دہلی میں سیکس ریکٹ بھی ہوا ہائی ٹیک


Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily
Published On 16th July 2011
انل نریندر
ایک زمانہ تھا کا سوشل مناظرکے معاملے میں ممبئی پہلا شہر ہوا کرتا تھا لیکن اب دہلی نمبر ون ہوگیا ہے۔تمام طرح کے فیشن ریستوراں ،ہوٹل وغیرہ اب دہلی میں بھی کھل چکے ہیں اور تو اور سیکس ٹریڈ میں بھی دہلی نمبر ون ہوگیا ہے۔ او ریہ دھندا ہائی ٹیک ہوچکا ہے۔دودن پہلے دہلی کی مہرولی پولیس نے ایک ہائی پروفائل سیکس ریکٹ کا پردہ فاش کرکے دودلالوں سمیت 5کال گرل کو گرفتار کیا ہے۔ان میں سے ایک لڑکی گروہ کی سرغنہ ہے جو اپنی کار سے لڑکیوں کو گراہک تک پہنچاتی تھی ایک لڑکی ممبئی جبکہ چار دیگر دہلی کے مختلف علاقوں کی رہنے والی ہیں۔ کافی امیر گھر سے تعلق رکھنے والی یہ لڑکیاں اعلیٰ تعلیم یافتہ بھی ہیں ان میں سے ایک دہلی پولیس کے حوالدار کی بیٹی بھی ہے یہاں ہم بتارہے ہیں آر ڈی اور مہنگی گاڑیوں میں سے ایک ہے اس کی قیمت 20سے 25سے شروع ہوکر 70سے 80لاکھ روپے کے درمیان بتائی جاتی ہے مختلف ماڈلوں کے حساب سے قیمت ہوتی ہے۔سوچنے والی بات یہ ہے کہ جب لڑکیوں کو دلال اتنی مہنگی گاڑیوں میں لے جاتے ہیں جو گراہکوں سے کتنا چارج کرتے ہوں گے؟ اتنی شاندار گاڑی میں جارہی لڑکیوں پر پولیس شبہ بھی نہیں کرسکتی۔اس لئے اس تھیوری کو تقویت ملتی ہے کہ ضروراس گروہ کے بارے میں پولیس کو کسی نے خبر کی ہے۔ اور اس کو چوکس کیا؟سیکس ریکٹ چلانے کے معاملے میں گرفتار نغمہ خاں کے بارے میں یقین کریں تواسے سونوپنجابن نے ہی پھنسواکر گرفتار کروایا ہے نغمہ نے ایک ہیڈ کانسٹبل اور ایک کانسٹبل کو سونو پنجابن کا ایجنٹ بتایا دراصل ان کانسٹبل اور سیکس ریکٹروں کے تعلق خاص طور سے سرخیوں میں ہیں نغمہ کا الزام ہے کہ اسی پولیس والے نے جسم فروشی کے کاروبار میں اس کی مخالف گروپ کے لیڈر کے اشاروں پر اس کی گرفتاری کی ہے۔ پچھلے دنوں دمکوکا میں گرفتار سونو پنجابن نے پکڑے جانے پر پولیس کے سامنے نغمہ کو دہلی کی سب سے بڑی جسم فروشی کے کاروباری کی سرغنہ بتایا تھا۔ نغمہ کے ساتھ گرفتار کئے گئے سنجے بھاٹیہ اور وجے بھاٹیہ دراصل سونو پنجابن کے رشتے کے بھائی ہیں لیکن یہ دونوں اس کے مخالف گروپ کے ساتھ تھے ۔
دکھ کی بات تو یہ ہے کہ راجدھانی دہلی جسم فروشی کے کاروبار کی منڈی بنتی جارہی ہے پچھلی کچھ دہائیوں میں دہلی کو ایک سے ایک بڑے سیکس ریکٹ گروہوں کے سرغنوں نے اپنا ٹھکانہ بنایا بات دودہائی کے پہلے کی کریں تو راجدھانی میں کرن نام کے سیکس ریکٹ کے ایک سرغنہ نے پاؤں پھیلاتے ہوئے سب کو چونکادیا تھا۔اس کے بعد انل شیرا کا نام سامنے آیا اس کے بعد کمل جیت نے کئی سال اس دھندے میں اپنا سکہ چلایا۔گریٹر کیلاش میں مقیم کمل جیت کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ دیش کے سب سے بڑے سیکس ریکٹ گروہ کا سرغنہ تھا اس کے گروہ میں ہزار سے زائد لڑکیاں ہوا کرتی تھیں۔لیکن پولیس کا دباؤ بڑھنے پر وہ دہلی چھوڑکر بھاگتا رہا اور تھک ہار کر آخر کار کئی برس پہلے اس نے اپنا دھندہ بند کردیا اس کے بعد سونو پنجابن مقبول ہوئی اس کی خاصیت یہ رہی کہ گزشتہ 8برسوں میں اس نے کسی حریف گروہ کو دہلی میں پاؤں جمانے نہیں دئیے ۔ ذرائع کی مانیں تو کچھ برس پہلے راجیو رنجن عرف اچھاداری بابا نے جب دہلی میں اپنے پیر پھیلانے چاہے تو سونو نے اسے پکڑوادیا ۔ بابا نے ریکٹ میں بھی ہائی پروفائل لڑکیوں ماڈل ایئر ہوسٹس نامی گرامی کالجوں کی لڑکیاں تھیں۔ سونو پنجابن پر مکوکا لگا اور وہ تہار جیل میں بند ہے۔بہر حال راجدھانی دہلی دیش میں سیکس ریکٹ کے کاروبار میں بھی نمبر ون بن گئی ہے او ریہ سب کچھ دہلی پولیس کی ناک کے نیچے چل رہا ہے۔
Tags: Anil Narendra, Call Girl, Daily Pratap, delhi Police, Sex Racket, Vir Arjun 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!