ڈریگن کی نئی دھمک: برہمپتر پر باندھ

چین جو کرنا چاہتا ہے کرتا ہے۔ اسے کسی کی پرواہ نہیں۔ خاص کر بھارت کی تو بالکل نہیں۔ 2013ء میں بھارت سرکار کے ایک انٹر منسٹری ماہرین کے گروپ نے کہا تھا کہ چین برہمپتر ندی پر جو باندھ بنارہا ہے اس سے بھارت میں اس ندی کے بہاؤ پر نامناسب اثر پڑ سکتا ہے۔ حکومت ہند نے سرکاری طورپر باہمی بات چیت میں اس اشو کو بھی اٹھایا تھا۔ مگر چین نے کوئی تشفی بخش جواب نہیں دیا۔ اب خبر آئی ہے کہ چین نے برہمپتر ندی پر یہ بڑا باندھ چالو کردیا ہے۔ برہمپتر پر بننے والے باندھوں سے بھارت کو دوہرا خطرہ ہے۔ چین اگر ان باندھوں سے پانی چھوڑتا ہے تو بھارت کے شمال مشرق سمیت کئی علاقوں میں سیلاب آسکتا ہے۔ اگر اس نے پانی کا ذخیرہ کیا تو ہندوستانی علاقے بوند بوند کو ترس سکتے ہیں۔ بھارت 2013ء میں ایسے حالات کا سامنا کر چکا ہے۔ جب تبت کی پارچھو جھیل سے پانی چھوڑے جانے پر ہماچل کے کئی علاقوں میں باڑھ آگئی تھی۔ چین کے ڈیڑھ ارب ڈالر والے اس ہائیٹرو پاور اسٹیشن نام کے اس باندھ کے چالو ہونے سے بھارت میں پانی کی سپلائی رکنے کا اندیشہ پیدا ہوگیا ہے۔ چین ہمیشہ یہ کہتا رہا ہے کہ باندھ ایسا نہیں ہے، جس میں پانی جمع کرکے رکھا جاتا ہے بلکہ یہ تھرمل پاور پروجیکٹ کا حصہ ہے ، جو بہاؤ سے متاثررہے گا۔ اس کے باوجو د ایسے اندیشات کبھی بھی دور نہیں ہوئے کہ چین ان باندھوں کا استعمال بھارت (اور آگے بنگلہ دیش) کے حصے کا پانی روکنے اور کبھی ایک ساتھ زیادہ پانی چھوڑنے کے لئے کر سکتا ہے۔ اس لئے منگلوار کو جب جائے ہائیڈرو پاور اسٹیشن پروجیکٹ چالو ہوا تو بھارت کی تشویشات بڑھ گئیں۔ 
اس تھرمل پاور پروجیکٹ کے سبھی 6 سینٹر پاور گریٹ سے جوڑ دئے گئے ہیں۔ یہ دنیا کا سب سے اونچائی پر بنا باندھ ہے۔ اس سے ہر سال ڈھائی ارب کلو واٹ گھنٹہ بجلی پیدا ہوگی۔ برہمپتر تبت سے بہتے ہوئے بھارت آتی ہے۔ تبت میں اسے یارلنگ جھانگبو کہا جاتا ہے۔ جوائے بجلی سینٹر بنانے والی کمپنی نے کہا ہے کہ اس ندی کے آبی وسائل کا استعمال کرتے ہوئے اب اتنی بجلی پیدا ہوگی جس سے تبت میں بجلی کی کمی دور ہوجائے گی۔ بہت سے واقف کاروں نے کہا ہے کہ اتنی بڑی مقدار میں بجلی بنانے کے لئے بڑے پیمانے پر پانی کا قدرتی بہاؤ راستہ بدلنا پڑ سکتا ہے۔
ایسا ہوا تو اندیشہ ہے کہ برہمپتر ندی پر بن رہے ہندوستانی پروجیکٹوں میں رکاوٹیں کھڑی ہوجائیں گی۔ پہلے کے اتفاق رائے کے مطابق چین ہر سال مئی سے اکتوبر تک برہمپتر ندی میں باڑھ کے حالات سے متعلق تفصیلات بھارت سے شیئر کرتا ہے۔مگر نیاباندھ بننے کے بعد اب حالت بدل گئی ہے۔ بہتر ہوگا کہ بھارت سرکار چین سے بات چیت میں اسے ترجیح دے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اس نئے پروجیکٹ سے چین کے ہاتھ ایک نئی طاقت آگئی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!