ممبئی 26/11 کی طرز پرنیروبی میں غیر مسلموں پر آتنکی حملہ!

سنیچر کو کینیا کی راجدھانی نیروبی کے ایک شاپنگ مال میں ایک زبردست دہشت گرد حملہ ہوا جو اب تک جاری ہے۔ اس حملے نے ہمیں ممبئی26/11 حملے کی یاد تازہ کرادی ہے۔ اسی طرز پر اس حملے میں القاعدہ حمایتی صومالی دہشت گردوں نے غیر ملکیوں اور سفارتکاروں کے درمیان مقبول ترین ویسٹ گیٹ سینٹر مال پر 26/11 حملے کی طرز پر دستی بم پھینکتے ہوئے اے۔کے47 سے اندھادھند گولیاں برسائیں۔ جس میں 72 لوگوں کی موت ہونے کی خبر ہے۔ قریب 200 لوگ اس حملے میں زخمی ہوئے ہیں ان میں چار ہندوستانی ہیں۔ بھیڑ بھرے مال میں داخل ہوئے دہشت گردوں نے وہاں لوگوں کو یرغمال بنا لیا۔ چونکہ یہ مال یہودیوں کا ہے اور یہاں پر بہت سے یہودی غیر ملکی نژاد لوگ جاتے ہیں اس لئے اسرائیلی فوج بھی وہاں پہنچ چکی ہے اورکینیا کے فوجیوں کے ساتھ مال سینٹر کو بحال کرانے کے لئے مورچہ سنبھالا ہوا ہے۔ قریب ایک ہزار لوگوں کو محفوظ طریقے سے نکال لیاگیا ہے۔ تادم تحریر 49 لوگ لا پتہ بتائے جاتے ہیں۔ نیروبی میں 1998ء کے بعد سب سے خوفناک حملہ ہے۔ چشم دید کے مطابق صومالیہ اسلامی انتہا پسند تنظیم الشباب کے 10سے 15 دہشت گردوں نے اپنے چہرے پر کالے نقاب ڈھنکے ہوئے تھے اور مال میں داخل ہوتے ہیں انہوں نے لوگوں سے ان کا تعارف حاصل کیا اور کہا کہ مال کے اندر موجود مسلمان ایک طرف ہوجائیں ہم صرف غیر مسلموں کو مارنے آئے ہیں۔ اس کے بعد مسلمانوں کو مال سے چلے جانے کو کہا۔ باقی بچے لوگوں پر تابڑ توڑ گولیاں برسانی شروع کردیں۔ حملے میں 72 لوگ مارے گئے ہیں اور200 سے زائد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ امریکہ ،برطانیہ، آسٹریلیا اور دیگر مغربی ممالک کے شہری اس حملے کا شکار بتائے جارہے ہیں۔ یہ اطلاع دیتے ہوئے کینیا کے وزیر داخلہ جوزف اولے نے بتایا کہ اسرائیلی فوج مال کے اندر داخل ہوچکی ہے لیکن دہشت گردوں نے کئی لوگوں کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔ اسرائیلی فوج انہیں بچانے کے لئے ان سے لوہا لے رہی ہے۔اس مال کو نشانہ اس لئے بنایا گیا کیونکہ یہ اسرائیلی بالادستی والا مال ہے۔ یہاں اکثر غیر ملکی لوگ آتے ہیں۔ مرنے والوں میں دو کینیائی ،فرانسیسی اور ایک جنوبی کوریا کے شہری کے مرنے کی بھی تصدیق ہوچکی ہے۔ صومالیائی کٹر پسند باغی گروپ الشباب نے حملے کی ذمہ داری لی ہے جس میں خاص طور سے غیرمسلموں کو نشانہ بنایاگیا۔حملے میں مرنے والوں کی تعداد 100 سے زیادہ پہنچنے کی امید ہے۔ مرنے والے ہندوستانیوں میں ایک 8 سالہ بچہ بھی شامل ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان سید اکبرالدین نے بتایا کے حملے میں تاملناڈو کے باشندے 40 سالہ سری دھر نٹراجن اور بینک آف بڑودہ شاخ کے منیجر کا 8 سالہ بچہ پرمانشو جین ہے۔ اسلام آباد سے ملی خبر کے مطابق مال پر حملہ کرنے والے الشباب کو سکیورٹی اور ٹریننگ معاملوں کے سرغنہ پاکستانی شخص کو اس کارروائی کا ماسٹر مائنڈ مانا جارہا ہے۔ دلان وال جنرل نے اپنی2010ء کی ایک رپورٹ میں دعوی کیا تھا کہ پاکستانی شہری ابو موسیٰ موباسا شباکا سکیورٹی اور ٹریننگ چیف ہے۔اس حملے نے بیرون ممالک میں بسے ہندوستانیوں کی سلامتی پر سوالیہ نشان کھڑا کردیا ہے۔بھارت سرکار کو اس پر سنجیدگی سے غور کرنا ہوگی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟