آپ نظریات کی آزادی کو کیسے بین کر سکتے ہیں؟
بمبئی ہائی کورٹ نے جمعہ کو مرکزی سرکار سے پوچھا کہ 2ہزارنو میںلاگو ہوئے موجود آئی ٹی نیموں قواعد کو ہٹائے بنا حال میں نوٹیفائی انفارمیشن ٹیکنالوجی قاعدے ، 2021کو پیش کرنے کی کیا ضرورت تھی ؟چیف جسٹس دیپانکر دتا اور جسٹس جی ایس کل کرنی کی بنچ نے نئے قواعد پر عمل گرامر پر انترم روک لگانے والی دو عرضیوں پر اپنا حکم محفوظ کر لیا ہے ویب سائٹ لیف لیٹ اور صحافی نکھل باغلے کی طرف سے دائر عرضیوں میں نئے آئی ٹی قواعد کے کئی تقاضوں پر اعتراض جتایا سماعت کے دوران بنچ نے کہا جب تک آپ کے پاس نظریات کی آزاد نہیں ہے آپ کچھ بھی ظاہر کر سکتے ہیں؟آپ کسی کے خیالات کی آزادی کو کیسے بین کر سکتے ہیں؟عرضی گزاروں نے کہا کنٹینٹ کے قواعد اور جواب دیہی کی مانگ کرنا ایسے پیمانوں پر مبنی ہے جو واجب ہیں اور موجودہ آئی ٹی قواعد کے تقاضوں اور آئین میں دی گئی اظہار رائے کی آزادی کے منافی ہیں انہوں نے کہا قواعد آئین کی دفعہ 19(2)کے تقاضوں سے بھی مانے جاتے ہیں بنچ نے جمعہ کو زبانی طور سے کہا نئے قواعد کی آرٹیکل نمبر9پر دونوں عرضی گزاروں کو محدود راحت دینے کے لئے خواہش مند ہے جو کوڈ آف کنڈیکٹ کی تعمیل سے متعلق ہے اس سے پہلے مرکز کی جانب سے پیش ہوئے سالی سیٹر جنرل اننت سنگھ نے کہا کہ یہاں تک پریش کونسل آف انڈیا نے صحافیوں کے ذریعے تعمیل کئے جانے والے ضابطے متعین کئے ہیں حالانکہ بنچ نے کہا پی سی آئی گائیڈ لائنس ، رویئے کے سلسلے میں مشورہ یہ ایک پیمانہ ہے اور ان کی خلاف وزری کے لئے سخت سزا نہیں ہے لیف فیٹ کے لئے پیش ہوئے ایڈوکیٹ خربندا اور باغلے کی طرف سے پیش وکیل اجے نے باغی کی دلیل دی کی مرکزی سرکار نئے قواعد لائی تھی در اصل اصلیت میں ایک اصل قانون کی طرح ہی کام کریں گے نیباغی نے سپریم کورٹ کو بتایا نئے قواعد میں آئی ٹی ایکٹ کی دفعہ 79کے تحت سالسوں کو قابل سزا کاروائی کے خلاف دی گئی حفاظت کو ہٹانے کی مانگ کی گئی ہائی کورٹ نے کہا یہ معاملہ بہت سنگین ہے اور پوچھا کہ قاعدے قانون کے ذریعے دی گئی سیکورٹی کیسے چھین سکتے ہیں ؟عدالت نے کہا کہ وہ سنیچر کو عرضی گزاروں کے ذریعے سے مانگی ہوئی انتم راحت پر بھی اپنا فیصلہ سنائے گی ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں