دہلی ہائی کورٹ کا پرائیویٹ اسکولوں کو جو ن تک فیس نا لینے کا حکم!

دہلی ہائی کورٹ نے دہلی حکومت کو ایک طالب علم کے والد کی عرضی کا نپٹارہ کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ وہ اسکولوں کو سخت ہدایت دے کہ وہ ٹیوشن فیس کے علاوہ کوئی دیگر فیس نا وصولیں اور فیس نا پانے والے طلبہ کے لئے بھی آن لائن کلاس کا فائدہ پہونچائیں ۔جسٹس پرتبھا ایم سنگھ نے اپنے حکم میں کہا اس مشکل وقت میں سبھی کی مالی حالت ڈامہ ڈول ہے اس لئے انہوں نے جون تک فیس نا وصولنے کا پبلک اسکولوں کوحکم دیا ہے ۔عدالت کا کہنا تھا جو ٹیوشن فیس نہیں دے سکتا اس سے پبلک اسکول زبردستی نا کریں اور انہون نے غور کیا کہ دہلی سرکار نے پبلک اسکولوں کو ٹیوشن فیس کے علاوہ دیگر کوئی فیس مانگنے سے روک دیا ہے۔عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ ٹیوشن فیس کی مانگ مناسب ہے کیونکہ ٹیچر کووڈ19-وبا کے سبب لاک ڈاو ¿ن کے دوران بھی آن لائن کلاسیں لے رہے ہیں اور اپنا کام کررہے ہیں عدالت نے اس سلسلے میں ایک عرضی کا نپٹارہ کرتے ہوئے دہلی سرکار کے ایک حکم کا ذکر کیا جو طالب علم مالی مشکل کے سبب فیس دینے میں لاچار ہیں انہیں بھی آن لائن کلاسز کا فائدہ اٹھانے کی اجازت دی جائے گی ۔ہائی کورٹ نے اپنی ہدایت کے تحت والدین کو بھی کہا ہے۔کہ اگر کوئی اسکول ٹیوشن فیس کے علاوہ دوسری فیس بھی مانگے تو اس کی شکایت دہلی سرکار کے محکمہ تعلیم سے کریں جس پر وہ فورا کاروائی کرے گا ۔ہائی کورٹ نے کہا کہ حکام نے اس مسئلے پر نوٹس لیا ہے اور یہ پالیسی ساز معاملہ ہے اسی لئے ہائی کورٹ اس میں مداخلت کرنے کا خواہش مند نہیں ہے ۔عرضی گزار رجت وتس کی دلیل تھی لاک ڈاو ¿ن کی میعاد کے دوران دہلی کے مختلف پرائیویٹ اسکولوں کے طلبہ کے ذریعے ٹرانسپورٹ فیس اور اینول سرگرمیوں کے لئے فیس اور دوسری فیس وغیرہ ادا نہیں کی جانی چاہیے ۔درخواست کی تھی کیونکہ اسکول کام نہیں کررہے ہیں اس لئے تعلیمی فیس کی ادائیگی بھی کچھ ماہ کے لئے ملتوی کی جانی چاہیے ۔کیونکہ لاک ڈاو ¿ن کی وجہ سے کافی والدین فیس دینے میں لاچار ہیں دہلی سرکار کے مستقل وکیل رمیش سنگھ نے ہائی کورٹ کو بتایا افسر عرضی میں اٹھائے گئے مسئلوں سے پوری طرح واقف ہے اور 17اپریل کو محکمہ تعلیم پہلے ہی حکم جاری کر چکاہے ۔تعلیمی فیس کو چھوڑ کر کوئی دیگر فیس نہیں لی جانی چااہیے وہ بھی اس لئے کیونکہ تعلیم گھر پر آن لائن کلاس لے کر اپنا درس دینے کا کام جاری رکھے ہوئے ہیں ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!