سیشن کو ٹھیک ٹھاک چلانے میںحکمراںفریق اور اپوزیشن چوکے!

پارلیمنٹ کا مانسون سیشن ہنگامے کی نذر ہوگیا بدھ کو لوک سبھا اسپیکر نے ایوان کی کاروائی دو دن پہلے ہی ختم کر کے بے میعاد مدت کے لئے ملتوی کر دیا ۔پیگاسس جاسوسی معاملہ ، تین زرعی قوانین کو واپس لینے کی مانگ سمیت دیگر اشوز پر اپوزیشن پارٹیاں سرکار کو گھیرتی رہیں اور ایوان میں ہنگامہ ہوتا رہا جس کی وجہ سے پورے سیشن میں ایوان میں کام ٹھپ رہا ۔اور صرف 21 فیصدی کام ہی ہو پایا ۔اس میں بھی منگلوار کو او بی سی آئین ترمیم بل پر لمبی بحث بھی شامل ہے اگر منگلوار کے کام کو الگ کر دیا جائے تو ہر دن بہت کم کام ہوا ۔لوک سبھااسپیکر او برلا نے بدھوار کی صبح کاروائی شروع ہونے پر بتایا کہ 17 ویں لوک سبھا کے چھٹے اجلاس 19 جولائی کو شروع ہو ا تھا اس دوران 17 میٹنگوں میں 21 گھنٹے 14 منٹ کا م ہوا ۔انہوں نے بتایا کہ ایوان میں کام کاج توقع کے مطابق نہیں رہا ۔رکاوٹ کے سبب 96 گھنٹے میں 74 گھنٹے ہی کام کاج نہیں ہو سکا ۔مسلسل رکاوٹ کے سبب محض 22 فیصدی کام کا نپٹارہ ہوا ۔سرکار کو پارلیمنٹ سیشن طے وقت سے پہلے ختم کوئی نئی بات نہیں ہے ۔لیکن پورے سیشن کے دوران اپوزیشن نے زور دار ہنگامہ کے درمیان سرکار زیادہ تر آئینی کام کاج نپٹانے میں کامیاب رہی اپوزیشن بھی جارحانہ رویہ دکھانے میں کامیاب رہا ۔سیشن میں اہم مسئلوں عوام سے جڑے سروکاروں پر بھی بحث نہیں ہو پائی ۔وقفہ صفر بھی ہنگامہ کی نذر ہو گیا ۔سیشن کو لیکر اپوزیشن و حکمراں فریق اپنے اپنے جو بھی دعوے کریں لیکن لوک سبھا سیشن کو ٹھیک ٹھاک چلانے میں دونوں ہی ناکام رہے ۔جن مسئلوں پر سوال اٹھ رہے ہیں ان مسئلوں پر وہ اپنا مضبوط موقف نہیں رکھ پائی جبکہ اپوزیشن نے ہنگامہ خوب کیا لیکن اگر وہ ا پنے مسئلوں کو لیکر کھل کر ایوان میں رکھتی تو وہ سرکار کو کٹھگرے میں کھڑی کرتی اور جنتا کے درمیان فائدہ ہوتا پورے سیشن میں دونوں ایوان میں پیگاسس جاسوسی تنازعہ چھایا رہا ۔سرکار نے از خود نوٹس لیکر بیان دیا کہا کہ ایوان میں ہونے والی بحث اورا س میں اٹھائے جانے والے سوالوں کے جواب نہیں دئیے جا سکتے ۔اس طرح پورے ایوان میںہنگامہ کرنے والی اپوزیشن پارٹیاں او بی سی رزرویشن بل پر بحث کے لئے تیار ہوئی چونکہ اس میں سبھی پارٹیوں کو فائدہ نظر آیا ۔اپوزیشن بحث میں حصہ نہ لیتی تو سرکاری نوکریوں و سرکار ی اداروں کے پرائیویٹ نجی کرن کے چلتے رزرویشن پر سرکار کی گھیرا بندی کرنے میں ناکام رہی ۔سیشن کے دوران با ربار پارلیمانی روایات کو ٹھینس پہونچانے والے تھے ۔جو سرکار کو فائدہ پہونچاتی ہے اور اپوزیشن کے رویہ پر سوال اٹھاتی ہے ۔مختلف موضوعات پر بحث کی مانگ کرنا اپوزیشن کا حق ہے ۔کسان پیگاسس جاسوسی معاملے کورونا وبا کی دوسری لہر جیسے اشو بے حد اہم تھے ۔راجیہ سبھا میں کورونا پر بحث ہوئی بھی لیکن لوک سبھا میں اس برنی اشو پر بحث نہ ہو سکی ۔پارلیمنٹ مین جب کوئی بحث ہوتی ہے تو بات رکھنے سب سے زیادہ حق سرکار کو ملتا ہے اس لئے اس کے پاس اپوزیشن کی طرف سے اٹھائے جانے والے سوالوں کو جوابدینے کا موقع تھا اسی طرح کسانوں یا کورونا وغیرہ کو لیکر ضد بھی قاعدہ کے تحت سرکار تیار ہو رہی تھی کہ اپوزیشن کو مان جانا چاہیے تھا یہ سیشن بیکار ہوا ہے اس کے لئے دونوں سرکار اپوزیشن فریقین ذمہ دار ہیں دونوں کے اڑیل رخ کے سبب جنتا سے جڑے سبھی مسئلے رہ گئے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!