لاک ڈاو ¿ن :اگنی پرکچھا کے تین دن !

2دن پہلے ایک قارئین پریتی پانڈے کا یہ مسج سامنے آیا پیش ہے کچھ اس کے حصے لاک ڈاو ¿ن کے 30دن پورے ہوچکے ہیں اور 3مئی کو پتہ چلے گا کہ لاک ڈاو ¿ن آگے بڑھے گا یا نہیں ۔ہمیں تو لگتا ہے کہ شاید وہ آگے بڑھے گا یہ ہو سکتا ہے کچ علاقوں میں جہاں وائرس نہیں کے برابر ہے یا جو علاقہ پوری طرح کلین چٹ ہو چکے ہیں وہاں تھوڑی ڈھیل دی جائے اس لاک ڈاو ¿ ن میں آپ نے اپنا دن کیسا گزارا ہے ۔مجھے لگتا ہے کہ پچھلے ایک مہینہ میں صبح اٹھ کر ہم سب سے پہلا کام باتھروم جا کر فریش ہو کر ٹی وی کھول کر بیٹھ جاتے ہیں اور نیوز چینلوں کو دیکھنا ہماری ہر صبح کاآغازپہلا کام بن گیا ہے اوریہ پتہ لگانا کہ کہاں کتنے لوگوں کو کورنا ہوا ہے اور کتنے لوگ مرے اور کتنے علاقے سیل ہوئے ،کیا کھلا اور کیا بند ہوا ؟انہیں معاملوں کے آس پاس ہماری زندگی گھوم رہی ہے ۔وہائٹ سپ ،ٹوئیٹر ،فیس بک ،اور ٹک ٹاک اوریہاں تک کہ کچھ جوک کچھ بھی دیکھ لو ہرجگہ بس کورونا ہی کورونا کا ذکر نظرآتا ہے کوئی کورونا پر اپنی معلومات کو بڑھا رہا ہے اور آپ اسے سمیٹنے میں سوچیے جب دن کی صبح تھی موت کے خو ف کے ساتھ صدمہ میں ہو تو آپ کا دن کیسا گزرے گا ۔خبریں دیکھنے میں کوئی برائی نہیں ہے ۔یقینا ہمارے آس پاس کیا ہو رہا ہے اس کے بارے میں ہمیں پتہ ہونا چاہیے ۔آنکھیں بند کر لینے سے ہم سچائی سے نہیں بھاگ سکتے لیکن ہر وقت خبروں میں رہنا اور وہی سنتے رہنا آپ کو دماغی طور سے پریشان کر سکتا ہے ۔آج کل کسی بھی نیوز چینل کی پہلی اور آخری خبر کورونا سے شروع ہو کر کورونا پر ہی ختم ہو رہی ہے کیونکہ دیش میں فی الحال اس سے بڑا مسئلہ نہیں ہے ۔ہمیں کورونا سے ڈرنا نہیں بلکہ ہمیں چوکس رہنا ہے آج بدقسمتی سے حالات ایسے ہو گئے ہیں کہ لوگوں کے چہروں پر ایک دہشت کا ماحول بنا ہوا ہے جو اچھا اشارہ نہیں مانا جا سکتا اگر آپ دماغی طور سے مضبوط ہیں تو آپ بڑے سے بڑے مسئلے کا حل نکال سکتے ہیں ۔آپ نے اکثر سنا ہوگا کہ آپ جب اکثر نگیٹو باتیں سنتے اور لاتے ہیں تو اس سے ہمارے دماغ میں ایک منفی نظریہ قائم ہو جاتا ہے اس کا اثریہ ہوتا ہے کہ آپ دماغی طور پر الجھن میں آجاتے ہیں اور یہ بات سبھی جانتے ہیں کہ دماغ پر آپ کا بوجھ بیماری سے لڑنے کی صلاحیت کو کم کرتا ہے اس لئے ضروری ہے کہ آپ کوشش کریں کہ کشیدگی سے آزاد رہیں اس بات میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ کورونا وائرس ایک سنگین مسئلہ ہے جس کا ہمیں زندگی میں ہمیں پہلی بار تجربہ ہوا ہے اور کوئی بھی دیش اس سے اچھوتا نہیں ہے یہ مسئلہ کب تک رہے گا پتہ نہیں پھر بھی آپ اوپر والے کاشکریہ اداکریں اور مست رہیں اور لاک ڈاو ¿ن کی سختی سے تعمیل کریں سماجی دوری بنائے رکھیں اس کا جتنا گھر میں رہنا ضروری ہے اتنا ہی آپ ذہنی کشیدگی سے آزاد رہ سکتے ہیں اور اپنے خاندان کو اسلئے اپنے گھر میں خوش گوار ماحول بنائے رکھیں سچ تو یہ ہے کہ آپ کے نیوز دیکھنے یا نا دیکھنے سے اعداد و شمار پر کوئی اثر نہیں پڑنے والا ہے مریض تو اتنے ہی ہوںگے جتنے دکھائے جارہے ہیں لیکن بار بار دیکھنے سے آپ کے دل و دماغ پر برا اثر پڑتا ہے ۔یہ پریشانی کا باعث ضرور ہے اسی لئے اپنے دل دماغ کو سمھائیے کہ دماغ کو مصروف رکھیں اور دل سے کہیں کہ سب کچھ ٹھیک ہے ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟