اور پھر طالبان کا افغانستا ن پر قبضہ!

افغانستان کے صدر اشرف غنی کے دیش چھوڑنے کے کچھ گھنٹے بعد ہی طالبان نے کابل میں افغان صدارتی محل پر قبضہ کر لیا میڈیا رپورٹ کے مطابق صدر اشرف غنی اتوار کی رات کو دیش چھوڑ کر تاجکستان بھاگنے کے بعدا نترم حکومت کی تشکیل کی تیاریاں شروع ہوگئیں انترم حکومت کے ذریعے ہی افغانستان کے اقتدار طالبان کو سونپا جائے گا طالبان نے ملا برادر کو دیش کا آئیندہ کا صدر اعلان کر دیا ہے کابل میں طالبان کی دستک کے ساتھ کے دیش کے مستقبل کا اشارہ دینے کے لئے کافی ہے اشرف غنی چاہتے تھے کہ طالبان بات چیت کر کے اقتدار میں ساجھیداری جیسی بات چیت پر راضی ہو جائیںلیکن طالبان اس بات کو پہلے ہی نا منظور کر چکا تھا اب جو حالات ہیں ان سے صاف ہے کہ افغانستان پہلے کے مقابلے کافی زیادہ بڑے بہرانوں سے گھر گیا ہے امن مذکارات کا کوئی مطلب نہیں رہ گیا ہے طالبان نے بغیر گولی چلائے ہی کابل پر قبضہ کر لیا افغان فوج نے ہر جگہ سرینڈ ر کر دیا اور اپنے ہتھیار طالبان کو سونپ دئے افغان فوج پر امریکہ کو بہت بھروسہ تھا ۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا تھا کہ طالبان کو روکنے کے لئے پانچ لاکھ افغان فوجی کافی ہیں ۔ امریکی اینٹلی جنس ایجنسیوں نے دعویٰ کیا تھا کہ طالبان کو کابل پر قبضہ کرنے کے لئے کم سے کم 90دن لگیں گے لیکن طالبان نے دن تو چھوڑیئے گھنٹے میں بغیر گولی چلائے ہی کابل پر قبضہ کر لیا افغانستان میں طالبان اتنی جلدی قبضہ کر لے گااس کی امید امریکہ اور خود طالبان کو نہیں تھی افغانستان کے حالات پر نظر رکھنے والے ماہرین اسے پوری طرح امریکی خفیہ مشینری اور بائیڈن حکومت کے تجزئیہ کی ناکامی بتا رہے ہیں ۔اقتدار میں ساجھیداری کے بات چیت کے درمیان اتنی تیزی سے قبضے سے طالبان سے یہ سوال بھی ہے کہ امریکہ نے کہ خود ہی اتنا آسان راستہ بننے دیا؟ بات چیت ہو رہی تھی طالبان اس کے پورہ ہونے سے پہلے ہی کابل تک کیسے پہونچا جائے ؟ان سوالوں کا جواب آنے والے وقت میں صاف ہو سکیں گے لیکن دنیا بھر میں امریکہ کی جلد بازی کی نقطہ چینی ہو رہی ہے سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ صدر بائیڈن پوری طرح سے پھیل ہوگئے انہیں اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا چاہئے انہوں نے کچھ دن پہلے ہی کہا تھا کہ اس کی فوج کی واپسی تین مہینے میں پورہ ہوگی اور یہ بھی کہا تھا کہ طالبان زبردستی کابل پر قبضہ نہیں کر سکتا؟ قریب ساڑھے تین لاکھ افغان فوج کو 85ہزار طالبان نہیں ہٹا سکتے ویتنام کی طرح افغانی واقعات سے بھی امریکہ کی واپسی کی وجہ سے اس دنیا کی بڑی طاقت کی لمبے عرصے تک تنقید ہو تی رہی اور اسے تنگ کا سامنہ کرنا پڑ سکتا ہے امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ طالبان کی مخالفت کئے بنا کابل کا دیوار توڑنا امریکی تاریخ کی سب سے بڑی ہار کی شکل میں درج ہوگا ٹرمپ نے کہا کہ بائیڈن جو کیا وہ تعجب خیز ہے اور اسے امریکہ کہ سب سے بڑی ہار کی شکل میں یاد کیا جائے گا ۔ افغانستان میں طالبانی قبضہ بھارت کے لئے کئی لحاظ سے بڑی تشویش کا باعث ہے ان میں افغانستان میں رہ رہے ہندوستانی اور سکھوں کی حفاظت اور عربوں روپئے کے چل رہے ہندوستانی پروجیکٹوں کو لیکر ہے ایسے میں بھارت طالبان کو کیسے مناتا ہے یہ بڑی چنوتی ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟