گووا اسمبلی چناؤ میں کئی رخی مقابلہ کا امکان

گووا میں 4 فروری کو اسمبلی کے لئے ووٹ پڑیں گے ، گووا میں اس مرتبہ کانگریس کی زیادہ امیدیں اس بات پر مرکوز ہیں کہ کئی رخی چناوی مقابلے میں کسی پارٹی کو اکثریت نہیں ملے گی۔ کانگریس کا اندازہ ہے کہ عام آدمی پارٹی اور آر ایس ایس سے الگ ہوا گروپ جو شیو سینا کیساتھ مل کر چناؤ لڑ رہا ہے ، چناؤ میں کافی اثر انداز ثابت ہوگا۔ ان پارٹیوں نے کھنن جوا گھر (کیسینو)کرپشن اور گووا کے سنمان کو اشو بنایا ہے جس پر کانگریس اور بھاجپا کوئی خاص جواب نہیں دے رہی ہیں۔ دراصل کرپشن کے الزام کانگریس کی پرانی حکومتوں اور بھاجپا سرکاروں پر یکساں طور پر لگتے رہے ہیں۔ اندرونی گروپ بندی کی شکار کانگریس خاص طور سے مقابلہ کرنے کے بجائے الگ الگ گروپوں میں تقسیم ہوکر چناؤ لڑ رہی ہے۔ بھاجپا کے اترپردیش چیف ونے تندولکر نے گووا کی اگلی سرکار کے منوہر پاریکر کی لیڈر شپ میں کام کرنے کے قومی صدر امت شاہ کے بیان کے ایک دن بعد دعوی کیا کہ لوگ چاہتے ہیں کہ وزیر دفاع منوہر پاریکر کو گووا واپس لایا جائے۔ تندولکر نے دعوی کیا ہے کہ آر ایس ایس چناؤ کے لئے بھاجپا کے ساتھ ہے۔ 40 ممبری گووا اسمبلی کے لئے 4 فروری کو پولنگ ہونی ہے۔ بھاجپا اور منوہر پاریکر نے اپنی پوری طاقت جھونک دی ہے لیکن انہیں اپنے پرانے ساتھیوں کی وجہ سے پسینہ آرہا ہے۔ کانگریس کے سینئر لیڈر کمپین بھی کررہے ہیں کہ بھاجپا نے گووا میں اپنے ہی وزیر اعلی لکشمی کانت پرسیکر کو مسترد کردیا ہے اور وہ انہیں وزیر اعلی کا چہرہ بتاکر ووٹ نہیں مانگ رہی ہے۔ کانگریس محض چناوی حساب کتاب میں ہے اور اس کو اکثریت نہیں ملے گی اس لئے چھوٹی پارٹیوں کی اہمیت رہے گی اور جوڑ توڑ سے حکومت بنے گی۔ عام آدمی پارٹی بھی گووا میں ٹکر دے گی۔ پارٹی کے کنوینر اروند کیجریوال نے دعوی کیا کہ بھاجپا وزیر اعلی عہدے کے دعویدار ایلوس گومس کی مقبولیت سے گھبرا گئی ہے اس لئے بھگوا پارٹی منوہر پاریکر کو ان کی آبائی ریاست میں واپس لانے کے اشارہ دے رہی ہے۔ ایلوس ایک ذمہ داری، ایماندار صاف کردار والے اور انتظامی تجربہ رکھنے والے انسان ہیں۔ کیجریوال نے الزام لگایا ہے کہ کانگریس اور بھاجپا دونوں ہی لوگوں کی امیدوں پر کھرا اترنے میں ناکام رہی ہیں۔ ایسی حالت میں عاپ ووٹروں کے لئے ایک باقاعدہ متبادل بن کر سامنے آئی ہے اور ووٹر اب اس کے ساتھ آرہے ہیں۔ کانگریس نے گووا میں طلبا کو ہر مہینے 5 لٹر مفت پیٹرول دینے کا وعدہ کیا ہے اس کے ذریعے پارٹی نوجوانوں اور نئے ووٹروں کو لبھانا چاہتی ہے اس لئے اس نے یوتھ لیڈرجوتر ادتیہ سندھیا سے چناؤ منشور جاری کروایا ہے اس کا ووٹروں پر کتنا اثر ہوتا ہے یہ 4 فروری کو پتہ چل جائے گا۔ بھاجپا کیلئے گووا میں دوبارہ سرکار بنانا ٹیڑھی کھیر نظر آرہی ہے اور اپنے ہی گھر میں وہ گھری ہوئی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟