وسندھرا راجے کی گورو یاترا پر پتھراؤ

راجستھان کے جودھپور میں وزیر اعلی وسندھرا راجے کی گورو یاترا پر پتھراؤ بیحد چونکانے والی واردات ہے۔ پردیش میں سیاست کے ابھرتے ہوئے اس روپ کو شاید کبھی پہلے نہیں دیکھا ہوگا۔ پہلی بار کسی سیاسی پروگرام میں اس طرح کی پتھربازی ہوئی ہے۔ وزیر اعلی وسندھرا راجے کی گورویاترا کے دوسرے مرحلہ کے دوسرے دن سنیچر کو جودھپور ضلع میں گورو رتھ پر پتھراؤ اور احتجاجی مظاہرہ کے معاملہ میں پولیس نے ملزمان کی تلاش شروع کردی ہے۔ ویڈیو گرافی کی بنیاد پر پولیس نے اب تک 17 لوگوں کو پکڑا ہے۔ راجستھان میں اسمبلی چناؤ سے پہلے اس طرح وزیر اعلی کے خلاف احتجاج دکھاتا ہے کہ بھاجپا کے لئے ماحول اچھا اشارہ نہیں دے رہا ہے۔ وزیر اعلی کو جودھپور کے کئی علاقوں میں لوگوں نے کالے جھنڈے بھی دکھائے تو ایک جگہ پر ناراض بھیڑ نے جم کر پتھراؤ بھی کیا۔ اس سے وزیر اعلی کے قافلے میں چل رہی کچھ گاڑیوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔ پولیس نے یاترا کی مخالفت کرنے والوں پر لاٹھیاں برسا کر انہیں بھگادیا۔ وسندھرا راجے سنیچر وار کو ہی یاترا روک کر رات کو ہی جودھپور آگئیں۔یاترا کی مخالفت کرنے والوں کو چیلنج کرتے ہوئے وسندھرا راجے نے کہا تھا کہ وہ کسی سے نہیں ڈرتیں۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے احتجاج کیلئے سابق وزیر اعلی اشوک گہلوت کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ احتجاج کرنے والے گہلوت کے حق میں نعرہ لگا رہے تھے۔ دوسری طرف سابق وزیر اعلی اشوک گہلوت نے کہا کہ احتجاج اور کالے جھنڈے دکھانے کا ٹرینڈ بھاجپا نے ہی شروع کیا ہے۔ راجے گورو یاترا میں جو کالے جھنڈے دکھائے گئے ہیں ہوسکتا ہے وہ بھاجپا کی ہی سازش ہو۔ انہوں نے اس کی مذمت بھی کی۔ گہلوت کا کہنا ہے جمہوریت میں احتجاج کو سہنے کی طاقت ہونی چاہئے۔ ان کا کہنا ہے کہ موجودہ سرکار لوگوں کی طرف سے دکھائے گئے کالے جھنڈوں سے ہی تلملا گئی ہے۔ انہوں نے آگے کہا کہ وزیر اعلی وسندھرا راجے اپنے ساڑھے چار سالہ عہد میں جب بھی جودھپور آئیں ایک بار بھی سرکٹ ہاؤس میں نہیں ٹھہریں۔ ایسے میں اپنے مسئلہ کو لیکر آنے والے فریادی اپنی شکایت ان سے کہاں مل کر کرتے؟ اس طرح کے حالات میں لوگوں کی ناراضگی ہونا جائز ہے۔ یہ وزیر اعلی اور ان کی سرکار کے گئیں ناراضگی کا مظاہرہ ہے۔ سرکار کی طرف سے پارلیمانی وزیرراجندر سنگھ راٹھور نے ایتوار کو کہا کانگریس بوکھلاہٹ میں آگئی ہے۔ وسندھرا کی گورو یاترا کو بڑی پبلک حمایت مل رہی ہے جس سے کانگریس گھبرا گئی ہے اور وہ اس طرح کے ہتھکنڈے اپنا رہی ہے۔ راٹھور نے دعوی کیا کہ بھاجپا کو جنتا کا ساتھ مل رہا ہے وہیں کانگریس پردیش صدر سچن پائلٹ نے کہا کہ سنکلپ یاترا میں وزیر اعلی نے بہت بڑے سپنے دکھائے اور وہ پورے نہیں ہوئے نہ ہونے تھے۔ جنتا ناراض و مایوس ہے لیکن احتجاج ظاہر کرنے والوں کو مریادا اور راجستھان کی گوروشالی روایت کا پالن کرنا چاہئے۔ سیاست میں تشدد کی کوئی جگہ نہیں ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟