میری شکایت پر ہی اتنا ہنگامہ کیوں؟ اعظم خاں

گزشتہ کچھ وقت سے ہمارے سماج میں جو دھروی کرن کرنے کی کوششیں ہورہی ہیں وہ یقینی طور سے فکر مندی کا باعث ہیں۔ جو دیش دنیا کا لیڈر بننے جارہا ہے وہاں اس قسم کے فرقہ وارانہ واقعات دیش کے اندر تناؤ بناتے ہیں اور غیر ممالک میں بھارت کی شبیہہ کو دھبہ لگتا ہے۔ پر جب ہمارے اپنے سیاستداں خود ہی دنیا کے سامنے یہ رونا رونا شروع کردیں تو کیا کیا جائے۔میں اترپردیش کے شہری وکاس منتری اعظم خاں کی بات کررہا ہوں۔ اعظم خاں نے حال میں دادری کانڈ کے بعد5 اکتوبر کو اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری کو خط لکھ کر انہیں دیش کے مسلمانوں کے خلاف چلائی جارہی مہم کو روکنے کے لئے مداخلت کرنے کی مانگ کر ڈالی ہے۔ یہاں یہ سوال اٹھتا ہے کہ بھارت کے اندرونی معاملے میں اقوام متحدہ کو بیچ میں لانا کہاں تک مناسب ہے؟ کونسی دیش سیوا ہے؟ اس طرح ایک گھریلو تنازعے کو اونچائی پر لے جاکر بھارت کی دھجیاں اڑانا صحیح کیسے مانا جاسکتا ہے؟ فاشزم طاقتوں کی ہندوستان کو ہندو راجیہ بنانے کی مبینہ کوششوں کی اقوام متحدہ سے شکایت کرنے والے اعظم خاں نے اپنے قدم کو صحیح قراردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب دوسرے بھی یو این گئے تھے تو میری شکایت پر ہی ہنگامہ کیوں برپا ہے؟ انہوں نے کہا کہ جب بدایوں کانڈ اوردیگر سے جڑے تمام مدعوں کو عالمی ادارے کے سامنے لے جایا گیا تب سماج کے ٹھیکیدار کہاں تھے۔ اعظم خاں کی اس دلیل پر شیو سینا بھڑک گئی ہے۔ پارٹی نے اپنے اخبار ’سامنا‘ کے ذریعے ان پر زور دار حملہ بولا ہے۔ شیو سینا نے اعظم خاں کو دیش دروہی تک کہہ دیا۔ پارٹی نے ’سامنا‘ میں لکھا اعظم خاں ایک ناپاک آدمی کی طرح گھریلو تنازعے کو عالمی منچ پر لے جاکر ہندوستان کی شبیہہ کی فضیحت کرنے کا کام کررہے ہیں۔ اعظم کو استعفیٰ دے دینا چاہئے اور اگر ملائم میں ذرا سی بھی دیش بھکتی بچی ہے تو انہیں اعظم سے استعفیٰ مانگ لینا چاہئے۔ سامنا میں لکھا گیا کہ اعظم نے ایک خط اقوام متحدہ کو لکھ کر مانگ کی کہ مسلمانوں کی بری حالت پر وہ دھیان دے۔ یہ ایک طرح کی دیش دروہی حرکت ہے اور اعظم خاں کو دیش کے کسی آئینی عہدے پر بنے رہنے کا حق اب نہیں ہے۔ الیکشن کمیشن کو اس پر توجہ دیتے ہوئے اعظم خاں کو چناؤ لڑنے کے لئے نا اہل قرار دیا جانا چاہئے۔ ایڈیٹوریل میں یہ بھی لکھا ہے کہ دادری معاملے پراعظم خاں کو اتنا دھکا لگا ہے تو اترپردیش کی بڑھتی فرقہ پرستی کے واقعات پر چنتا کیوں نہیں ہے۔ اعظم خاں نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کو لکھے خط میں یہ بھی لکھا ہے کہ راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ بھارت میں مسلمانوں کے قتل عام کی سازش رچ رہا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟