نئے پولس کمشنر امولیہ پٹنائک کا خیر مقدم ہے

ملنسار اور نرم گو ساکھ کے مالک مسٹر امولیہ پٹنائک کادہلی کے نئے پولس کمشنر کے طور پر خیر مقدم ہے قابل قدر خدمت کے لئے پولس میڈل یافتہ امولیہ پٹنائک ایک نئے نظریہ کی شخصیت کے حامل ہیں جو کچھ نیا کرکے دکھانا چاہتے ہیں ۔ اس کے لئے وہ اپنے طور پر بھی مختلف عہد وں پر رہتے ہوئے کرتے رہے ہیں پولس ملازمین کو لگتا تھا کہ کبھی بھی پٹنائک سربراہ بن کر آسکتے ہیں امولیہ پٹنائک اپنے پولس پریوار کوساتھ لیکرچلنے میں یقین رکھتے ہیں ۔ان کو اپنے پولس والوں کی سلامتی کا ہمیشہ خیال رہا ہے وہ ہر پولس والے کی سلامتی کے مسئلہ کو سنجید گی سے لیتے ہیں ۔ آنے والے دنوں میں ہوسکتا ہے کہ پولس اور انکے پریوار میں جو مسئلے التوا میں پڑے ہیں ان کو عمل میں لانے کیلئے دستخط کرائیں ۔ان کے ساتھ رہ کر کام کرنے والے پو لس عملے کے کچھ لوگ کہتے ہیں کہ وہ انکی پریشانیوں کو دھیان سے سنتے ہیں او رانکی دور کرنے کی کوں شش کرتے ہیں ۔ دہلی پولس نے مختلف عہد و ں پر رہتے ہوئے کئی ذمہ داریوں کو بخوبی نبھایا ہے خاص کر عورتوں اور بچوں کے خلاف ہونے والے جرائم کو روکنے میں انھیں مہارت حاصل ہے اس لئے امید کی جاسکتی ہے کہ وہ دہلی میں عورتوں کے خلاف ہونے والے جرائم پر نکیل کسنے کے لئے موثر ڈھنگ سے قدم اٹھائیں گے ۔پولس کے ذرائع کے مطابق امولیہ پٹنائک کے نام پر کئی اہم کار نامے درج ہیں وہ کافی عرصہ تک جوانٹ کمشنر پولس اپریشن بھی رہے ہیں انکے عہدمیں دہلی پولس کرائم جانچ نئی اونچائیوں تک پہنچی اور انھیں کی عہد میں ممبئی دھماکہ ،وپارسل بم کیس میں دولاکھ کے انعامی بد معاش کو دبوچا گیا انھیں کی نگرانی میں سریتی وہار اسکولی بچی کے اغوا کے معاملے کو محض بارہ گھنٹہ میں سلجھاکر بد معاش کو پکڑا گیا تھا ۔دہلی پولس کے نئے بوس کے سامنے کئی چنوتیاں بھی ہیں کچھ اندورنی اور باہری شامل ہیں ۔
خواتین پر بڑھتے جرائم وسلامتی بھی ایک بڑا چیلنچ ہے ۔ نابالغوں کا جس طرح سے گینگ استعمال کررہے ہیں ،ڈرگس او رناجائز ہتھیار دہلی آرہے ہیں ان پر لگام کسنا ضروری ہے ۔ اعلی پولس افسر امولیہ پٹنائک نے دہلی شہر کو جس باریکی سی دیکھا او رسمجھا ہے انکی قابلیت کی وجہ سے انھیں وی آپی شخصیتوں کی سلامتی کی ذمہ داری سونپی گئی ۔ انکی ترجیحات میں پولس اور جنتا کے درمیا ن جو خلیج ہے اس کو بھی بھرنا ہے ان کا ہمیشہ خیال رہا ہے کہ کوئی بھی ایجنسی شہر کے لوگوں کو جب تک ساتھ لیکر نہیں چلے گی تب تک اس شہر میں سلامتی کو لیکر ٹینشن بنی رہے گی ۔ مسٹر امولیہ پٹنائک کا ہم خیر مقد م کرتے ہیں ۔
(انل نریندر ) 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟