راجیوگاندھی کاخواب تعبیر :جافنہ خطے میں نئی صبح کا آغاز

25 برس سے بھی زائد عرصے سے جاری خانہ جنگی میں تباہ ہوچکے سری لنکا کے شمالی صوبے میں ہوئے چناؤ میں سورگیہ راجیو گاندھی کا خواب تعبیر ہوگیا ہے۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ راجیوجی کی یہ خواہش تھی کہ جافنہ کا حل جمہوری چناؤ ہیں نہ کے پربھاکرن کی بندوقیں۔ ایک بار جب انہوں نے ہندوستانی امن فوج جافنہ بھیجی تھی تو میں ان سے ملنے گیا تھا۔ میں نے ان سے کہا تھا کہ امن فوج کی لبریشن ٹائیگرز بہت مخالفت کررہی ہے کہیں یہ قدم ہمیں بھاری نہ پڑ جائے۔ تو سورگیہ راجیو نے کہا تھا کہ سری لنکا کو اگر تباہی سے بچانا ہے اور جافنہ کے تملوں کو بچانا ہے تو جافنہ خطے میں چناؤ ہونے چاہئیں تبھی وہاں قیام امن ہوگا۔ اس کے بعد کیا ہوا یہ تاریخ ہے۔ راجیو جی کو اپنی جان کی قیمت چکانی پڑی۔ پورے واقعے کو ’مدراس کیفے ‘فلم میں جان ابراہیم نے خوبصورتی سے پیش کیا ہے۔ قارئین کو اگر پورے واقعے کی جانکاری چاہئے تو یہ فلم ضرور دیکھیں۔ ان انتخابات میں تمل پارٹیوں کی شاندار کامیابی نے ایک بار پھر وہاں کے تمل اکثریتی علاقے کی آزادی سے وابستہ چنوتیوں کو سامنے لا دیا ہے۔ پانچ تمل پارٹیوں کے اتحاد ،تمل راشٹریہ یونائیٹڈمحاذ، یونائیٹڈ پیپلز فریڈم الائنس کو حاشیے پر ڈال دیا ہے۔ یہ وہی علاقہ ہے جہاں علیحدگی پسند اور خطرناک لبریشن ٹائیگرز کے لیڈر پربھاکرن نے الگ تمل ملک کے قیام کے لئے دہائیوں تک خونی جنگ چھیڑی تھی۔ برسوں تک یہ لڑائی چلی۔ یہ پورے سری لنکا خاص کر اس کے تمل اکثریتی نارتھ اور مشرقی علاقو ں میں ہزاروں لوگ مارے گئے اور لاکھوں بے گھر ہوگئے۔ بھارت میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے تھے۔ بعدمیں پربھاکرن اور اسکی گوریلا تنظیم تمل لبریشن ٹائیگرز کو حکومت نے سختی سے کچل دیا تھا اور سری لنکا کے فوج کے خلاف بے قصور تملوں پر مظالم کے تمام الزامات بھی لگے تھے۔ تمل اکثریتی اس علاقے میں صوبائی کونسل کے لئے ہوئے ایک چناؤ میں توقع کے خلاف ہی پانچ پارٹیوں کے محاذ ٹی این اے نے جافنہ سمیت علاقے کے پانچ اضلاع میں زبردستی کامیابی حاصل کی ہے مگر جس طرح سے اس محاذ کو 80 فیصدی کے قریب ووٹ ملے ہیں اس کے سیاسی مفادات بہت دلچسپ ہیں۔ ان نتیجوں کا صاف مطلب ہے کہ سری لنکا کی مہندراراج پکشے حکومت اور وہاں کی فوج نے بیشک تمل باغیوں کا صفایا کردیا ہو لیکن حکومت اور یکساں شہریت جیسے تملوں کے ایشو اب بھی کافی اہم ہیں۔ تمل باغیوں کے گڑھ رہے اس خطے میں صوبائی کونسل کے لئے ہوا یہ پہلا چناؤ واقعی بہت اہم ہے کیونکہ اس کے ذریعے سری لنکا کی اقلیتی تملوں نے دکھا دیا ہے کہ وہ جمہوری طریقے سے اپنا حق پانا چاہتے ہیں۔ یہ حقیقت راجیو گاندھی سمجھ گئے تھے اور انہوں نے اپنے طریقے سے اسے پورا کرنے کی کوشش بھی کی تھی۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ سری لنکا میں راج پکشے کی حکومت جافنہ خطے میں کس حد تک تملوں کو ان کا حق دیتی ہے اور قومی دھارا میں جوڑنے کو تیار ہے۔ حالانکہ ان چناؤ کے ذریعے راج پکشے حکومت نے کافی حد تک اپنے داغ دھونے کی کوشش کی ہے لیکن اگر انہوں نے تملوں کے ساتھ سوتیلا برتاؤ کیا تو وہ سری لنکا کے لئے بے مفاد ہوگا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!