کونسا دیش کتنا دھارمک ہے

دنیا کی سب سے بڑی آبادی عیسائی مذہب کو مانتی ہے۔ اسلام اس معاملے میں دوسرے نمبر پر ہے۔ کوئی بھی مذہب نہ ماننے والے تیسرے نمبر ہیں لیکن سرکاری طور پر دنیا میں سب سے زیادہ ممالک کا مذہب اسلام ہے یہ جانکاری ایک تحقیقی سینٹر کے ذریعے 199 ملکوں کے مذہب کی بنیاد پر کی گئی اسٹڈی میں سامنے آئی ہے۔ اس میں ان دیشوں کے آئین اور قانون کا مطالع کیا گیا ہے۔ ان میں مذہب کو لیکر تقاضوں اور مذہب کو ماننے والے، حمایتی یا سیکولر ممالک کا تجزیہ کیا گیا ہے۔ اس کے مطابق دنیا میں43 دیش ایسے ہیں جنہوں نے سرکاری طور پر خود کو مذہبی دیش اعلان کیا ہوا ہے۔ ان میں سے27 نے خود کو اسلامک اور 13 نے عیسائی دیش بتایا ہے۔ خود کو مذہبی قرار دے چکے 43 ملکوں کے علاوہ 50 دیش ایسے بھی ہیں جن کا آئین مذہب کو مانیتا نہیں دیتا لیکن حمایت ضرور کرتا ہے۔
ان میں عیسائی مذہب کے ممالک کی تعداد زیادہ ہے۔ بھارت ،نیپال سمیت 106 ملکوں نے خود کو سیکولر اعلان کیا ہے۔ دنیا میں عیسائیوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے لیکن مذہبی ملکوں میں اسلام سے پیچھے ہے۔ اسلامی مملکت کی تعداد عیسائی مملکت سے دو گنا ہے۔ ان میں سنی،شیعہ اسلام یا صرف اسلام ماننے والے شامل ہیں۔ دیگر مذاہب سے امتیاز کرنے والے ممالک میں اسلام رائج ہے۔ مالدیپ موریتینیا میں شہریوں کے لئے اسلام کی تعمیل ضروری ہے۔لیپسٹین، مالٹا، موناعیسائی ممالک ہیں لیکن عام مذہب کو بھی سبھی فائدے ملتے ہیں۔ یردن اسلامی ملک ہے یہا ں دیگر مذاہب کے لوگوں کو سرکاری اسکیم کے فائدے نہیں ملتے۔ غیر مسلموں کو پراپرٹی سے لیکر شادی تک کی جانکاری حکومت کو دینی پڑتی ہے۔ اسلام چھوڑ کر دوسرا مذہب اپنانے والوں پر نگرانی ہوتی ہے۔ چین ، کیوبا، نارتھ کوریا کا کوئی سرکاری مذہب نہیں ہے لیکن سختی ہے۔ ان میں ویتنام ، قزاقستان،قرغستان، ترکمانستان بھی ہیں۔ یہاں مذہبی اجتماع پر سخت کنٹرول ہے۔ چین میں صرف پانچ انجمنوں کو مذہبی سرگرمیوں کی آزادی ہے۔ بھوٹان اور کمبوڈیا نے خود کو سرکاری طور پر بودھ ملک قرار دے رکھا ہے لیکن لاؤس بودھ مذہب کا سب سے بڑا حمایتی ہے اس کے آئین میں لکھا ہے سرکاری بودھ دھرم اور دیگر مذاہب کے جائز سرگرمیوں کا سنمان اور سکیورٹی کرتا ہے۔ خانہ جنگی جھیل رہے شام اسلام اکثریتی تو ہے لیکن سرکاری طور پر وہ ایک اسلامی ملک نہیں ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟