سی بی آئی بنام سی بی آئی

یہ پہلی بار ہی ہے کہ بصد احترام سپریم کورٹ نے سی بی آئی کے موجودہ ڈائریکٹر آلوک ورما کو سابق ڈائریکٹر رنجیت سنہا کے خلاف جانچ کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ رنجیت سنہا اس معاملے میں ضروری تاریخ بنانے میں کامیاب رہے کہ وہ پہلے پوری سی بی آئی کے چیف ہیں جن کے مجرمانہ کارناموں کی جانچ سی بی آئی ہی کرے گی۔ معاملہ کچھ یہ ہے،رنجیت سنہا کے عہد میں جن بڑے گھوٹالوں کی جانچ دیش کا یہ اعلی خفیہ ادارہ کررہا تھا ان میں سے بہت سے رسوخ دار ملزمان سے وہ خفیہ طور سے ملتے تھے۔ سپریم کورٹ نے کوئلہ گھوٹالہ معاملے میں ان کے خلاف جانچ متاثر کرنے کے الزامات کی جانچ کے لئے ایس آئی ٹی بنا دی ہے۔ یہ اس معاملے میں سپریم کورٹ کی طرف سے پہلے سے بنی ایم ایل شرما کی رہنمائی والی کمیٹی کی رپورٹ کی پڑتال کرے گی جس نے پہلی نظر میں سنہا کو اختیارات کا بیجا استعمال کرنے کا قصوروار پایا ہے۔ ایس آئی ٹی پتہ لگائے گی کہ کیا سنہا اور کوئلہ گھوٹالہ کے ملزمان کی ملاقات سے جانچ پر اثر پڑا؟ الزام ہے کہ سنہا نے ملزمان سے ملی بھگت کر انہیں بچانے کی کوشش کی۔ یہ کہنا مشکل ہے کہ رنجیت سنہا کے خلاف ہونے والی جانچ کس نتیجے پر پہنچتی ہے لیکن اس سے بڑی بدقسمتی اور کوئی نہیں ہوسکتی کہ اس ادارے پر کرپشن کے ایک بڑے معاملے کی جانچ صحیح طرح سے کرنے کی ذمہ داری بھی اس کے ہی چیف کے خلاف اسی معاملے کی جانچ میں لیپا پوتی کرنے کا نہ صرف الزام لگا بلکہ وہ پہلی نظر میں صحیح بھی مانا گیا۔ اس الزام کو تقویت اس وقت ملی تھی جب سنہا کے مکان کی وزیٹر ڈائری میں ان لوگوں کے نام درج ملے جو کوئلہ گھوٹالے میں شامل تھے۔ یہ صحیح ہے کہ جانچ رپورٹ آنے سے پہلے رنجیت سنہا کے بارے میں کوئی نتیجہ نہیں نکالا جانا چاہئے لیکن اس مسئلے نے دیش کی افسر شاہی میں آرہی کچھ بیحد سنگین بیماریوں کی طرف ہماری توجہ مرکوز کی ہے جس پر ابھی بات نہیں کی گئی تو بہت دیر ہوجائے گی۔ سرکاری عملے میں کرپشن کا مسئلہ سکہ کا ایک پہلو ہے کچھ ایک بڑے مگر مچھ اگر اپنے بدکارناموں کیلئے ریٹائرئمنٹ کے بعد بھی سزا پا جاتے ہیں تو اس پرکچھ روک لگ سکتی ہے کیونکہ خود سپریم کورٹ کے سامنے یہ اجاگر ہوا ہے کوئلہ گھوٹالے کی ابتدائی جانچ رپورٹ میں اس وقت اقتدار میں بیٹھے لوگوں کی طرف سے ردوبدل کی گئی تھی اس لئے یہ پتہ بھی چلناچاہئے کہ غفلت صرف رنجیت سنگھ کی ہی طرف سے برتی گئی یا پھر اس میں اس وقت کے انتظامیہ کی بھی ملی بھگت تھی؟ بلا شبہ سی بی آئی کے لئے یہ کوئی ایک خوش آئین صورتحال نہیں ہے کہ اسے اپنے ہی سابق ڈائریکٹر کی جانچ کرنی پڑ رہی ہے ، لیکن ان کے سامنے سچ کو سامنے لانے کی جو چنوتی ہے اس پر کیا وہ کھری اترے گی؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!