ای وی ایم کو لیکر پھر اٹھے سوال

کیا اگلا چناؤ الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے ہونا چاہئے یا بیلٹ پیپر سے؟ اگر ای وی ایم سے ہوتا ہے تو اس کے لئے کیا پیرامیٹر ہوں؟ کیا دیش ون نیشن ون چناؤ کے لئے تیار ہے؟ پیر کو چناؤ کمیشن کی طرف سے بلائی گئی آل پارٹی میٹنگ میں بنیادی طور سے یہی اشو چھائے رہے۔ میٹنگ میں تقریباً سبھی قومی اور علاقائی پارٹیوں کے نمائندوں نے حصہ لیا۔ میٹنگ میں کانگریس نے ای وی ایم پر سوال اٹھایا جس کی کچھ علاقائی پارٹیوں نے بھی حمایت کی۔ کانگریس نے چناؤ کمیشن سے درخواست کی کہ چناؤ میں شامل ہونے والی کم سے کم 30 فیصدی وی وی پیٹ کی جانچ کرائی جائے۔ کئی پارٹیوں نے ووٹنگ کے دوران جلنے والی لائٹ کی مدت کو بڑھانے کی بھی مانگ کی۔ کانگریس نے دعوی کیا کہ 70 فیصدی سیاسی پارٹیوں نے ای وی ایم پر سوال اٹھائے اور اس پر اپنی بے اعتمادی ظاہر کی۔ وہیں بی جے پی سمیت کچھ پارٹیوں نے ای وی ایم کی حمایت کرتے ہوئے پرانے زمانے کی بوتھ کیپچرنگ کی بات کی۔ اپوزیشن پارٹیوں نے وی وی پیٹ کے بارے میں چناؤ کمیشن سے اب تک کی تیاری کے بارے میں جانکاری دی۔ کانگریس کے ترجمان ابھیشیک منو سنگھوی نے بتایا کہ پارٹی نے چناؤ کمیشن سے یہ بھی کہا کہ اگر بیلٹ پیپر سے چناؤ کرانا ممکن نہیں ہو تو متبادل کے طور پر ای وی ایم کے ساتھ لگے 30 فیصدی وی وی پیٹ کی جانچ سے دیش میں آزادانہ و منصفانہ چناؤ یقینی ہوسکے گا۔ وہیں کانگریس کے سکریٹری جنرل مکل واسنک نے کہا کہ ای وی ایم کے تئیں جنتا کا رجحان منفی ہوتا جارہا ہے کیونکہ زیادہ ترریاستوں میں پولنگ کے دوران اس میں گڑبڑیاں سامنے آئی ہیں۔ یہاں تک کہ کئی بار دیکھنے کو ملا ہے کہ ووٹ دینے کے لئے کوئی بھی بٹن دباؤ تو وہ ایک نشان زد سیاسی پارٹی کو ہی جاتا ہے۔ ترنمول کانگریس نے تو بیلٹ پیپروں سے ہی چناؤ کرانے کی مانگ کی۔ میٹنگ کے بعد چیف الیکشن کمشنر اوپی راوت نے اخبار نویسوں سے کہاسیاسی پارٹیوں کی تجاویز کو نوٹ کرلیا گیا ہے اور ان کے بارے میں جائزہ لیا جائے گا۔ پھر ان پر کوئی غور ہوگا۔ راوت کا کہنا ہے بیلٹ پیپر کے واپس لوٹنے سے بوتھ کیپچرنگ کا دور واپس آئے ہم یہ نہیں چاہتے۔ حالانکہ کچھ پارٹیوں کی طرف سے ای وی ایم اور وی وی پیٹ میں کچھ پریشانیاں ہونے کی بات کہی ہے۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ اس بارے میں چناؤ کمیشن تشفی بخش حل نکالنے کے لئے یقینی دہانی کراتا ہے اور جلد شکایتیں دور کرلی جائیں گی۔ آل پارٹی میٹنگ میں 7 قومی اور 57 ریاستی سطح کی منظور شدہ پارٹیوں کے 40 نمائندوں نے شرکت کی۔ سیاسی پارٹیوں کے بھارت میں چناوی سسٹم کو شفاف و بھروسے مند اور بہتر بنانے کی مانگ کی ہم بھی حمایت کرتے ہیں۔ چناؤ کارروائی بالکل غیر متنازع ہونی چاہئے یہ ہماری جمہوریت کی جڑ ہے۔ پچھلے چناؤ سے اس میںآنچ آئی ہے۔ یہاں تک کہا جارہا ہے چناؤ کمیشن حکمراں پارٹی کے دباؤ میں کام کررہا ہے۔ چناؤ کمیشن ایک منصفانہ ،آزادانہ و آئینی ادارہ ہے۔ اس کی پہلی جوابدہی بھارت کی عوام کے تئیں ہے۔ وقت کی مانگ ہے کہ چناؤ کمیشن چاہے جونسا سسٹم اپنائے وہ بالکل صحیح ہونا چاہئے۔ اس پر دیش کے مستقبل کی سمت طے ہوگی۔
(انل نریند)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟