خون سے لہولہان ممبئی اور مرکزی وزارت داخلہ
ممبئی میں ہوئے سلسلے وار دھماکوں نے مرکزی وزارت داخلہ ،انٹلی جینس بیورو اور دہشت گرد معاملوں کی بڑی دھوم دھام سے بنائی گئی قومی جانچ ایجنسی (این آئی اے)کی چوکسی اور باخبر رہنے کے سارے دعوؤں کی پول کھول کر رکھ دی ہے وزارت داخلہ اور وزیر داخلہ پی چدمبرم کا اچھا ریکارڈ چل رہا تھا جنتا کو ان میں بھروسہ ہونے لگاتھا کہ آخر کار ایسا وزیر آیا ہے جس نے دھماکو ں کا سلسلہ تھوڑا ضرور روکا ہے 26نومبر 2008ممبئی حملوں کے بعد سے کوئی دھماکہ نہیں ہوا تھا چھوٹے چھوٹے بم دھماکوں کا سلسلہ تو چلتا ہی رہا لیکن جس طرح سے پارلیمنٹ ہاؤس یا اکشر دھام مندر یا ممبئی میں بڑے حملے ہوئے تھے ویسا کوئی نہیں ہوا تھا۔ مرکزی وزارت داخلہ کیلئے یہ دھماکے اس لئے بھی بڑی شرمندگی نظر آرہے ہیں کیوں کہ یہ ٹھیک اس وقت ہوئے ہیں جب آتنکی حملوں کے لئے خاص طور سے تشکیل این آئی اے کی ٹیم پہلے سے ہی ممبئی میں موجود تھی۔پیر کے روز داخلہ سکریٹری بھی ممبئی کے دورے پر بھی حالانکہ ان کا یہ دورہ ذاتی تھا لیکن وہ این آئی اے ٹیم ممکنہ خطرے کو کیسے نہیں بھانپ پائی، خاص طور پر جب پچھلے کچھ دنوں سے الرٹ پر تھی تمام سوالوں کے باوجود مرکزی وزارت میں ہوئی ردوبدل کی آنچ سے اپنی کرسی بچانے میں کامیاب رہے تھے مرکزی وزیر داخلہ پی چدمبرم کی شان میں آتنکیوں نے گستاخی کردی مرکزی وزارت داخلہ کے ذرائع کے مطابق جنوری سے اب تک تقریباً آدھا درجن خفیہ وارننگ کے بعد بھی دہشت گرد بدھو وار کو ممبئی میں 11منٹ کے فرق سے تین دھماکے کرنے میں کامیاب رہے جبکہ اس سلسلے وار دھماکوں سے کچھ گھنٹے پہلے ہی امریکہ کی خفیہ ایجنسی سی آئی اے نے ہندوستان کو ممبئی سمیت کچھ شہروں میں ممکنہ آتنکی حملوں کی وارننگ دے دی تھی۔ اتنا ہی ممبئی میں 26نومبر2008کو ہوئے آتنکی حملے کے بنیادی ملزم عامراجمل قصاب کا 24واں جنم دن بھی بدھوار کو تھا ان سب کے باوجود سیکورٹی اور خفیہ ایجنسیوں کی چوکسی دھری کی دھری رہ گئی وزارت آتنکی حملوں کے اندیشہ کو لے کر کس قدر لاپرواہ بنی ہوئی تھی اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ جولائی کے پہلے ہفتے میں وزارت نے جب اپنی ماہانہ رپورٹ پیش کی تھی اس وقت اس بات کو لے کر اپنی پیٹھ تھپتھپائی تھی پچھلے 6مہینوں میں کوئی آتنکی حملہ نہیں ہوا شاید وزارت اس ممکنہ خطرے کو بھانپ نہیں سکی تھی مرکزی وزیر داخلہ کے طو رپر پی چدمبرم کے وزارت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد یہ پہلی بار ہے جب کسی دہشت گرد تنظیموں نے ایک ساتھ تین دھماکے کئے دھماکے کرکے سیدھی چنوتی دی ہے اس سے پہلے ہوئے پُنے کے جرمن بیکری اور بنارس گھاٹ پر ہوئے دھماکے میں بھی وزارت کے ہاتھ ابھی تک خالی ہیں۔ اس کا دلچسپ پہلو یہ ہے کہ جرمن بیکری دھماکے میں وزارت ایک بار معاملے کو تقریباً کھولنے کا دعوی کرچکی تھی لیکن بعد میں اس معاملے کو غیر سلجھا قرار دے دیا گیا۔
بے شک بدھ کے روز ممبئی دھماکوں میں ممبئی کی عوام نے ہمیشہ کی طرح واردات کا مقابلہ حوصلہ صبر سے کیا لیکن تلخ حقیقت یہ ہے کہ ممبئی اب ویسی نہیں رہی جیسی ہوا کرتی تھی ممبئی پر 1993سے اب تک آدھے درجن سے زائد آتنکی حملے ہوچکے ہیں جن میں 2008کا حملہ بھی شامل ہے اس سبھی حملوں میں کم ازکم 700لوگ مارے گئے لیکن ایسا لگتا ہے کہ اب بھی تشدد رکنا کا نام نہیں لے رہا عام طو رپر ممبئی پر ہوئے حملوں کے پیچھے دلیل ہوتی ہے اگر بھارت کی مالیاتی راجدھانی اور تفریحی سرگرمیوں کے خاص مرکز پر حملہ ہوتا ہے تو وہ دیش کے لئے زبردست دھچکا ہوسکتا ہے ساتھ ہی ان حملوں سے دہشت گرد گروپ دنیا کی نظر اپنی طرف راغب کرسکتے ہیں لیکن اب لگتا ہے کہ یہ کہانی کا محض ایک سرا ہے ممبئی میں رہنے والے کئی لوگ آپ کو بتائیں گے کہ شہر 1993سے ڈھلان پر لڑکھڑانے لگا تھا جب بابری مسجد مسماری کے بعد پورا شہر دوہفتے تک فرقہ وارانہ فسادات میں جھلستا رہا فسادات کے دو مہینوں کے بعد انڈرورلڈ نے بدلہ لینے کی کارروائی کے طو رپر سلسلہ وار بم دھماکہ کئے جن میں 250سے زیادہ لوگوں کی جانیں گئیں ،جن میں کئی مسلمان بھی تھے۔کئی لوگ مانتے ہیں کہ قانون کا سایہ اس دن سے اٹھنے لگا 1998میں دو جلدومیں فرقہ وارانہ فسادات پر آئی رپورٹ کو ہر حکومت نے نظر انداز کیا اور فسادات میں مبینہ طور سے شامل لیڈروں اور پولیس ملازمین پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی لیکن اسی وقت انتظامیہ نے ان کے خلاف ضروری کارروائی کی جو بم دھماکوں میں شامل تھے اس سے سرکار پر الزام لگا کہ وہ مسلم مخالف ممبئی شہر میں رہ رہے دو بڑے فرقوں کے درمیان اعتماد ختم ہونے لگا۔ ممبئی شہر پر کافی سراہی گئی کتاب ’’ممبئی فیبلس‘‘کے منصف کا کہنا ہے ممبئی کو اب تک ایک قانون پسند اور روشن خیال شہر کی شکل میں جانا جاتا رہا ہے لیکن اب تک تصوارات تصویر بن چکا ہے۔ 1990کے درمیان سے ہی سیاست دانوں بلڈروں،جرائم پیشہ ہندو کٹر پسند ،مسلم کٹر پسندوں کی سازش اب شہر کی رگوں میں دوڑتی ہے اب بھی تصویر کچھ بدلی بدلی دکھائی نہیں دیتا شہر ان سازشوں سے چرمرا گیا ہے اسی لئے اس پر حملہ کرنا مشکل نہیں لگتا۔اس کی راتوں کی چمک ،فلمی ستارو ں کے بنگلہ ، ہندوستان کے سب سے امیرشخص کی سب سے مہنگی عمارت ،اور ان سب پرتوں کے نیچے ممبئی شہر ایک تھکا ہوا کڑواہٹ سے بھرا ہوا شہر بن کر رہ گیا ہے۔اس کی بڑی آبادی جھونپڑپٹیوں میں رہتی ہے ۔ہزاروں لوگ آج بھی سڑکو ں پر رات گزارتے ہیں ۔ ان سب کے چلتے شہر خوش نما نہیں ہوسکتا ہر دھماکہ یا آفت کے بعد ممبئی اسپرٹ کا حوالہ اب بوسیدہ ہوگیا ہے۔
Tags: Anil Narendra, Bomb Blast, Congress, Daily Pratap, Mumbai, NIA, P. Chidambaram, Vir Arjun
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں