دگوجے سنگھ بنام ٹھاکرے خاندان کی لفظی جنگ میں تیزی


کانگریس سکریٹری جنرل دگوجے سنگھ اور ٹھاکرے پریوار میں آج کل دلچسپ لفظی جنگ چھڑی ہوئی ہے۔ معاملہ اس وقت شروع ہوا جب ایم این ایس چیف راج ٹھاکرے نے کہہ دیا کہ بغیر اطلاع دئے ایک لڑکے کو اٹھا لے آنے کے معاملے میں اگر بہار سرکار کی طرف سے ممبئی پولیس کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے تو میں بہاریوں کو درانداز قرار دے کر مہاراشٹر سے باہر بھگا دوں گا۔ اس پر کانگریس جنرل سکریٹری دگوجے سنگھ نے راج ٹھاکرے کو خود بہاری قراردے دیا۔ ان کا کہنا تھا ٹھاکرے خاندان خود بہار سے ہی آیا ہے۔ دگوجے سنگھ نے تو ثبوت کے طور پر پیش کی راج ٹھاکرے کے دادا کی لکھی ہوئی کتاب۔ ٹھاکرے خاندان کے کل گورو میٹھل براہمن رامناتھ تھے۔ ایسا بال ٹاکرے کے والد پربھودن کار ٹھاکرے کے پورے خاندان کے بارے میں کتاب کے پانچویں باب و 45 نمبر صفحے پر تفصیل لکھی ہے۔کتاب میں لکھا ہے مدھیہ پردیش کے مشہور علاقائی راجہ مہا پرمانند کے ظلم سے تنگ آکر کئی نیچ سے نیچ کائستھ پربھو نے دیش چھوڑا تھا۔ ان میں سے کچھ بھادر علاقائی کائستھ پربھو نیپال اور کشمیر چلے گئے۔پربھو خاندان تال بھوپال آگیا یہاں بھون راجہ کا راج تھا۔کائستھ پریوار کے لوگوں نے بھون راجہ کے ساتھ اچھے رشتے قائم کرلئے اور یہاں ٹھاکرے اپنا ضمنی نام جوڑ لیا۔ ٹھاکرے خاندان نے چتوڑ میں ایک مندر بنوایا۔ دگوجے سنگھ کے اس بیان اور ثبوت سے ٹھاکرے خاندان بوکھلا گیا۔ شیوسینا چیف بال ٹھاکرے کے بیٹے اور شیو سینا کے کارگذار صدر اودھو ٹھاکرے نے دگوجے سنگھ کو اطالوی کے گھر برتن مانجنے تک بتادیا۔ دگوجے کے ثبوت پر اودھو ٹھاکرے نے جمعرات کو صفائی پیش کی کے میرے دادا جی نے جو کتاب لکھی ہے اس میں ٹھاکرے خاندان کا کوئی ذکر نہیں ہے بلکہ بہار میں اس وقت رہ رہے ٹھاکرے مراٹھوں کی حالت کے بارے میں ہے۔ اودھو نے کہا کے اطالوی کے گھر برتن مانجتے مانجتے دگوجے سنگھ کا دماغ خراب ہوگیا ہے۔ اس کے جواب میں دگوجے سنگھ نے کہا کے مجھے ٹھاکرے خاندان سے کوئی شکایت نہیں میں صرف انہیں یہ توجہ دلانا چاہتا تھا کہ وہ بھی 400 سال پہلے کہاں سے آئے تھے۔انہوں نے ٹھاکرے خاندان پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ا س وقت کس بل میں چھپ گئے تھے جب ممبئی میں آتنک وادیوں نے حملہ کیا تھا؟ دراصل سارا کھیل ووٹ بینک کی سیاست کا ہے۔ 2014ء میں مہاراشٹر اسمبلی کے چناؤ ہونے ہیں اسی کے چلتے ٹھاکرے خاندان نے پھر سے ممبئی میں رہنے والے بہاری لوگوں کے خلاف مورچہ کھول دیا ہے۔ انہیں معلوم ہے کہ ممبئی سمیت پورے مہاراشٹر میں بہاریوں کا کوئی نیتا نہیں ہے اور انہیں نشانہ بنانا سب سے آسان ہے۔ مراٹھی واد کی سیاست میں ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ایم این ایس اور شیو سیناکے پاس یہ ہی سب سے بڑا اشو ہے۔ ٹھاکرے بندھو نئے اشو کی تلاش میں رہتے ہیں اور بھڑکاؤ بیان دے کر کسی بھی موضوع کو اشو بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ مراٹھی کا اشو ہو یا پاکستانی فنکاروں کا، یا پاکستان سے کرکٹ میچ کا ہو ٹھاکرے پریوان اپنے تیور دکھانے سے نہیں چوکتا۔ ایم این ایس چیف راج ٹھاکرے اس بیان سے مختلف پارٹیوں کے بھی نشانے پر آگئے ہیں۔ بہاری نژاد لوگوں کو مہاراشٹر سے بھگانے کی ان کی دھمکی کو کانگریس اوربھاجپا سمیت کئی پارٹیوں نے تاناشاہی کا رویہ قراردیا ہے۔ ساتھ ہی کہا ہے کہ ریاست خاص کے لوگوں کے خلاف اس طرح کا بیان دیش کی سالمیت و اتحاد کے خلاف ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟