اس سفید آتنک سے بھاری تباہی

جموں و کشمیر میں سرحد پارکی دہشت الگ ہے لیکن جو یہ سفید دہشت ہے وہ ہمارے جوانوں پر قہر ڈھا رہی ہے۔ سفید دہشت یعنی برف نے کشمیر میں دو دنوں میں 22 لوگوں کی جان لے لی ہے۔ مرنے والوں میں 15 فوجی جوان اور شہری شامل ہیں اور ابھی یہ تعداد بڑھ سکتی ہے کیونکہ کئی دیگر علاقوں میں بھی برفیلی چٹانیں کھسکنے کے سبب فوجی چوکیوں اور لوگوں کے گھروں کو نقصان پہنچا ہے۔ وہاں ابھی تک راحت کی ٹیمیں نہیں پہنچ پائی ہیں۔ موصولہ اطلاع کے مطابق100 سے زیادہ گھر پوری طرح نیست و نابود ہوچکے ہیں۔ گریز سیکٹرمیں بدھوار کو ایک دن میں دو جگہوں پر چٹانوں نے فوج کو بھاری نقصان پہنچایا ہے۔ فوج کے مطابق اس طرح کے حادثے عام طور پر سیاچن میں ہوتے ہیں۔ حالانکہ سیاچن سمیت کشمیر میں اونچی پہاڑیوں جہاں زیادہ برفباری ہوتی ہے اور برفیلی تودے گرنے کے واقعات کو لیکرایس اوپی جاری کئے جاتے ہیں۔ ایسے میں معمولاتی گشت کو کچھ وقت کے لئے ملتوی کئے جانے کی بھی سہولت ہے لیکن برفباری کو لیکر صحیح اندازہ یا قبل از وقت معلومات نہ ہونے کی بھول ہوجاتی ہے جس کی زد میں گشتی ٹیم آگئی۔ حالانکہ محکمہ موسمیات برفباری وغیرہ کو لیکر کچھ معلومات دیتا ہے، لیکن ابھی علاقہ وار اور ضرورت کے مطابق نہیں ہے۔ اسی طرح پہاڑوں میں فوج کے جو کیمپ ہوتے ہیں وہ ڈھلان پر ہوتے ہیں یہاں برفیلے تودے گرنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ 900 جوان شہید ہوچکے ہیں ۔ جموں و کشمیر کے سیاچن علاقہ میں 1984 ء سے لیکر اب تک بدھوار کو ہی گندربل کے سون مرگ علاقہ میں تودہ گرنے سے فوج کا ایک افسر شہید ہوگیا۔ قریب 8 جوانوں کو بچا لیا گیا۔ دراصل علاقے کا کیمپ ایک پہاڑی کے نیچے تھے۔ بدھ کو برف کا ایک بڑا حصہ فوج کے کیمپ پر آ گرا۔ سون مرگ کے پہاڑی علاقہ میں پچھلے دو ہفتے سے زبردست برفباری ہورہی ہے۔ قریب 6 سے7 فٹ برف گری ہے۔ پچھلے چار دنوں میں بھاری برفباری کے بعد برفیلے تودوں کے گرنے سے اب تک 7شہریوں کی بھی موت ہوچکی ہے۔ جمعرات کو بارہمولہ سیکٹر کے اڑی علاقہ میں 61 سال کے ایک شخص کی موت ہوگئی۔ محکمہ موسمیات نے جموں وکشمیر ، ہماچل پردیش، اتراکھنڈ میں اگلے 24گھنٹوں میں بھاری برفباری اوربرفیلے طوفان اور بارش کی وارننگ دی ہے۔ کہیں کہیں برفباری کے ساتھ ہی 45 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے آندھی اور ژالہ باری اور بھاری بارش ہونے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ کپواڑہ، باندی پورہ، اننت ناگ، بارہمولہ ،گاندر بل ، کل گاؤں، بڑگاؤں، پونچھ، راجوری، رام بن،ریاسی ،ڈوڈا، کشواڑ اور کارگل اضلاع میں برفیلے طوفان کا خطرہ ہے۔ ہم ان بہادر جوانوں کے یوں شہید ہونے پر اپنا غم ظاہر کرتے ہیں اور ان کے کنبے کے اس دکھ کی گھڑی میں ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اس سفید دہشت نے تو بھاری تباہی مچا رکھی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟