ای وی ایم مشینوں میں خرابیاں بتائی جائیں!

مرکزی انفارمیشن کمیشن (سی آئی سی )نے ای وی ایم اور وی وی پیڈ کے کل تعداد بتانے کا حکم دیا ہے ۔جس میں مینول جانچ اورکوالٹی سرٹیفکٹ ڈائریکٹریٹ کے ذریعے فرم کیئر کی جانچ اور تجزیہ کے دوران ان میں خرابیاں پتہ چلی تھیں ۔کسی ہارڈ ویئر آلہ کا ایک سافٹوئیر پروگرام ہے یہ اس بارے میں ضروری گائڈ لائنس ھدایت فراہم کرتاہے اور دیگر کمپیوٹر ہارڈ وئیر کے جس طرح سے کمیونیکیٹ کرے گا سی آئی سی کا یہ حکم ایک رضاکار وینکٹیش کی عرضی پر آیا ہے ۔جنہوں نے ایس ٹی کیو سی ڈائرکٹریٹ کا نظریہ ای وی ایم کی ایس تھری ، ایم ایم ٹو پیڑی اور الیکٹرانک کارپوریشن آف انڈیا اور بھارت الیکٹرانک لمیٹڈ کے ذریعے بنائی گئی ووٹر ویریفائڈ پیپر آڈٹ ٹریل (وی وی پیڈ ) کارخانوں کی فرم ویئر کی جانچ سے متعلق اطلاع مانگی تھی ۔ان ای وی ایم اور وی وی پیڈ یونٹوں کا استعمال 2019 کے لوک سبھا چناو¿ میں کیا گیا تھا جانچ کی گئی مشینوں اور ان میں سے کسی مشین میں خامی نظر آئی تھی اس بارے میں سوال انفارمیشن کمشنر این شرما نے کہا کہ عرضی گزار کی عرضی انصاف پر مبنی ہے اس کے ساتھ ایس ٹی کیو سی کے حکام سے بھی جانکاریاں مانگی گئی ہیں جنہوں نے جانچ کی اور ساتھ ساتھ ہی جانچ کی تاریخ اور ان جگہوں کی جانکاریاں بھی مانگی ہیں جہاں یہ جانچ کی گئی تھی ۔نائک نام کے شخص کے آر ٹی آئی میں کہا تھا کہ اس کا مقصد ای وی ایم اور وی وی پیڈ میں لگے سافٹ ویئر کا آڈٹ کرتے ہوئے ذمہ داران کے ذریعے ایسے کاموں اور ان کے رول کا پتہ لگانا ہے ۔کمیشن نے ایس پی کیو سی کو جانچ کرنے والے افسران کے نام اور عہدہ نہ بتانے کی چھوٹ دی تھی لیکن ان کے ذریعے کئے گئے آڈت کی تاریخ اور جگہ بتانے کو کہا ہے ۔یہ اچھا کام ہے اس سے کام کاج میں ستھرا پن آئے گا اور ای وی ایم وی وی پیڈ پر چل رہی بحث میں بھی مدد ملے گی ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟