جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے

ایک کہاوت ہے کہ ’’جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے‘‘۔ وہ 2002 گجرات دنگوں سے متعلق آئی پی ایس (برخاست) سنجیو کمار کے مقدمے پر کھری اترتی ہے۔ گجرات کے اس مقبول آئی پی ایس سنجیو بھٹ کو سپریم کورٹ سے بڑا جھٹکا لگا ہے۔ منگل کو سپریم کورٹ نے معاملوں کی جانچ ایس آئی ٹی کو سونپے جانے اور بھاجپا صدر اور گجرات کے اس وقت کے ریاستی وزیر داخلہ امت شاہ کو معاملے میں فریق بنانے کی بھٹ کی اپیل کو خارج کردیا ہے۔ عدالت نے نہ صرف متنازعہ آئی پی ایس کی عرضیاں خارج کیں بلکہ حقائق کوتوڑ مروڑ کر رکھنے کیلئے بھٹ پر تلخ تبصرے بھی کئے ہیں۔ عزت مآب عدالت نے سنجیو بھٹ کے ارادے پر بھی سنگین سوال اٹھائے ہیں۔ عدالت نے اسی کے ساتھ سابق سرکاری وکیل تشار مہتا (اب ایڈیشنل سالیسٹر جنرل) کے ای میل ہیک کرنے اور اپنے ماتحتوں کو دھمکانے اور ان کے زبردستی حلف نامے دلانے کے الزام میں دائر ایف آئی آر پر سے اسٹے بھی ہٹا لیا ہے۔ سنجیو بھٹ نے سپریم کورٹ میں عرضیاں داخل کر مانگ کی تھی کہ گجرات دنگوں کے معاملوں میں دباؤ ڈال کر سپاہی کے ۔ ڈی پنتھ سے غلط حلف نامہ دلانے اور گجرات کے اس وقت کے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل کے ای میل ہیک کرنے کے معاملوں کی جانچ ایس آئی ٹی کو سونپی جائے۔ چیف جسٹس ایچ ۔ ایل دوت اور جسٹس ارون مشرا کی بنچ نے بھٹ کی عرضیاں خارج کرتے ہوئے کہا کہ دونوں معاملوں کا ٹرائل جلد ہی پورا کیا جائے۔ بنچ نے کہا کہ یہاں معاملہ صرف اتنا ہے کہ کیا عرضی گزار (سنجیو بھٹ) نے زور ڈال کر کے۔ ڈی پنتھ کا حلف نامہ لیا تھا۔ اس معاملے کی جانچ پوری ہوکر چارج شیٹ بھی داخل ہوچکی ہے۔ چارج شیٹ داخل ہوئے 4 برس گزر چکے ہیں۔
عرضی گزار نے جانچ پر بھی سوال نہیں اٹھایا۔ چارج شیٹ داخل ہوچکی ہے اور معاملے پر سماعت کے دوران غور ہوگا۔ عرضی گزار ان حالات کو ثابت نہیں کرپایا جس کی بنیاد پر جانچ ایس آئی ٹی کو سونپی جائے۔ سنجیو بھٹ اکلوتے ایسے شخص نہیں جو آدھے ادھورے یا من گھڑت حقائق کے ساتھ عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹا کر ان کا وقت ضائع کرتے ہیں۔ ایسے خرافاتی عناصر کی تعداد بڑھ رہی ہے جن کا مشغلہ ہی عدالت اور عدالت سے کھیلنا بن گیا ہے۔ دو دن پہلے ہی سپریم کورٹ نے مبینہ تابوت گھوٹالے کی جانچ کی مانگ کرنے والی ایک مفاد عامہ کی عرضی کو خارج کیا تھا۔یہ عجب ہے جب اس مبینہ گھوٹالے کا نپٹارہ دو برس پہلے ہی ہوگیاتھاتب پھر سپریم کورٹ کو اس کے متعلق عرضیوں کی سماعت کیوں کرنی پڑی۔ جیسا میں نے کہا کہ جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے سپریم کورٹ نے یہ ثابت کردیا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟