سچن تندولکر کے ریٹائرمنٹ پر چھڑی بحث


ماسٹر بلاسٹرسچن تندولکر کے نیوزی لینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں لگاتار تین بار بولڈ ہونے پر سابق ٹیم انڈیا کے کپتان سنیل گواسکر نے تنقیدی لہجے میں رائے زنی کیا کی کہ کرکٹ کی دنیا میں سچن کے سنیاس کو لیکر جذباتی جنگ ہی چھڑ گئی۔ دراصل سچن تندولکر کی پریشانی یہ ہے کہ آج کل ان کا حوصلہ کچھ کمزور ہوا ہے۔ نیوزی لینڈ کے خلاف تین بار بولڈ ہونے پر ان کے اپنے ہی مخالف بن گئے ہیں کیونکہ پچھلی25 پاریوں میں وہ سنچری اس لئے نہیں بنا پائے کیونکہ ان کے کرکٹ کیریئر پر سنکٹ نظر آرہا ہے۔ آؤٹ ہونے پر غصہ بھی سوالوں کے گھیرے میں رہا ہے۔ ابھی کچھ ہفتے پہلے سچن نے کہا کہ جب ان کی خواہش ہوگی وہ سنیاس لے لیں گے۔ اس بارے میں انہیں کسی کی رائے کی ضرورت نہیں ہے لیکن چند دنوں میں ہی حالات بدلنے لگے ہیں اور ان کے پرستار اور چاہنے والے بھی فکر مند ہیں۔ کچھ کہنے لگیں ہیں کہ سچن پر عمر حاوی ہوتی جارہی ہے۔جس وجہ سے ان کا صبر اور حوصلہ اور پائیداری ختم ہورہی ہے۔ مہان کرکٹر کپل دیو کا کہنا ہے سچن کے لئے عمرکوئی معنی نہیں رکھتی۔ ایسی کئی مثالیں ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ 39 سالہ سچن ریٹائر ہونے کے لئے تیار ہیں۔ ٹینس کھلاڑی لینڈر پیس39 سال کی عمر میں گرینڈ فلیم جیت رہے ہیں۔ آسٹریلیائی کرکٹر رکی پونٹنگ 38 برس کی عمر میں، مائک ہسی 37 اور ساؤتھ افریقہ کے جوف کیلس 37 اور ویسٹ انڈیز کے چندر پال 38 سال کی عمر میں مسلسل اچھا کھیل رہے ہیں۔ایسے17 کھلاڑی ہوئے ہیں جنہوں نے40 سے46 سال کی عمر کے درمیان ٹیسٹ سنچری لگائی ہیں۔ ویریندر سہواگ کہتے ہیں سچن مایوسی میں بھی نوجوان کھلاڑیوں کے برابر پریکٹس کرتے ہیں۔ وراٹھ کوہلی کے بعد کرکٹ کے بیچ سب سے تیز سچن ہی دوڑتے ہیں۔ سچن کے قریبی ہربھجن سنگھ نے یاد دلایا ہے کہ 10 سال پہلے بھی ایسا دور آیاتھا۔ 2002ء میں انگلینڈ میں جاری سیریز کے دوران لاڈس اور نوٹنگھم ٹیسٹ میں مسلسل تین پاریوں میں بولڈ ہوئے۔ انگلینڈ کے میڈیا نے لکھا ہے ان کا فٹ ورک پہلے جیسا نہیں رہا اور بیٹ اور پیڈ کے درمیان خلیج بڑھتی جارہی ہے۔ سچن نے اپنے انداز میں ان تنقید کرنے والوں کا جواب دیا ہے۔ لاڈس ٹیسٹ میں 193 رن اور اوول ٹیسٹ میں54 رن بنا ڈالے۔ دوسری طرف سنیل گواسکر کا کہنا ہے کہ اب سچن کا جسم ان کا ساتھ نہیں دے رہا ہے۔ بڑھتی عمر کے سبب سچن میں پہلی جیسی چستی پھرتی نہیں ہے۔ ایڈم گلکرسٹ اس کی مثال ہیں۔ وہ2008ء میں بھارت کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں کچھ کیچ نہیں پکڑ پائے خود قبول کیا کہ بڑھتی عمرکے چلتے ان کے ریپلیکس کمزور ہوگئے ہیں۔ ان سے ان کی پرفارمنس متاثر ہورہی تھی۔ کسی کو تنقید کا موقعہ نہیں دیا اور سنیاس لے لیا تب وہ36 سال کے تھے۔چیپل کا کہنا ہے کہ عمر بڑھنے پر اسٹیوا کو کہہ دیا گیا تھا کہ یا تو سنیاس لے لیں یا انہیں ٹیم سے باہرکردیا جائے گا جبکہ پچھلی 15 پاریوں میں اوسطاً80 رن ریٹ تھا۔ سچن کی پہلی 15 پاریوں میں اوسطاً 73.4 ۔ ڈیوڈویکلم انگلینڈ کے ستارہ فٹبالر ہیں لیکن انہیں پورا یورو کپ یا اولمپک ٹیم میں شامل نہیں کیا گیا کیونکہ نوجوان کھلاڑی ان سے بہتر کھیل رہے تھے۔ سورو گانگولی کا خیال ہے کہ صرف میچ پریکٹس کے بھروسے پرفارمنس بہتر نہیں بناسکتا۔ سچن ٹی ٹوئنٹی میچ میں تو کھیلتے ہی نہیں چنندہ ونڈے ہی میچ کھیلتے ہیں ایسے میں انٹرنیشنل میچوں میں بڑا اسکور نہیں بنا پاتے جبکہ آسٹریلیا کے مائک ہسی 37 سال کی عمر میں بھی تقریباً ہر میچ کھیلتے ہیں۔ اب بھی میچ ونر ہیں۔ ایان چیپل کا کہنا ہے کہ سچن اب ٹیم پر بوجھ بن گئے ہیں۔ سچن کا ٹیسٹ اوسط گرتا جارہا ہے۔ ایسا نہ ہوکہ کپل دیو جیسی حالت کا سامنا کرنا پڑے۔کپل 400 وکٹ لے چکے تھے ان کے بعد ہر وکٹ کے لئے جدوجہد کرنی پڑی۔ رچرڈ ہیڈلی(431) کا ریکارڈ توڑنے کے لئے 18 ٹیسٹ اور کھیلے۔ آخر میں کپتان اظہر کو کمبلے سے پچھڑنا پڑا کہ ریکارڈ کے لئے یہ کرکٹ کپل کو لینے دو۔راہل دراوڑ کا کہنا ہے کہ آج بھی سچن کسی نوجوان کھلاڑی جتنے ہی فٹ ہیں۔ سچن ضرور واپسی کریں گے۔ ہمارا خیال ہے کہ ریٹائرمنٹ کا فیصلہ خود سچن پر چھوڑدینا چاہئے۔ آسٹریلیائی کرکٹر میتھو ہیڈن اور شین وارن ، ایڈم گلکرسٹ اور اسٹیوا جیسے سرکردہ کھلاڑیوں نے خود ہی طے کیا تھا کہ وہ ریٹائرمنٹ چاہتے ہیں۔ سب سے بہتر سچن کے لئے اپنے بلے سے تنقید کرنے والوں کا منہ بند کرنا ہوگا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!