پنجاب میں دونوں سینا پتیوں کو آخری موقعہ

پنجاب اسمبلی چناؤ اس بار کانگریس اور اکالی دل کے سربراہوں کیلئے نہ صرف وجود کا ہی سوال ہے بلکہ ساتھ ساتھ دونوں کی ساکھ بھی داؤ پر لگی ہے۔ دونوں پارٹیوں کے سینا پتیوں کے لئے یہ چناؤ آخری چناؤ بھی ہوسکتا ہے۔ کانگریس کے وزیر اعلی عہدے کے دعویدارکیپٹن امرندر سنگھ اور پنجاب کے موجودہ وزیر اعلی پرکاش سنگھ بادل دونوں کے لئے یہ چناؤ ناک کا سوال بنا ہوا ہے۔ دونوں نے ہی ان چناؤ کو اپنی زندگی کا آخری چناؤ مان کر پورا زور لگادیا ہے۔ لامبی اسمبلی سیٹ پرپچھلے 20 سال سے شرومنی اکالی دل کا قبضہ ہے۔ وزیر اعلی پرکاش سنگھ بادل چار بار سے اسمبلی چناؤ یہاں سے جیت رہے ہیں۔ اس بار کانگریس کے وزیر اعلی امیدوار کیپٹن امرندر سنگھ نے بھی لامبی سے چناؤ لڑنے کا اعلان کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی عام آدمی پارٹی نے دہلی اسمبلی سے استعفیٰ دلواکر جرنیل سنگھ کو دونوں سرکردہ لیڈروں کے سامنے اتارا ہے۔ جہاں تک پنجاب اسمبلی چناؤ میں اشو کی بات ہے تو نشہ خوری بڑے مسئلے کی شکل میں سامنے آگیا ہے۔ 76 فیصدی لوگ ریاست میں افیم لینے کے عادی بتائے جاتے ہیں جن میں 18 سے35 سال کے نوجوان زیادہ ہیں۔ پنجاب چناؤ میں مختیار سنگھ کاسی بھی سرخیوں میں ہیں۔ مارچ2016ء میں ان کے بیٹے منجیت کی ڈرگ کی زیادہ مقدار لینے کے سبب موت ہوگئی تھی۔ اس کے بعد مختیار نے ڈرگس سے لڑائی کواپنا مقصد بنا لیا ہے۔ وہ ترنتارن (پٹی ڈسٹرکٹ) میں کگھن بول پیا کمپین کے ہیرو ہیں۔ مجھے نیتا نہیں بننا ہے میں اپنے جوان پوت دی لاش نو شمشان لے کر گیا۔ میں نئی چاندہ کی کسی ہوردے پیو نو اے دن دیکھنے پاویں۔ 1966ء میں ہریانہ کے قیام کے بعد سے ہی پنجاب اور ہریانہ کے درمیان آبی بٹوار ے پر تنازعہ بنا ہوا ہے۔ پنجاب کہتا ہے ہمارے پاس خود کے لئے پانی کافی نہیں ہے۔ ہم ہریانہ کے ساتھ کیسے بانٹیں؟ نیتاؤں کو سیاست چھوڑ کر اس مسئلے کا حل نکالنا چاہئے۔ پنجاب میں کسانوں کی بدحالی ایک بڑا مسئلہ ہے ۔ ہر کسان پریوار پر 8 لاکھ اوسطاً زرعی قرض ہے۔ 6 سال میں 6926 کسانوں نے خودکشی کی ہے۔ پنجاب ایگریکلچرل یونیورسٹی میں شعبہ معاشیات کے ہیڈ سکھ پال سنگھ نے کہا کہ سال2000 سے 2010ء کے درمیان سات ہزار سے زیادہ کسان خودکشی کرچکے ہیں۔ سرکار چناؤ کی وجہ سے اعدادو شمار کم بتا رہی ہے۔ ریاست میں 8.8 کروڑ دلت فرقے کے لوگ ہیں۔ 61 فیصدی کنبے خط افلاس کی زندگی بسر کررہے ہیں۔ جالندھر کی پہچان بن چکے حویلی ڈھابے پر بحث میں اپنے نظریات رکھتے ہوئے دلت مصنف ایس ایل وردی نے کہا ہمارے پاس کلچر، ادب اور سیاسی سمجھ سب ہے اس کے باوجود ریاست میں آج تک کوئی دلت وزیر اعلی نہیں بنا۔ کسی بھی پارٹی نے دلتوں کو مناسب جگہ نہیں دی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!