سنت آسارام باپو کو غصہ کیوں آتا ہے؟


سنت کہنے والے آسا رام باپو آج کل پھر اخباروں کی سرخیوں میں ہیں۔ پچھلا ہفتے ایک چمتکار سے کم نہیں۔ ان میں گھٹا!گافرا میں وہ جس ہیلی کاپٹر پر سفر کررہے تھے وہ اترتے وقت زمین سے ٹکرا گیا۔ ہیلی کاپٹر ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا پر آسا رام باپو کو کھرونچ تک نہیں لگی۔ اس حادثے میں دولوگوں کو معمولی چھوٹیں لگیں۔ آسا رام باپو نے اس حادثے کا بھی خوب پرچار کیا اور اپنے مریدوں میں اسے بھنانے کا پورا کام کیا۔ آسا رام باپو لگاتار تنازعات میں بنے رہتے ہیں۔ ابھی حال ہی میں ان پراترپردیش کے غازی آباد شہر میں ایک پروگرام میں اپنا آپا کھودیا اور ایک نیوز چینل کے صحافی روہت گپتا کو تھپڑ ماردیا۔ آسا رام باپو اور ان کے آدھا درجن لوگوں پر گورووار کی شام گوپی گنج تھانے میں مار پیٹ اور لوٹ کا مقدمہ درج کرایا گیا۔ روہت گپتا نے الزام لگایا کہ سنت نے کوریج کے دوران ان کا کیمرہ چین لیا اور ان کے سمرتھکوں نے اسے بے رحمی سے پیٹا۔ ایف آئی آر درج کرانے کے لئے صحافیوں نے سنت کے خلاف نعرے بازی کی اور تھانے کے باہر مظاہرہ بھی کیا۔ روہت گپتا نے تھانے میں دی تحریر میں الزام لگایا ہے کہ گوپی گنج تھانہ علاقے کے جی ٹی روڈ پر واقع عزت نگر کی ایک کارپیٹ کمپنی میں وہ سنت آسا رام باپو کی کوریج کے لئے گیا تھا۔ ان کے قافلے کا اس نے ویڈیو بنایا۔ اس بیچ سنت کی نگاہ اس پر پڑ گئی۔ انہوں نے اس سے کیمرہ مانگا ،انکار کرنے پر زور زبردستی کر کیمرہ چھین لیا ۔ خود سنت آسا رام باپونے اسے تھپڑ مارا۔ وہاں موجود ان کے سمرتھک اور سکیورٹی کے جوان اسے لات گھونسوں سے بے رحمی سے پیٹنے لگے۔ مار پیٹ کی اطلاع ملتے ہی موقعہ پر ایس ڈی ایم صدر بدری ناتھ سنگھ پہنچ گئے۔ انہوں نے زخمی صحافی کی میڈیکل جانچ کروائی۔ پولیس نے اس معاملے میں سنت آسارام باپو اور ان کے سمرتھک اور ایک سکیورٹی گارڈ کے خلاف دفعہ392,323 اور 504,506 میں مقدمہ درج کیا۔تھانہ صدر رمیش چوبے کا کہنا ہے کہ مقدمہ درج کرلیا گیا ہے اور جانچ شروع کردی گئی ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ پولیس نے بعد میں معاملے کو رفع دفع کردیا۔ پر متاثرہ کیمرہ مین نے معاملے کو عدالت میں درخواست کی بنیاد پر کیس درج کرادیا۔ عدالت نے اس معاملے کی سنوائی کے لئے 10 ستمبر کی تاریخ دی۔ یہ پہلی بار نہیں ہے جب آسا رام باپو اپنے آپے سے باہر ہوئے ہیں۔ کچھ وقت پہلے وہ اندور میں پروچن کے دوران اپنے کی دو سیواداروں پر بھڑک پڑے اور منچ سے ہی انہیں ڈانٹنا شروع کردیا اور پاگل تک کہہ دیا۔ آسا رام نے اپنے دوسرے سیواداروں سے کہا کہ ان دونوں کے کپڑے اتارو اور گھر بھیجو۔ بے شرم کہیں گے۔ گجرات کے موٹیرا میں آسا رام کا ایک گوروکل ہے۔ چار سال پہلے ایک واقعہ ہوا تھا۔ 2008ء میں اس گوروکل میں دو بچوں کی موت ہوگئی تھی۔ اس سے مودی سرکار اور پرشاسن کے خلاف ہنگامہ ہوگیا تھا۔ راجیہ سرکار نے سی آئی ڈی (اپرادھ) کو معاملے کی جانچ کرنے کو کہا تھا۔گہری چھان بین کے بعد سی آئی ڈی ڈپارٹمنٹ نے آسا رام باپو کے 7 سمرتھکوں کو گرفتار کرلیا ہے اور ان پر دفعہ304 کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔سنت آسا رام باپو کی مشکلیں بڑھتی جارہی ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!