عاصم کی برخاستگی ایک مثال یا ڈرامہ

اس میں کوئی شبہ نہیں دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے اپنے ایک وزیر کو برخاست کر یہ پیغام دینے کی کوشش کی ہے کہ وہ کرپشن سے کہیں سمجھوتہ نہیں کریں گے چاہے وہ شخص کوئی بھی ہو۔ انہوں نے صاف ستھری سیاست کا ثبوت دیا ہے جو دوسری پارٹیوں و لیڈروں کیلئے بھی ایک مثال ہے۔ بیشک ایسا کرنے کا ان کا پورا اختیار ہے لیکن انہوں نے جس ڈھنگ سے اپنے وزیر عاصم خاں کو برخاست کیا ہے وہ طریقہ شاید صحیح نہیں ہے۔ اس طریقے سے تو کوئی اپنے چپڑا سی کو بھی نہیں نکال سکتا۔ کیا انہیں عاصم احمد خاں کو اپنی صفائی پیش کرنے کا موقعہ نہیں دینا چاہئے تھا؟ انہوں نے وہ ویڈیو کلپ صحیح بھی ہے کیااس کی جانچ کی تھی۔ ویڈیو کلپ میں اکیلے عاصم ہی بات نہیں کررہے تھے، وہ بچولیہ کون تھا؟ اس کا نام کیوں نہیں بتایا گیا اور کیا وہ بچولیہ عام آدمی پارٹی کا ممبر ہے؟ عاصم خاں تو یہی کہتے ہیں لیکن سوال اس لئے اٹھ رہے ہیں کیونکہ پہلے جب بھی ایسے دیگر معاملے سامنے آئے ہیں، آڈیو کلپ سامنے آئے ہیں تو ان کی سچائی پر خود کیجریوال سوال کھڑے کرتے رہے ہیں۔ جانچ کرنے کا بھی ایک طریقہ ہوتا ہے اور ملزم کو اپنی صفائی پیش کرنے کا پورا موقعہ دیا جاتا ہے۔ ہوسکتا ہے عاصم خاں حقیقت میں کرپٹ ہوں اور اس کے خلاف کی گئی کارروائی صحیح بھی ہو لیکن اس کے خلاف کارروائی کا طریقہ کئی سوال ضرور کھڑے کرتا ہے۔ مکان تعمیرات میں 6 لاکھ روپے رشوت مانگنے کے معاملے میں برخاست منتری عاصم خاں نے الزام لگایا ہے کہ انہیں ایک بڑی سازش کا شکار بنایا گیا ہے اور انہیں ہٹانے کی وجہ آپ پارٹی کی اندرونی سیاست ہے اپنی جان کوخطرہ بتاتے ہوئے عاصم خاں نے کہا کہ کیبنٹ سے نکالے جانے سے پہلے انہیں ڈھائی گھنٹے تھے کمرے میں بند رکھا گیا۔ انہوں نے منتری بنائے جانے والے عمران حسین پر بھی کئی سنگین الزام لگائے ہیں۔ ان کا کہنا ہے ایک ایسے شخص کو کیجریوال کیبنٹ میں شامل کیا جارہا ہے جس کے خلاف پہلے سے ہی سنگین الزام ہیں۔ سابق وزیر نے کہا کہ وہ دو تین دن میں ایک بڑا خلاصہ کریں گے۔ خاں نے یہ بھی کہا جس بلڈر (جاوید)سے 6 لاکھ روپے رشوت لینے کا الزام لگایا جارہا ہے وہ بلڈر ان کے ساتھ ہے ۔ پریس کانفرنس کے دوران جاوید بھی ان کے ساتھ بیٹھا رہا۔ سوال یہ بھی کیا جارہا ہے کہ جب کرپشن کے الزامات پر عاصم کو برخاست کیا جا سکتا ہے تو سومناتھ بھارتی، جتیندر تومر، منوج کمار ، سریندر کمار، منیش سسودیا، کپل مشرا اور ستیندر جین کے خلاف کیجریوال نے ابھی تک کوئی کارروائی کیوں نہیں کی؟ جب سے کیجریوال نے ذمہ داری سنبھالی ہے تبھی سے ان کی ہر پریس کانفرنس میں چاہے اشو کوئی بھی ہو، وہ پردھان منتری پر نشانہ لگانے سے باز نہیں آتے؟ اب آپ دیکھئے کہ معاملہ عاصم کو ہٹانے کا تھا لیکن کیجریوال نے مودی کے خلاف اپنی بھڑاس نکال لی۔انہوں نے فوراً وزیر اعظم سے یہ مانگ کر ڈالی کہ مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی شیو راج سنگھ چوہان و راجستھان کی وزیر اعلی وسندھرا راجے کو بھی ہٹانا چاہئے۔ کیا عاصم خاں کا موازنہ شیو راج اور وسندھرا سے کیا جاسکتا ہے؟ کیا ان کے معاملے بھی عاصم معاملے کی طرح ہیں؟ انہوں نے میڈیا سے بھی اپیل کی کہ اگر انہیں کوئی شکایت ملتی ہے تو وہ ثبوت دیں۔سبھی جانتے ہیں کہ انہوں نے فرضی ڈگری والے اپنے وزیر کو تب تک نہیں ہٹایا جب تک عدالت نے انہیں جیل بھیجنے کا فیصلہ نہیں کیا۔ دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر اجے ماکن نے اس معاملے میں وزیر اعلی کیجریوال پر زبردست حملہ بولا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اصل میں وزیر اعلی کو یہ بھنک لگ گئی تھی کہ سی بی آئی عاصم کے خلاف کارروائی کرنے والی ہے لہٰذا اپنا بچاؤ کرنے کے لئے انہوں نے سی بی آئی کارروائی سے پہلے ہی ناٹک رچ دیا۔ سابق وزیر اعلی شیلا دیکشت نے بھی کیجریوال کو کٹہرے میں کھڑا کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح انہوں نے عاصم احمد خاں کو نکالا ہے اس سے لگتا ہے کہ وہ دکھاوا کرنا چاہتے ہیں۔ شیلا نے کہا کہ وزیر اعلی کو اپنی کیبنٹ کو طے کرنے کا اختیار ضرور ہے لیکن جس طرح اپنے وزیر کو نکالا ہے وہ وقار کے لئے مناسب نہیں ہے۔ صرف ایک ناٹک ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!