پاکستان میں مذہبی تشدد میں اب تک 800 سے زائد اموات!

پاکستان میں غیر مسلم اقلیتوں پر اکثر حملے ہوتے رہتے ہیں۔ اس کے پیچھے ان غیرمسلموں کو ملک سے بھگانا مقصد ہے یا ماردینا۔ ایتوار کو پاکستان کے پیشاور شہر میں ایک تاریخی گرجا گھر پر فدائی حملہ آوروں نے تابڑ توڑ گولیاں چلائیں۔ پیشاور میں واقع سینٹس چرچ میں طالبان کے دو فدائین آتنکیوں کے حملے کے وقت چرچ میں 600-700 لوگ تھے۔ اس حملے کے بعد عیسائیوں نے پاکستان میں جگہ جگہ مظاہرے شروع کردئے ہیں۔ حملے میں عورتیں، بچوں سمیت کم سے کم42 لوگ مارے گئے ۔ 140 سے زیادہ زخمی ہوئے۔ حملہ اس وقت ہوا جب ایتوار کے معمولاتی دعائیہ کے بعد گرجا گھر سے باہر نکل رہے تھے۔ اسے پاکستان کی تاریخ میں عیسائی فرقے پر اب تک کا سب سے بڑا حملہ مانا جارہا ہے۔ پیشاور کے کمشنر صاحبزادہ محمدانیس نے بتایا کے تشدد زدہ کوہاری گیٹ ضلع میں واقع قدیم اس گرجا گھر پر حملے سے آس پاس کی عمارتیں بھی تباہ ہوگئیں۔ اقلیتوں پر پاکستان میں مسلسل حملے بڑھ رہے ہیں۔ پیشاور میں 11 ستمبر کو خالصہ نمبرون کے سابق ناظم جان گل کے مکان کے باہر نامعلوم لوگوں نے بم پھینکا تاکہ علاقے میں خوف پیدا ہوجائے اور اقلیتیں علاقہ چھوڑ کر چلی جائیں۔ پیشاور کے علاقے فرنٹیئر کورٹ کی ٹیم پر کار میں بمدھماکے میں18 لوگ مارے گئے تھے اور 146 زخمی ہوئے تھے۔21 جون کو حسینی مدرسے میں دھماکے میں15 لوگ مرے۔ اس سے پہلے22 مئی کو ایک مسجد اور ایک مدرسے پر فدائی حملے میں15 لوگ مرے۔ حملے کے وقت لوگ نماز ادا کررہے تھے۔16 اپریل کو سیاسی جماعت اے این پی کی پیشاور ریلی میں دھماکہ ہوا جس میں16 لوگوں کی جان گئی۔ یہ ہے لہو لہان پیشاور کی داستان۔ پاکستان میں حالات بدسے بدتر ہوتے جارہے ہیں۔ ابھی کچھ دن پہلے پاکستان کے شورش زدہ صوبے خیبر پختونخواہ میں طالبان نے بم دھماکہ کرکے پاکستانی فوج کے ایک میجرجنرل اور ایک سینئر افسر سمیت تین فوجیوں کو موت کی نیند سلادیا تھا۔ سڑک کے کنارے لگے آئی ڈی میں ریمورٹ سے دھماکہ کیا گیا۔
اس وقت سوات ڈویژن کے کمانڈر جنرل افسر میجر جنرل ثناء اللہ اور لیفٹیننٹ کرنل کی موت ہوگئی۔ اس دوران امریکہ نے لشکر طیبہ ،القاعدہ اور طالبان کی مدد کے الزام میں نارتھ ویسٹ پاکستان کے پیشاور میں ایک مدرسے کو دہشت گرد تنظیم قراردیا ہے۔ یہ ایسا پہلا مدرسہ ہے جس پرامریکہ نے پابندی عائد کی ہے۔ اس کا سرکاری نام جامیہ تعلیم القرآن ولحدیث ہے۔ اب کوئی بھی امریکی شہری اس مدرسے کے ساتھ کسی طرح کا تعلق نہیں رکھ سکتا۔پاکستان میں پچھلے سال جنوری میں مذہبی فرقوں کو نشانہ بنا کر کئے گئے 302 حملوں کے معاملوں میں کم سے کم717 لوگوں کی موت ہوگئی اور 1108 لوگ زخمی ہوئے۔ یہ بات امریکی کانگریس کے ذریعے تشکیل مختار کمیشن کی رپورٹ پاکستان مذہبی تشدد پروجیکٹ ،پاکستان ریلیجنس وائلنس پروجیکٹ میں کئی گئی ہے۔ کمیشن پچھلے18 مہینے میں پاکستان میں موجود مذہبی اقلیتوں کے خلاف ہورہے مبینہ معاملوں پر نظر رکھے ہوئے تھے۔ مرنے والوں میں بڑی تعداد میں شیعہ فرقے کے لوگ شامل ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟