پہلی بار بھاجپا میں نظر آیا اتحاد طاقت اور مودی کابڑھتا طوفان!

بھارتیہ جنتا پارٹی کی بھوپال میں ہوئی ریلی کئی معنوں میں اہمیت کی حامل رہی۔نریندر مودی کے وزیر اعظم عہدے کی امیدواری کے بعد یہ بھوپال میں پہلی ریلی تھی۔ جس طرح سے راجدھانی بھوپال میں لاکھوں لوگ جمع ہوئے وہ یہ صاف اشارہ دے رہے تھے کہ مودی کا طوفان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ بیشک کانگریس مودی کو طول نہ دے اور کہے کہ مودی فیکٹر 2014 ء لوک سبھا چناؤ میں کوئی خاص اثر نہیں ڈالے گا لیکن جس طرح نوجوان طبقہ مودی کی ریلیوں میں آرہا ہے اس سے لگتا ہے کہ وہ مودی کے دیوانے ہورہے ہیں۔ یہ نوجوان طبقہ شاید بی جے پی سے اتنا نہ جڑا ہو لیکن نریندر مودی سے جڑتا ضرور آرہا ہے۔ بھوپال ریلی میں سینئرلیڈر ایل۔کے۔ اڈوانی شیوراج سنگھ چوہان، راجناتھ سنگھ و دیگر بی جے پی کے لیڈرشاید پہلی بار اتنی تعداد میں اسٹیج پر موجودتھے۔ اس سے پہلے دو تین باتیں ابھر کر سامنے آئی ہیں۔ پہلی بات تو یہ کہ اس سے پارٹی میں اتحاد کا اشارہ ملتا ہے۔ سارے اختلافات کے باوجود سب کا اکٹھا ہونا پارٹی کے لئے ضروری ہے۔ دوسری بات جیسا اڈوانی چاہتے تھے کے ان ریاستوں کا چناؤ ان وزرائے اعلی کی وہاں کی سرکار (مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ) کی کارکردگی پرلڑا جائے نہ کے مودی کی مقبولیت کے بل پر۔وہ بھی پورا ہوتا دکھائی پڑا۔ نریندر مودی نے شیوراج سنگھ چوہان کی جم کر تعریف کی۔ یہ بحث بھی ختم ہوگئی کے بی جے پی میں تو وزیر اعظم کی امیدواری کے لئے دوڑ لگی ہے اور پارٹی میں اتحاد نہیں ہے۔ اب نہ تو کوئی دوسری لائن کا لیڈر رہا اور نہ پہلی لائن کا۔ مودی اتفاق رائے سے بی جے پی کے ’پی ایم ان ویٹنگ‘ بنائے گئے ہیں۔ سب سے بڑا فرق مودی فیکٹر کا یہ ہے کہ پہلے اتنے نامناسب حالات کے باوجود جنتا بی جے پی کو کانگریس کا پائیدار متبادل نہیں مانتی تھی اور کہتی تھی کے اس پارٹی میں نیتاؤں میں اتحاد نہیں ہے۔جو پارٹی متحد نہیں ہوسکتی اور اس کے نیتا وزیر اعظم بننے کی دوڑ میں لگے ہوں وہ دیش کو کیا چلائے گی۔ اب اس طرح کی دلیلوں اور شش و پنج کا دور بھی ختم ہوگیا ہے۔ اور اب جنتا بھی بی جے پی کو کانگریس کا متبادل ماننے لگی ہے۔ مودی کے وزیر اعظم کے امیدوار بننے کے بعد بی جے پی کا یہ سب سے بڑا پبلک شو رہا۔ قریب پانچ لاکھ لوگوں کی بھیڑ کے سامنے بی جے پی کی سینئر لیڈر شپ ایک اسٹیج پرتھی۔
اسٹیج پر موجود لال کرشن اڈوانی شروع میں تو تھوڑے کھنچے کھنچے نظر آئے لیکن بعد میں نہ صرف انہوں نے اچھی تقریر کے لئے مودی کی طرف ہاتھ بڑھا کر مبارکباد دی بلکہ مضبوطی کے ساتھ کھڑے ہونا بھی احساس دلاتے ہوئے مودی کا ہاتھ ہلا کر ایکتا کا واضح اشارہ دیا۔ مودی نے اپنی تقریر میں نوجوانوں کی سطح سے ہی کانگریس کو اکھاڑ پھینکنے کی اپیل کی۔ مہاتما گاندھی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ کانگریس کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ بھاجپا ورکر بابائے قوم کا خواب پورا کرے۔ شیو راج سنگھ سرکار کی تعریف کرتے ہوئے مودی نے کہا بھاجپا کے حق میں دیش میں ہوا چل رہی ہے۔ مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ، راجستھان کے اسمبلی چناؤ میں بی جے پی کی کامیابی یقینی ہے اس لئے ورکروں کو بے رہی ہوا کو اپنے حق میں لاکر ووٹنگ مشین تک پہنچانا ہوگا۔ یوپی اے کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کانگریس پر الزام لگایا کہ عام چناؤ میں کانگریس نہیں سی بی آئی چناؤ لڑے گی۔ مودی نے دعوی کیا کانگریس پارٹی مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ اورراجستھان اور دہلی میں لوک سبھا چناؤ میں امیدوار کے طور پر سی بی آئی کو میدان میں اتارے گی۔ لال کرشن اڈوانی نے گاؤں تک بجلی پہنچانے کے لئے مودی ۔ شیوراج رمن سرکار کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا گجرات ، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ کی بھاجپا سرکاروں نے شاندار کام کیا ہے۔ مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی شیو راج سنگھ چوہان نے کہا کہ مرکز میں اگر دم ہے تو وہ سونیا گاندھی کے داماد رابرٹ واڈرا کے یہاں بھی چھاپے پڑوائے۔ جن کو اقتدار کے ذریعے غلط طریقے سے فائدہ پہنچایا گیا۔ شیوراج نے کہا جلد ہی کانگریس کے پاپ کی لنکا جل کرراکھ ہوجائے گی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!