چھوٹے اور منجھولی صنعتوں کیلئے مخصوص پیکج

کانگریس صدر سونیا گاندھی نے سنیچر کو وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر کہا ہے کہ لاک ڈاو ¿ن نے مائکرو اسمال میڈیم انٹر پرائز سیکٹر کو تباہی کے دہانے پر کھڑا کیا ہے ۔ڈاکٹر منموہن سنگھ کی رہنمائی والی کانگریس کمیٹی ٹیم نے ایم ایس ایم ای سیکٹر کو بحران سے نکالنے کا ایک رول میپ تیار کیا ہے ۔پچھلے پانچ دنوںمیں اس سیکٹر سے وابسطہ لوگوںاور ماہرین سے آئی قریب ساٹھ ہزار تجاویز اور فیڈ بیک کی اسٹڈی کے بعد مشاورتی کمیٹی نے پانچ اہم تجاویز اور سفارشیں پیش کی ہیں ۔اور اس سیکٹر کو مخصوص مالی پیکج کی درخواست کرتے ہوئے سونیا گاندھی نے کہا لاک ڈاو ¿ن سے اس سیکٹر کو روز تیس ہزار کروڑ روپئے کا نقصان ہو رہا ہے ۔تشویش کی بات یہ ہے کہ اس سیکٹر میں گیارہ کروڑ سے زیادہ لوگوں کی نوکری چھن جانے کاخطرہ ہے ۔کانگریس کی طرف سے دی گئی تجاویز میں سب سے پہلی توجہ منجھولی درمیانی صنعتوں کو سیکٹر وائز پروٹیکشن دینا شامل ہے ۔تاکہ نوکریوں کو بچانے اور اقتصادی بحران کو دور کرنے میں مدد دی جاسکے کاروبار کی چنوتیوں کاحل نکالنے کے لئے ایک لاکھ کروڑ کے کریڈٹ گارنٹی فنڈ کی تجویز رکھتے ہوئے کہا گیا ہے اس سے فوری طور پر لکوڈڈٹی اور ضروری سرمایہ مل جائےگا ۔تیسری تجویزمیں کہا ہے کہ آربی آئی نے جو راحت کا اعلان کیا ہے اس پر بنیادی سطح پر عمل بینک کی طرف سے ہو اور اس سیکٹر کو آسان شرحوں پر بہت جلد قرض ملے آربی آئی کے کرنسی فیصلوں کو سرکار کے مختلف مالی اداروں کو فائدہ مل سکے ۔وزارت میں 24گھنٹے کی ایک مخصوص ایم ایس ایم ای مارگ درشن ہیلپ لائن شروع کی جائے ۔چوتھی تجویز میں رزرو بینک کی تین ماہ کی اعلان شدہ لون موروٹوریم کو اور بڑھانے کی تجویز کی ہے ۔ایم ایس ایم ای کو ٹیکس میں چھوٹ و کٹوتی و دیگر سیکٹر کا حل کے لئے راستہ نکالنے کو کہا ہے ۔پانچویں سفارش میں زیادہ پروٹرل کی وجہ سے ایم ایس ایم ای اداروں کو پر ملنے میں ہونے والی دقت کو دور کرنے کو کہا گیا ہے ۔پارٹی نے کہا ہے مارجن منی کی حد موجودہ حالت میں کچھ زیادہ ہے جس سے قرض میں مشکل ہو رہی ہے ۔ہم سمجھتے ہیں یہ ساری تجاویز اچھی ہیں اسے مالی ماہرین نے اور سیکٹروں کے واقف کاروں کی صلاح کے بعد دی گئیں ہیں اب ان میں سے سرکار کیا مانتی ہے اور کتنا مانتی ہے یا خارج کرتی ہے یہ دیکھنا ہوگا ۔سرکار کے مالی ماہرین کو ان پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے ۔مالی حالات کے مطابق راحت پیکج جاری ہونا چاہیے اس میں کوئی شبہہ نہی کہ ان سیکٹروں میںمدد کی سخت ضرورت ہے ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!