتائے راستے پر دو قدم بھی چلتے تو دیش کا بھلا ہوجاتا۔ ان کا کہنا ہے کہ چار ریاستوں میں ہونے والے چناؤ کو دھیان میں رکھتے ہوئے بھاجپا اٹل جی کے نام کو بھنانے کا سامان بنا یا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2004 میں جب واجپئی جی کی سرکار نہیں بنی اور وہ صرف ایم پی رہ گئے اس کے بعد کیا ہوا؟ آہستہ آہستہ سب انہیں بھول گئے۔ بھاجپا پھر اٹل مے سے مودی مے ہوگئی۔ اڈوانی کو بھی پارٹی لیڈر شپ نے کنارے کردیا۔ انہوں نے کہا تھا کہ ان دس برسوں میں جن ریاستوں میں چناؤ ہوئے وہاں بھی اٹل جی کا نام لینا تو دور سیاسی پوسٹر یا بینر تک میں ان کی تصویر نہیں چھاپی گئی۔ کیونکہ اب چار ریاستوں اور 2019 کے لوک سبھا چناؤ میں بھاجپا کی نیا ڈوبتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے تو یکا یک بھاجپا کو اٹل جی ڈوبتے کو تنکے کا سہارا کی طرح دکھائی دے رہے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟