کچرے سے کنچن ابھیان!

وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعہ کو کافی مقبول وہیکل اسکریپنگ پالیسی لانچ کی گجرات میں نردیشک سمیلن کو ورچول خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے اسکریپ پالیسی کوکنچن ابھیانبتائی ساتھ ہی کہا یہ پالیسی دیش میںناکارہوئی گاڑیوں کو سڑکوں سے ہٹانے میں بڑا رول نبھائے گی پالیسی سے دیش میں 10ہزار کروڑ کا سرمایہ آئے گا اور ہزاروں روزگار بنیں گے نئی پالیسی کے مطابق اسکریپ ہونے والے گاڑیوں کے بدلے اس کے ایکس شو روم کی قیمت کی چار سے چھ فیصد رقم ملے گی وہیں اسکریپ سرٹیفیکٹ کی بنیاد پر نئی گاڑی لینے پر بھی فائدے ہوں گے اس طرح نئی گاڑی کی قیمت پر کل 15فیصد تک فائدہ مل سکتا ہے دیش میں پرائیویٹ گاڑیوں کا رجسٹریشن اور کمرشیل گاڑیوں کو دس سال کے لئے ہوتا ہے اس کے بعد گاڑی کو اسکریپ کرایا جا سکے گا وہاں اچھی صورت میں ہیں تو فٹنس سرٹیفکٹ میں لے سکیں گے سرٹیفکٹ کی بنیاد پر رجسٹریشن کی تجدید ہوگی مالک چاہے تو گاڑی سیدھے اسکریپ کے لئے دے سکے گا دیش بھر میں اسکریپنگ سینٹر ابھی کھلنا باقی ہیں ایسے میں ہلکی گاڑیوں کے لئے اسکریپنگ میں ایک سے ڈیڑھ سال بڑی گاڑیوں کے لئے دوسال لگ سکتے ہیں سال 2023تک پوری طرح عمل شروع ہوگا نئی اسکریپنگ پالیسی کا آٹو موبائل انڈسٹری نے خیر مقدم کیا ہے مالکان کا کہنا ہے کہ نئی پالیسی سے ہندوستانی آٹو میٹیو انڈسٹری میں کئی بڑی تبدیلیاں آجائیں گی اس سے آٹو سیکٹر میں سرمایہ تو آئے گا ہی روزگار کے بھی مواقع بنیں گے رینو انڈیا کے مینجنگ ڈائریکٹر وینکٹ رمن کا کہنا ہے کہ نئی اسکریپنگ پالیسی سے آٹو مو بائل انڈسٹری کے ساتھ ساتھ این سلٹی انڈسٹری کو بھی سپورٹ ملے گا ۔ جو کار بنانے میں لگنے والے انٹر میڈیٹ پارٹس رکیو منٹ اور کیمکل جیسے میٹل کو بناتی ہے این سلٹی سیکٹر میں بڑا سرمایہ لانے کی طاقت رکھتے ہیں ۔ انہوں نے آگے کہا کہ اسکریپنگ پالیسی میں کچے مال کی قیمتوں میں کمی آئے گی نئی گاڑیوں کی ڈیمانڈ بڑھے گی جب سڑکوں سے پرانی ، آلودگی چھوڑنے والی اور ناکارہ گاڑیاں ہٹیں گی تو ان کی جگہ نئی گاڑیاں آئیں گی اس سے روز لگنے والے جام سے بھی نجات ملے گی مشکل کا سامنا کر رہی آٹو انڈسٹری کےلئے پیدوار کے نئے راستے کھلیں گے وزارت روڈ ٹرانسپورٹ و ہائیو کے اعداد و شمار کے مطابق اپریل 2021تک دیش میں 17لاکھ پرانی میڈیم اور ہیوی کمرشیل گاڑیاں چل رہی تھی ۔ مرکزی وزیر نتن گڈکری نے کہا کہ نیشنل اسکریپنگ پالیسی سے مینو فکچرنگ کو بڑھاوا ملے گا اس پالیسی سے مرکز اور ریاست دونوں کو 40ہزار کروڑ روپئے جی ایس ٹی ملے گا کباڑ ہوئی گاڑیوں سے خریدے گئے کچے اور سستے مال سے گاڑیوں کی قیمت نیچے آئے گی اور ان کی بکری بڑھے گی جس سے جی ایس ٹی کلکشن بڑھے گا جن کی گاڑیاں پرانی ہیں وہ فٹنس سرٹیفکٹ لے کر اپنے گھر کی گاڑیوں کا استعمال کر سکیں گے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟