بوفورس کی بدنامی کا رافیل سودے سے بدلہ

پچھلے کچھ عرصہ سے جس طرح کانگریس صدر راہل گاندھی مودی حکومت کو رافیل سودے پر گھیر رہے ہیں اس سے تو یہی لگتا ہے کہ کانگریس نے فیصلہ کرلیا ہے کہ اس مسئلہ کو پہلے تو چار ریاستوں کے اسمبلی چناؤ میں اور پھر 2019 کے لوک سبھا چناؤ میں بھنانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ کانگریس رافیل کو ایک بڑا اشو بنانا چاہتی ہے۔ راہل گاندھی نے رافیل سودے کی اصلیت سامنے لانے کے لئے سینئر کانگریس لیڈر اور سابق وزیر جے پال ریڈی کی سربراہی میں ایک 6 رکنی ٹیم بنائی ہے جو صرف اس مسئلہ پر بھاجپا اور مودی سرکار پر حملہ کرے گی۔ کانگریس کو لگتا ہے کہ حکمت عملی یہ ہے کہ ایک طرف میڈیا کے ذریعے لگاتار مودی سرکار پر دباؤ بنا کر نہ صرف اسے اس مسئلہ پر جواب مانگا جائے بلکہ اس معاملہ پر دیش کے کونے کونے میں تحریک کے ذریعے لوگوں کے درمیان اشو بنایا جائے۔ کانگریس کی رافیل کو اشو بنانے کے پیچھے وجہ کہیں نہ کہیں بی جے پی سے بوفورس ڈیل پر ہوئی فضیحت کا بدلہ لینا بھی مانا جارہا ہے۔ بوفورس کی آنچ نہ صرف اس وقت کے پی ایم راجیو گاندھی اور سرکار بلکہ سیدھے گاندھی پریوار کے دامن تک پہنچی تھی اس لئے رافیل سودے کو اچھال کر کانگریس بی جے پی کو ٹھیک اسی طرح گھیرنا چاہ رہی ہے جیسے بی جے پی نے بوفورس پر راجیو گاندھی سرکار کو گھیرا تھا۔ کانگریس کے ترجمان تو اب سیدھے وزیر اعظم پر تنقید کررہے ہیں۔کانگریس کے ترجمان آر پی این سنگھ نے رافیل سودے کو لیکر وزیر اعظم نریندر مودی پر سیدھے حملہ کرتے ہوئے جمعرا ت کو الزام لگایا کہ اس سودے کو ایک صنعتکار کیلئے بدلہ گیا ہے اور اس کا سیدھا فائدہ مودی کو ہوا ہے اور ان کی جیب میں گیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ مودی نے کانگریس سرکار کے وقت رافیل جہازوں کی خرید کو لیکر کئے گئے سودے کو بدل کر ایک صنعتکار کو 130 لاکھ کروڑ روپے کا کام دلوایا ہے ۔ اس بات کو نظر انداز کیا گیا ہے کہ اس صنعتکار کی کمپنی کو اس سیکٹر میں کوئی تجربہ نہیں ہے۔ اس نے جنگی جہاز سودہ طے ہونے سے محض 12 دن پہلے ہی اس کمپنی کو بنایا تھا۔ حکومت نے اس بات پر توجہ نہیں دی کہ صنعتکار کی کمپنیوں و بینکوں کا 45 ہزار کروڑ روپے کا قرض ہے۔ ادھر بی جے پی کے سابق وزراء ارون شوری، یشونت سنہا اور سینئر وکیل پرشانت بھوشن نے رافیل سودے کو اب تک کا سب سے بڑا ڈیفنس گھوٹالہ بتایا ہے۔ ان تینوں نے میڈیا کے سامنے کچھ دستاویزات پیش کئے ۔ شوری نے بوفورس گھوٹالہ کے مقابلہ میں رافیل کو اب تک کا سب سے بڑا ڈیفنس گھوٹالہ بتایا۔ انہوں نے اس کی سی اے جی سے تین مہینے میں جانچ کرانے کی مانگ کی۔ دہلی کے پریس کلب میں بلائی گئی پریس کانفرنس میں شوری سنہا اور بھوشن نے دعوی کیا جس رافیل سودے کو کم خرید کی بات بتائی جارہی ہے وہ سراسر غلط ہے۔ انہوں نے کہا جس رافیل سودے میں 126 جہاز 679 کروڑ روپے سے لیکر 715 کروڑ روپے کے درمیان خریدے جانے کا سودا مودی سرکار نے وہ1660 کروڑ روپے فی جہاز خریدنے کا سودا کیا ہے۔ سرکار اس کی اصل قیمت چھپا رہی ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ یہ 36 جہاز بھی 2022 تک بھارت کو ملیں گے۔ اس میں میک ان انڈیا کی بات غائب ہے۔ شوری نے کہا کہ سرکار کی گائڈ لائنس کہتی ہیں کہ ایسا کوئی معاہدہ چاہے وہ جس قیمت کا ہو ڈیفنس وزیر کی منظوری سے ہوگا۔ اگر ایسا نہیں ہوا تو یہ معاہدہ غلط ہے اور اگر ہوا تو سرکار یہ نہیں کہہ سکتی کہ یہ محض ریلائنس یا ڈیسالٹر کے درمیان کا سودا ہے۔ جیسے جیسے اسمبلی چناؤ اور لوک سبھا چناؤ قریب آتے جائیں گے کانگریس اس اشو پر مودی سرکار پر اور تلخ حملے کرے گی۔ اس کے ذریعے مودی سرکار کو کٹہرے میں کھڑا کرنے کی کوشش کرے گی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟