مظفر نگر فساد میں ہوئی گرفتاریوں پر اٹھے کچھ ضروری سوال؟

مظفر نگر فسادات کے معاملے میں گرفتاریوں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ اشتعال انگیز تقریریں کرنے کے الزام میں بھاجپا ممبر اسمبلی سنگیت سوم ،بی ایس پی ایم ایل اے نور سلیم رانا کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔ نور سلیم کو لکھنؤ میں ایک دن پہلے گرفتار کیا گیا اور بھاجپا کے سریش رانا کو گہری سکیورٹی میں پیش کیا گیا۔ عدالت نے سبھی ملزمان کو14 دن کی جوڈیشیل ریمانڈ میں جیل بھیج دیا ہے۔ ان کی ضمانت پر 23-24 ستمبرکو سماعت ہوگی۔سنگیت سوم میرٹھ سردھنہ حلقے اور نور سلیم رانا مظفر نگر کے چرٹھاول اسمبلی حلقے سے ممبر اسمبلی ہیں۔ سوم پر کوال گاؤں میں مبینہ طور پر ویڈیو سی ڈی جاری کرنے کے ساتھ اشتعال انگریز تقریریں کرنے کا بھی الزام ہے جبکہ نور سلیم پر مظفر نگر کے چرٹھاول میں بھڑکاؤ تقریریں کرنے کا الزام ہے۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ آج تک اسٹنگ آپریشن میں اعظم خاں کا نام آنے کے باوجود نہ تو وہ ملزم بنائے گئے اور نہ ہی کوئی کارروائی ہورہی ہے۔ جن16 لیڈروں کے خلاف غیر ضمانتی وارنٹ جاری کئے گئے تھے ان میں سے4 بھاجپا کے ایم ایل اے ہیں جن پر فساد بھڑکانے کا الزام ہے۔ان میں کانگریس کے نیتا بھی ہیں جبکہ ایک سپا کے نیتا کا نام نہیں ہے۔ ودھان منڈل کا مانسون اجلاس ختم ہوتے ہیں مظفر نگر فسادات میں گرفتاریاں شروع ہوگئی ہیں لیکن بھاجپا کے لیڈروں کی گرفتاری تو ہوئی مگر کارروائی ایک طرفہ چل رہی ہے۔ اس پر سوال اٹھ رہے ہیں۔اول تو گرفتاریاں پہلے ہونی چاہئیں تھیں اور ہوئیں بھی تو صرف ایک طرفہ گرفتاریوں کا کیا مطلب ہے؟ پولیس مظفر نگر فسادات میں درج کی گئی دو اہم ایف آئی آر پر گرفتاریاں کر رہی ہے۔پہلی ایف آئی آر 30 اگست کو ہوئی جس میں بسپا کے ایم پی اور دو ممبران اسمبلی سمیت 1 درجن لیڈر نامزد ہوئے ہیں جبکہ دوسری ایف آئی آر7 ستمبر کو ہوئی مہا پنچایت کے سلسلے میں کی گئی ہے۔ اول تو پولیس نے الٹی گنتی شروع کی اور ایف آئی آر بعد میں درج کی جس میں بھاجپا کے نیتا نامزد ہیں۔ ان کی گرفتاریاں شروع ہوئی ہیں۔ اب سوال یہ ہے پہلی ایف آئی آر میں درج بسپا نیتاؤں کی گرفتاریاں ساتھ ساتھ کیوں نہیں ہوئیں؟ کیا ویسے ہی گھیرا بندی بسپا نیتا کے خلاف درج ایف آئی آر میں گرفتاریوں کے لئے کی گئی ہے؟ سوال یہ ہے اگر کی گئی تو صرف ممبر اسمبلی نور سلیم ہی کیوں گرفتار ہوئے؟ پولیس نے پہلے ہی ایک ایف آئی آر میں درج کانگریس کے سابق ایم پی سعیدالزماں اور ان کے بیٹے سلمان اور کانگریس لیڈر نوشاد قریشی و احسان قریشی کی گرفتاریاں کیوں نہیں ہوئیں؟ ان کے خلاف بھی عدالتی وارنٹ ہے کیا کوال سانحہ کے بعد پکڑے گئے چاروں ملزمان جنہیں تھانے سے چھڑادیا گیا اب تک پولیس نے انہیں گرفتار کیوں نہیں کیا،کیا وہ فرار ہیں؟ مہا پنچایت بلانے والی بھارتیہ کسان یونین کے لیڈروں میں سے کتنے لوگوں کی گرفتاریاں ہوئیں؟ فی الحال پولیس کے پاس اس کا جواب نہیں ہے۔ مظفر نگر میں 30 اگست کو ہوئی مہا پنچایت کے اسٹیج پر موجود سپا کے کچھ عہدیداران کو کیوں بخش دیا گیا؟ بھاجپا نیتاؤں کا الزام ہے کہ انہیں نامزد بھی نہیں کیاگیا۔ آخر یہ امتیاز کیوں؟ یقین مانئے کے ابھی بھی مظفر نگر علاقے میں معاملہ ٹھنڈا نہیں ہوا۔ ایک چھوٹی سی چنگاری پھر بھڑکا سکتی ہے تشدد۔ جب تک پوری غیر جانبدارانہ کارروائی نہیں ہوگی دنگا شانت نہیں ہوگا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!