ایک بار پھر ممبئی شہر بنا آتنکیوں کا نشانہ


Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily
Published On 15th July 2011
انل نریندر
پچھلے کافی عرصے سے ہندوستان پرکوئی دہشت گردانہ حملہ نہیں ہوا تھا۔ حملے تو ہوتے رہے ہیں لیکن کوئی سلسلہ وار ٹائم بلاسٹ نہیں ہوئے تھے۔ یوں تو تین دن پہلے آسام کے کام روپ دیہات ضلع کے رانگیا کے پاس ایک دھماکے کے بعد گوہاٹی پوری حادثے کا شکار ہوگئی تھی۔ لیکن اس کے پیچھے مقامی شرپسندوں کا ہاتھ تھا۔ اس حادثے میں 50 سے زیادہ مسافر زخمی ہوئے تھے۔ بدھ کے روز ممبئی میں جیسا دہشت گرد حملہ ہوا ، ایسا حملہ کافی دنوں کے بعد ہوا ہے۔ ہم بھول گئے تھے کہ ایسے حملے پھر ہوسکتے ہیں۔ شاید یہ ہی وجہ تھی کہ ہماری خفیہ ایجنسیوں کو اس سلسلہ وار دھماکے کے بارے میں کوئی بھنک تک نہ لگ سکی۔ وزارت داخلہ نے مانا ہے کہ ممبئی میں ہوئے سلسلہ وار دھماکوں کے بارے میں مرکز یا ریاستی حکومت کی خفیہ مشینری کو ذرا بھی بھنک نہ لگ سکی اور بدھ کی شام بھیڑ بھاڑ والے مقامات پر ہوئے ان تین دھماکوں نے یہ واضح کردیا ہے کہ پچھلے چھ مہینے کے دوران دہشت میں کوئی دہشت گردی کی واردات نہیں ہونے کے بعد سکیورٹی و خفیہ مشینری کافی حد تک بے پرواہ ہوگئی تھی۔ دیش کی اقتصادی راجدھانی ممبئی میں سلسلہ وار دھماکے تین مقامات پر 10 منٹ کے اندر ہوئے جس میں21 لوگ مارے گئے، 100 سے زائد زخمی ہوئے۔ سانتاکروز میں ایک غیر استعمال شدہ بم ملا جو نہیں پھٹا تھا۔ پچھلے 18 سال میں بدھوار کو 14 ویں مرتبہ ممبئی آتنکی حملے کا شکار ہوئی۔ قریب 6.15 بجے جھاویری بازار میں واقع چاندی و زیورات کے کاروباری دیپک سین نے اپنے نوکر سے میل منگوائی۔ وہ میل کی پڑیا کھول رہا تھا کہ ایک زور دار دھماکے نے اس کی دوکان کی ٹیوب لائٹیں، شوکیس کے کانچ توڑ دیا۔ سین نے آگ کا ایک بڑا گولہ سا اوپر کی طرف جاتا دیکھا۔ سامنے کی کھانے پینے کی دوکانیں آگ پکڑ چکی تھیں۔ سامنے سڑک پر کھڑے پاپڑ بیچ رہے خوانچے والے کے پرخچے اڑ گئے تھے۔ تین درجن سے زیادہ لوگ بری طرح جھلس کر زمین پر گر پڑے اور لوگ ادھر ادھر بھاگ رہے تھے۔ لیکن کچھ ہی پلوں میں لوگ پھر چوکس ہوگئے اور زمین پرپڑے بے سہارا زخمیو ں کو لیکر مطلوبہ گاڑیوں سے کے کے جی ٹی ہسپتال کی طرف جانے لگے۔ چشم دید گواہوں کے مطابق جھاویری بازار میں کچھ لمحوں میں دو دھماکے ہوئے۔ بتایا جاتا ہے یہ دونوں دھماکے ایک موٹر سائیکل و ایک اسکوٹر میں رکھے گئے آتشی سامان سے ہوئے۔ تقریباً یہ ہی منظر کچھ منٹ کے اندر پہلے اوپرا ہاؤس پر پھر دادر ریلوے اسٹیشن کے پاس دوہرایا گیا۔ اوپرا ہاؤس ہیروں کے کاروبار کانہ صرف ہندوستان میں بلکہ پوری دنیا میں بڑا مرکز ہے۔یہاں ہوا دھماکہ پنچ رتن بلڈنگ و پرساد چیمبر کے درمیان ٹاٹا روڈ کی کھاؤ گلی میں ہوا جبکہ دادر کا دھماکہ بیسٹ کے ایک بس اسٹاپ کی چھت پر کیا گیا۔ جھاویری بازار کو پچھلے 18 برسوں میں تیسری مرتبہ آتنکی حملے کا شکار ہونا پڑا ہے جبکہ دادر اور اوپرا ہاؤس میں پہلی بار دھماکہ کیا گیا ہے۔ بدھوار کو جھاویری بازار میں ہوئے دھماکے میں سب سے زیادہ لوگ مارے گئے اور زخمی ہوئے ہیں۔ ایسے موقعوں پر جب ایک شہر میں دھماکے ہوں تو دوسرے بڑے شہروں میں دہشت پھیل جاتی ہے۔ میرے پاس کئی ایس ایم ایس آئے کہ دہلی کے ساکیت اور ڈیفنس کالونی میں بھی بم ملے ہیں۔ یہ سب ایک افواہ تھی اور دہلی میں اوپر والے کے رحم و کرم سے کوئی بم نہیں ملا۔
سوال یہ اٹھتا ہے یہ دھماکے کس نے کروائے اور کیوں؟ جہاں تک یہ کس نے کروائے اس کی صحیح معلومات تو بعد میں حاصل ہوگی شاید کبھی یقینی طور سے نہ مل سکے لیکن مقصد کا تھوڑا اندازہ ضرور ہوسکتا ہے۔ جس طرح سے بار بار جھاویری بازار کو نشانہ بنایا جارہا ہے اس سے تو لگتا ہے کہ بزنس کو متاثر کرنا مقصد ہے۔ اوپرا ہاؤس بھی ایک ایسا ہی بزنس سینٹر ہے۔ دونوں ہی مقامات پر بھیڑ ہوتی ہے۔ دھماکوں سے زیادہ لوگوں کو نقصان پہنچانے کا ارادہ صاف جھلکتا ہے۔ ممبئی میں سیریل دھماکوں میں جیسی تباہی پہلے مچتی رہی ہے ویسی اس بار نہیں ہوسکی، اس کی وجہ دھماکوں کا اتنا طاقتور نہ ہونا ہے۔ اس میں خراب پلاننگ بھی ہوسکتی ہے لیکن کیونکہ ان دھماکو ں میں آئی ڈی تکنیک کا استعمال ہوا ہے اس لئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ اس کے پیچھے کسی بڑی دہشت گرد تنظیم کا ہاتھ ہے۔ یہ مقامی انڈر ورلڈ کا کھیل نہیں ہے۔ہو سکتا ہے اس کے پیچھے آئی ایس آئی، لشکر طیبہ، داؤد ابراہیم گروہ کا ہاتھ ہو؟ یہ کسی ایسی تنظیم نے بھی کروائے ہوں جو ہند۔ پاک مذاکرات میں رکاوٹ ڈالنا چاہتی ہو۔ پاکستان سے رشتے بہتر بنانے کے لئے بات چیت کا دور طویل عرصے کے بعد شروع ہوا ہے۔ یہ حملہ اسے توڑنے کی سازش بھی ہوسکتی ہے۔
اخباروں میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق ان کے پیچھے داؤد ابراہیم کا ہاتھ بھی ہوسکتا ہے۔ آئی ایس آئی کے اشارے پر ہوئے اس دھماکے میں انڈر ورلڈ ڈان داؤد نے اس کام کو انجام دینے کا بیڑا اٹھایا۔ اس میں حزب المجاہدین، انڈین مجاہدین نے ساتھ دیا۔ ذرائع کے مطابق بدھوار کو ممبئی میں ہوئے آتنکی حملے اسامہ بن لادن کی موت کے بعد بھارت میں کچھ کرنے کے لئے آئی ایس آئی نے داؤد سے کہا ۔آئی ایس آئی کی پہل پر داؤد اپنے گرگوں کے ساتھ چار ماہ پہلے ہی لشکر طیبہ میں شامل ہوگیا تھا۔ ذرائع کے مطابق آئی ایس آئی نے داؤد کے کئی لوگوں کو لاہور کے بہاولپور میں ہتھیار چلانے اور کمانڈو ٹریننگ بھی دلوائی اور جو ابھی بھی جاری ہے۔جس طرح ممبئی میں دھماکہ ہوا ہے اس میں کم اور درمیانی صلاحیت والے بم کا استعمال کیا گیا۔ اس میں آئی ای ڈی کا بھی استعمال ہوا ہے۔ اس طرح کے بم کا استعمال انڈین مجاہدین کرتے ہیں۔ حزب کی عادت ہے کہ بم دھماکے میں کسی ہندومذہبی مقام پر درمیانی صلاحیت کے بم کا استعمال کرتا ہے۔ ممبئی میں جھاویری بازار میں ممبا دیوی مندر کے پاس بم پھٹا ہے۔ اس کے علاوہ حزب المجاہدین بھی بم میں گاڑی کا استعمال کرتا ہے جو ممبئی میں ہوا۔انڈین مجاہدین ایک طرح سے لشکر کی سلیپر سیل کی طرح کام کرتا ہے۔ آنے والے دنوں میں شاید اس پر اور مزید معلومات ملیں۔ بھارت کی خفیہ اور سکیورٹی مشینری کو چست درست کرنا ہوگا۔ ورنہ ایسے حملے اور بھی ہوسکتے ہیں۔ ہمیں پوری طرح سے تیار رہنا ہوگا۔
Tags: 13/7, Anil Narendra, Bomb Blast, Daily Pratap, Dawood Ibrahim, Hizbul Mujahid, India, Indian Mujahideen, ISI, Lashkar e Toeba, Mumbai, Osama Bin Ladin, P. Chidambaram, Terrorist, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟