چتر کوٹ کی ہار بھاجپا کیلئے ویک اپ کال

مدھیہ پردیش کی چترکوٹ اسمبلی سیٹ پر کانگریس کی کامیابی بھاجپا کے لئے ایک بڑا جھٹکا ہے۔ کانگریس امیدوار نیلانشو چترویدی نے بھاجپا کے شنکر دیال ترپاٹھی کو14133 ووٹ سے ہرایا۔ تین ضمنی چناؤ میں کانگریس کی لگاتار دوسری اور سب سے بڑی جیت ہے اسی سال اٹیر میں مہنت کٹارے857 ووٹوں سے جیتے تھے۔2013ء میں مودی لہر کے باوجود کانگریس امیدوار کامیاب رہے تھے۔ 1956 میں پردیش کی تشکیل کے بعدسے چترکوٹ کانگریس کا گڑھ رہا ہے۔ یہ سیٹ 61 برسوں میں تین بار ہی کانگریس کے ہاتھ سے نکلی ہے۔ 1977 ء میں جنتا پارٹی سے رامانند سنگھ کامیاب ہوئے تھے۔ اس کے بعد ایک بار بسپا سے گنیش بسری ممبر اسمبلی رہے۔اس نے 2008ء میں گیہوار سے یہ سیٹ جیتی تھی۔چترکوٹ اسمبلی ضمنی چناؤ کے نتیجے نے2018ء میں بھاجپا کے 200 سیٹیں پار لگانے کے ٹارگیٹ کو چنوتی دے دی ہے۔ بھاجپا سرکار کے عہد میں 2003ء کے بعد کانگریس کو چترکوٹ میں یہ اب تک کی سب سے زیادہ ووٹوں سے جیت ملی ہے۔ اس کے علاوہ حلقہ کے ذات پات تجزیوں نے بھی کانگریس کا ساتھ دیا۔ برہمن ووٹ دونوں امیدواروں کے درمیان بٹے لیکن دلت اور قبائلیوں کا کانگریس کی طرف زیادہ جھکاؤ رہا۔ رہی سہی کثر چھتریوں نے پوری کردی۔ چترکوٹ کے پچھلے دو چناؤ میں بھاجپا اور کانگریس نے بسلسلہ سریندر سنگھ گہیوار اور پریم سنگھ کو امیدوار بنایاتھا حالانکہ چترکوٹ سیٹ پہلے بھی کانگریس کے پاس تھی اس لئے اسے بھاجپا کی کوئی بڑی ہار نہیں ماننا چاہئے لیکن جس طرح یہ سیٹ دونوں پارٹیوں کے لئے ناک کا سوال بن چکی تھی اسے دیکھتے ہوئے بھاجپا کو خاصی مایوسی ہوئی ہے۔ وزیر اعلی شیو راج سنگھ چوہان تین دن تک چتر کوٹ میں ڈٹے ہوئے تھے وہیں اترپردیش سے لگی اس اسمبلی سیٹ میں کمپین کے لئے اترپردیش کے نائب وزیراعلی کیشو پرساد موریہ نے بھی جم کر چناؤ کمپین کی تھی۔ چناؤنتیجے کے بعد مقامی لوگوں نے کھل کر کہا کہ وہ شیو راج سنگھ چوہان سرکار سے مطمئن نہیں ہیں۔ وہ تبدیلی چاہتے ہیں۔ انہوں نے بھاجپا کو بھی محض وعدے کرنے اور نعرے دینے والی پارٹی بتایا۔ بیشک مرکزی سرکار اب بھی یہ ثابت کرنے میں لگی ہوئی ہے کہ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی دیش کی ترقی اور کرپشن سے نجات کے لئے ضروری قدم ہے لیکن سچائی یہ ہے کہ ان دونوں فیصلوں کے چلتے لاکھوں لوگ بے روز گار ہوگئے۔ لوگوں کے کام دھندے بند ہوچکے ہیں۔ جنتا کی ناراضگی صاف دکھائی دے رہی ہے لیکن بھاجپا اگر اس ناراضگی پر توجہ نہیں دیتی تو اسے اور مشکلوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ یہ شیو راج سنگھ چوہان کے لئے ویک اپ کال بھی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟