سب کی نگاہیں 3مئی کیلئے وزیر اعظم نریندر مودی پر ٹکی ہیں!

ایک مہینہ سے اوپر کا وقت ہو گیا ہے جب زندگی کی رفتار تھم سی گئی ہے اور لوگوں کو زندگی میں اچھے برے تجربوں کا سامنا کرنا پڑ رہاہے پریوار دوستوں اور ساتھیوں کے ساتھ رشتوںمیں پھر سے تال میل بنایا جا رہاہے۔روز جب ان کی آنکھیں کھلتی ہیں اور حقیقت سے واستہ پڑتا ہے تو سبھی آنے والی 3مئی کی طرف دیکھتے ہیں ۔سبھی کی نگاہوں میں یہ سوال ہے کہ نریندر مودی آنے والی تین مئی کو کیا لاک ڈاو ¿ ن بڑھائیںگے یا پھر کوئی ڈھیل دیںگے ۔لوگوں کی بے چینی بڑھنے لگی ہے اور ان کی نگاہیں ان مودی پر لگی ہیں کہ وہ 3مئی کو لاک ڈاو ¿ن پر کیا فیصلہ لیتے ہیں ؟کورونا وائرس کے پھیلاو ¿ کو روکنے کے لئے کوشش میں لگے وزیر اعظم مودی کی طرف سے 24مارچ کی شام ملک گیر بند کے اعلان کے ایک دن بعد سے بھارت میں لاک ڈاو ¿ن لاگو ہے اس کے بعد سے اب تک گزرے دنوںمیں 1.3عرب ہندوستانی مرکزی مقامات اور دورس علاقوںمیں بسے امیر غریب سبھی نے دنیا بھر میں پھیلی اس وبا کے ڈر کا سامنا کیا ہے ۔3مئی تک بڑھائے گئے لاک ڈاو ¿ن کی بے چینی سے کوئی بھی اچھوتا نہیں ہے ۔نا تو شاندار کوٹھیوں میں رہ رہے رئیس ،کاروباری نا صرف گھروں میں بند ہیں اور کرائے کے چھوٹے چھوٹے گھر وں میں دیہاڑی مزدور بند ہیں ۔خوف کے حالات بھلے ہی سب کے لئے ایک جیسے ہیں لیکن ان کے درمیان نابرابری کا فرق بھی فوری طور پر دیکھنے کو ملا ۔گڑگاو ¿ ں کے پارس اسپتال کی کلینکل سائیکلوجی ڈاکٹر پریتی سنگھ کے مطابق اس لاک ڈاو ¿ن میں لوگوں کو ضرورت اور خواہشات کے درمیان فرق سکھایاہے اور انہیں اپنی ضرورتوں کو ترجیح دینے میں مدد کی ہے اور لوگوں کو احساس کرایا ہے کوئی بھی شخص معمولی ضرورتوں کے ساتھ اور دنیا میں پیدا حالات کے مطابق بھی گزارا کر سکتا ہے بلکہ ان دنوںکو لوگ زندگی بھر یا درکھیں گے اور اس میں سماجی دوری بنائے رکھنے پیش نظر سماجی بات چیت برتاو ¿ اور تہواروں کا جشن اور یہاں تک کہ غم منانے کے نئے طریقے بھی سیکھے ہیں کئی لوگوں نے مانا ہے کہ یہ ان کی طاقتوں کو پھر سے پرکھنے اور کئی معاملوں میںچھپے ہوئے ٹائلنٹ کو سامنے لانے کا موقع ہے مرکزی سرکار میں مختلف سطح پر ہو رہے ہیں جائزے میں لاک ڈاو ¿ن کو آگے بڑھانے میں غور ہورہا ہے ۔اب تک کسی ریاستی سرکار نے لا ک ڈاو ¿ن ختم کرنے کی بات نہیں کی ہے ۔بلکہ کچھ ریاستوں نے تو 3مئی کے بعد بھی کچھ عرصے کے لئے پابندی جاری رکھنے کے احکامات دئیے ہیں ۔حالات پرکنٹرول رکھنے کے لئے وزارت داخلہ مسلسل رعایت دینے کا اعلان کر رہا ہے جس سے لوگوں کی دکتیں کم ہوں ،چھوٹی سطح پر ہی صحیح اقتصادی سرگرمیوں کی شروعات ہونے سے مزدوروں کوکچھ راحت مل سکتی ہے اور دوکانیں کھلنے سے دیہی علاقوں میں ہو رہی پریشانیوں میں کمی آئیگی ۔ذرائع کا کہنا ہے وائرس سے متاثرہ علاقوں میں لاک ڈاو ¿ن ختم کرنے سے زیادہ خطرہ ہے ایسے میں ریاستیں اور مرکزی سرکار اسے کچھ وقت کے لئے اور بڑھا سکتی ہے جن علاقوںمیں کورونا کے مریض کم ہوئے ہیں اور نئے کیس نہیں آئے وہاں تو ضرور چھوٹ ملنے کا امکان بہرحال پورے دیشن کی نگاہیں 3مئی کو وزیر اعظم نریندر مودی پر ٹکی ہوئی ہیں کہ وہ کیا فیصلہ لیتے ہیں ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟