کورونا پر ریاستوںمیں نئی جنگ

کورونا کو لے کر بڑھتے مریضوں کی تعداد بڑھنے کے درمیان وائرس پھیلانے کو لیکر اب ریاستوں میں نیا ٹکراو ¿ شروع ہو جانا انتہائی افسوس ناک ہے ۔ہریانہ سرکار کے دہلی میں کام کرکے لوٹنے والے لوگوں سے کورونا پھیلنے کے الزام کے ساتھ دہلی آنے والی سبزی پر بھی روک لگا دی گئی ہے اس کے چلتے دہلی میں ہری سبزی کی قلت کے ساتھ دام بڑھ گئے ہیں آزاد منڈی کے آڑتی راجیو نے بتایا کہ لا ک ڈاو ¿ن کے وقت ہریانہ سے سبزیاں جیسے گھیا ،توری،بھنڈی،کریلہ ،کھیرا ،ککڑی وغیرہ کی تقریباً سو گاڑیا ں آرہی تھیں آزاد پو ر منڈی آرتی فروش یونین کے چیئیرمین عادل احمد خان نے بتایا کہ آزاد پور منڈی میں عام دنوں میں پھل و سبزیوں کی آمد جامد آٹھ ہزار ٹن رہتی ہے جو پیر کو گھٹ کر 7686ٹن رہ گئی ایسے میں آمد معمول کی رہی اس سے فی الحال داموں پر کوئی فرق نہیں پرا ۔ہریانہ کے وزیر صحت انل وج نے دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کے کورونا کیرئیرس کو دہلی میں ہی رکھنے کی مانگ کی ہے دوسری طرف تمل ناڈو نے ناجائز طریقے سے لوگوں کے آمد و رفت روکنے کے لئے آندھرا پردیش کے دو ناقے بند کر وا دیے ہیں وج کا کہنا ہے کہ قومی راجدھانی میں کام کرنے والے بہت سے لوگ پاس کے ذریعے ہریانہ سے دہلی آجارہے ہیں ۔یہ ریاست میں کورونا کیرئیر بن گئے ہیں ۔پہلے تبلیغی جماعت کے کئی افراد دہلی سے آئے جن میں 120پازیٹو ملے ان کی وجہ سے ہریانہ میں وائرس متاثرین کی تعداد بڑھ گئی ۔ہم نے جماعت کے افراد کا علاج کیا جو دہلی کے راستے ہریانہ میں آئے تھے ۔وہیں دہلی کے وزیرصحت ستیندر جین نے ہریانہ کے وزیر صحت انل وج کے بیان پر پیر کو پلٹ وار کیا دہلی میں سبھی ہریانہ کے باشندوں کو کورونا کیرئیرس قرار دینا نامناسب ہے بہت سے لوگ دہلی میں رہتے ہوئے بھی راجدھانی کے سرحدی علاقوں میں کام کرتے ہیں اس کا الٹ بھی نہیں ہے ۔انہوں نے بتایا کورونا سے ٹھیک ہو چکے تبلیغی جماعت کے لوگوں کے خون دینے پر کہا کہ خون الگ الگ رنگ کا نہیں ہوتا کوئی بھی شخص خون دے سکتا ہے اور ہر مذہب سکھاتا ہے مشکل گھڑی میں ایک دوسرے کی مدد کرو کسی سے نفرت نا کرو اور دوسروں کی جان بچانے کے لئے جو بنے کریں ۔روزانہ پاس لے کر آنے جانے والوں کی دکتیں بڑ ھ جائیں گی یہ افسوس ناک ہے کہ ہریانہ میں وائرس کے بڑھتے مریضوں کے لئے دہلی سرکار کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے ۔وج نے کہا کہ کیجریوال کو دہلی میں ملازمین کو ٹھہرانے کا انتظام کریں یہ مانگ صحیح نہیں ہے اور نا ہی دہلی میں انتظام نا ممکن ہے ۔جولو گ دہلی میں نوکری کرتے ہیں وہ ہریانہ میں رہتے ہیں اگر وج صاحب اپنی ضد پر اڑے رہے تو دہلی میں بہت سے دفتر ٹھپ ہونے کا امکان ہے چلتے کام پر اس طرح روک لگانا ملکی مفاد میں نہیں مانا جاتا امید ہے کہ ہریانہ کے وزیر صحت مسئلے کا کوئی بہتر حل نکالیں گے ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!