اگر میں بھاگتا نہیں تو دیش میں خون کی ندیاں بہتیں!

دیش کی جنتا کو طالبان کے رحم و کرم پر چھوڑ کر بھاگے افغانستان کے صدر اشرف غنی کے سلسلے میں روسی سفارتخانہ نے چوکانے والا دعویٰ کیا ہے ۔روسی سفارتخانہ کا کہنا ہے کہ افغانستان میں بھاگتے ہوئے اشرف غنی ایک ہیلی کاپٹر اور چار کاروں میں پیسہ بھر کر لے گئے ہیں ۔کچھ پیسہ سڑک پر بھی بکھرا ملا ہے ۔یہ جانکاری روس کی آر آئی اے ایجنسی نے دی ہے ۔اس نے یہ بھی کہا ہے ان کا طالبان سے مسلسل رابطہ قائم ہے ۔ادھر اشرف غنی سے فیس بک پر ایک پوسٹ میں دعویٰ کیا کہ انہوں نے دیش میں خون خرابہ اور تباہی روکنے کے لئے افغانستان چھوڑا ہے قابل ذکر ہے قابل میں طالبان کے گھستے ہی اشرف غنی صدارتی پیلس چھوڑ کر بھاگ کھڑے ہوئے تھے ۔قابل میں روسی سفارت خانہ کے ترجمان نکیتا اشو ایکو نے آر آئی اے نیوز ایجنسی کو بتایا کہ غنی کے ساتھ گئے قافلے میں چاروں کاروں میں نقدی بھری ہوئی تھی اس کے علاوہ ہیلی کاپٹر میںبھی نقدی تھی ۔اور زیادہ پیسہ لے جانا چاہتے تھے لیکن جگہ نہ ہونے کے سبب اس کو چھوڑنا پڑا جلد بازی میں کچھ کیس تو سڑک پر بھی ہی بکھرا ملا ۔روسی صدرولادمیر پوتن کے افغانستان میں اسپیشل نمائندے جومل کاکولوس نے بتایا کہ کہا نہیں جاسکتا کہ وہ کتنا پیسہ لے گئے ہیں ؟ افغانستان چھوڑ کر بھاگنے کے بعد غنی نے اپنے پہلے رد عمل میں کہا کہ قابل میں طالبان کے جب بھی قبضہ کی کاروائی میں اگر ان گنت دیش واشی شہید ہوتے اور شہر کو تباہی کا سامنا کرنا پڑتا تو 60 لاکھ کی آبادی والے شہر قابل کے لئے ایک بڑی انسانی ٹریجنڈی ہوتی غنی نے اتوار کو ایک فیس بک پوسٹ میں اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ خون کی ندیاں بہہ جاتیں اس سے بہتر یہ ہے کہ میں نے دیش سے باہر جانا بہتر سمجھا خیال کیا جاتا ہے کہ وہ اب کسی پڑوسی دیش میںپناہ لے رہے ہیں غنی نے کہا طالبان باغیوں کو طے کرنا ہے کہ افغانستان کے نام اور عزت کی حفاظت کرنی ہے یا دیگر مقامات اور نیٹورک کو ترجیح دینی ہے ۔دیش واسیوں کا دل جیتنے کے لئے طالبان کے لئے ضروری ہے کہ وہ افغانستان کے سبھی لوگوں اور ملکوں اور مختلف علاقوں بہین بیٹیوں عورتوں کی حفاظت کے بارے میں یقین دہانی کرائیں ۔ماہراقتصادیات بھی کہتے ہیں کہ ابھی غنی افغانستان کے چوتھے ستون ہیں وہ پہلی بار 2014 کو چنے گئے تھے ۔وہ دیش کے وزیر مالیات بھی رہ چکے ہیں انہوں نے قابل یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی شکل میں بھی کام کیا ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟